مذاکرات کیلئے کوئی بیک ڈور چینل استعمال نہیں کیا جا رہا: اسد قیصر
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ مذاکرات کے لیے کوئی بیک ڈور چینلز استعمال نہیں کیا جا رہا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ ابھی وفاقی حکومت کے ساتھ کوئی بات نہیں ہو رہی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کسی کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے، تحریکِ انصاف نے حکومت کو مذاکرات کا موقع دیا تھا، لیکن اس نے سنجیدگی نہیں دکھائی۔
ان کا کہنا تھا کہ شیر افضل مروت کے معاملے پر پارٹی طریقہ کار کے مطابق آگے بڑھا جائے گا۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
ہر مہینے اگلے مہینے سے زیادہ ترسیلات زر آ رہی ہیں، قیصر شیخ
اسلام آباد:قیصر احمد شیخ کا کہنا ہے کہ جب سے خان صاحب نے کہا ہے کہ زرمبادلہ نہ بھیجیں ان مہینوں سے دیکھ لیں، ہر مہینے اگلے مہینے سے زیادہ ریمٹنس آ رہی ہیں، مقصد یہ ہے کہ ہم سیاست دانوں کو سیکھنا چاہیے کہ وہ بات کریں جس پر عمل کروا سکیں یہ تو ایک مذاق ہی بنوانے والی بات ہے۔
ایکسپریس نیوز سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ انھوں نے کہا کہ ٹیکس نہ دیں ٹیکس بھی آپ ہمارا دیکھ لیں نو ہزار ارب پچھلے سال تھا، ٹھیک ہے تیرہ ہزار ارب کا ٹارگٹ پورانہیں ہو رہا لیکن بارہ ہزار ارب ہو جائے گا اس سے بھی زیادہ ہو جائے گا۔
رہنما تحریک انصاف فیصل چوہدری نے کہا کہ سب سے پہلے بات یہ ہے کہ جو ریمٹنس ہیں وہ کیوں زیادہ ہوئی ہیں آپ کو اس کی وجوہات دیکھنی پڑیں گی، اس کی وجوہات یہ ہیں خاص کر ہماراریجن ہے پنڈی ڈویڑن ہے گجرات ہے جس میں آپ کا علاقہ بھی شامل ہوتا ہے اور کے پی کے، ہمارے ہاں پہ روزگار ختم ہو گیا ہے تو لوگوں کی جو ڈیپیڈنس ہے وہ فارن ریمٹنس پہ ہے پھر یہاں پہ فارن ریمٹنس کہ جو ڈالر ہے آپ کو اس کی ایکچوئل پرائس 240 روپے ہے ہمارے ہاں 280 میں ملتا ہے، 290 روپے ملتا ہے، ابھی حکومت اووسیز کا ایک کنونشن کرا رہی ہے ، وزیراعظم خود لندن میں ہیں، اوورسیز سارے ادھر ہیں تو کتنی فارن ڈائریکٹ انوسٹمنٹ آتی ہے۔
رہنما جمیعت علمائے اسلام (ف) حافظ حمد اللہ نے کہا کہ بات بالکل صحیح ہے اگر آپ ٹیکنیکل باتوں پہ چلیں گے تو سب کچھ اچھا ہے، کوئی نقصان، کوئی کمی ، کوئی کمزوری، کوئی تباہی اور کوئی بربادی کچھ بھی نہیں ہے لیکن جب آپ گراؤنڈ میں جائیں گے، ہم تو عوام کے ساتھ ملتے ہیں وہاں کاروباری لوگ رو رہے ہیں، ان کی چیخیں نکل رہی ہیں کہ کاروبار ختم ہو رہا ہے، ہمارے ساتھ کاروباری افراد بیٹھتے ہیں ، وہ کہتے ہیں کہ ہم نے یہاں سے نکلنا ہے، ہم نے اپنے کاروبار کو یو اے ای میں خلیج میں ، چین میں شفٹ کرنا ہے۔