(گزشتہ سےپیوستہ)
جس طرح عمل بدکی ایک خراش بھی آئینہ ہستی کودھندلاجاتی ہے اسی طرح عمل خیر کاایک لمحہ بھی عالم کے اجتماعی خیر کے ذخیرے میں بے پناہ اضافہ کردیتاہے اورلوحِ زمانہ میں ریکارڈ ہوکرکبھی نہ کبھی ضرورگونجتاہے اورمیزان نتائج میں اپناوزن دکھاتاہے اوریوںآخرت کوجب گروہ درگروہ اپنے رب کے ہاں حاضر ہونگے تو غزہ کے یہ نوجوان بھی اپنے رب کے ہاں اس شان سے حاضر ہوں گے کہ تمام عالمان پر رشک کرے گا۔
میرے انتہائی عزیز دوستوں، بھائیوں اور بہنوں! خداسے ہم نے بھی ملاقات کرنی ہے،خداجانے کب؟خداجانے کہاں؟ اورکس حال میں ہوں گے؟کتنی بڑی ملاقات ہوگی جب ایک عبدذلیل اپنے معبوداکبرسے ملے گا!جب مخلوق دیکھے گی کہ خوداس کاخالقِ اکبراس کے سامنے ہے ،خداکی قسم‘ کیسے خوش نصیب ہیں یہ نوجوان کہ جلوہ گاہ میں اس شان سے جائیں گے کہ اس ملاقات کے موقع پرخداکونذرکرنے کیلئے خداکاکوئی انتہائی محبوب تحفہ ان کے کفن میں موجودہوگا۔ جی ہاں!ان کفنوں کی جھولیوںمیں جن میں بدن اورسچے ایمان وعمل کی لاش ہوگی مگر شہادت کے طمطراق تمغے سے سجی ہوگی۔ان تمغوں کوخدائے برتر کی رحمت لپک لپک کر بوسے دے گی اوراعلان ہوگا:
توحید تو یہ ہے کہ خدا حشر میں کہہ دے
یہ بندہ دوعالم سے خفا میرے لئے ہے
کاش ہمیں بھی اس ملاقات اوریقینی ملاقات کاکوئی خیال آتااورتڑپادیتا،کاش ہم بھی ایسی موت سے ہمکنارہوجائیں جہاں فانی جسم کے تمام اعضا باری باری قربان ہو جائیں ، سب خدا کیلئے کٹ جائیں،سب اسی کے پائے ناز پر نثارہوجائیںجس کے دستِ خاص نے ان کو وجود کے سانچے میں ڈھالاہے۔یقینا ان نوجوانوں کے دھڑ شیطانی قوتوں کاشکارہوگئے ہیں مگراشک بار آنکھوں سے سوبارچومنے کے لائق ہیں کہ فرشتے ان کو اٹھاکراللہ کے ہاں حاضرہوگئے ہیںاوران کی جوانیاں اس بات کی گواہی دے رہی ہیں کہدنیاپرنہیں یہ آخرت پرنثارہوئی ہیں۔انہوں نے دنیا کی کسی چیزسے نہیں خودخداسے عشق کیا، انہوں نے دنیاکی ساری اشیا اورعیش وعشرت پرنہیں خودرسول اکرمﷺ کی ذاتِ مبارک پر ایمان کی بنیادرکھی،انہوں نے دنیاکی نشیلی چھاں میں نہیںبلکہ شہادت کے پرشوق سائے میں پناہ ڈھونڈی،انہوں نے زندگی کی دلفریب اورایمان کی شاہکار شاہراہ پر اس طرح سفرکیاہے کہ زندگی سے ہٹ کر شہادت اورشہادت کے اس پار تک کچھ سوچنے کاکوئی سوال ہی نہیں تھا۔وہ شباب وحسن سے وجدکرتے ہوئے اللہ کے ہاں اس طرح حاضر ہوگئے ہیں کہ حسن وجوانی باربارایسی حسرت کرے!اب آپ ہی بتائیں کہ کس کی ہارہوئی اور کس کی جیت؟
وہ زندگی اوردنیاپرجھومنے کی بجائے سچائی اورآخرت پرمرجانے کی رسم اداکرگئے تاکہ زمین وآسمان ان کی موت پرآنسوبہائیں لیکن خدااپنے فرشتوں کی محفل میں خوش ہوکہ اس کابندہ اس کی بارگاہ تک آن پہنچا۔دراصل غزہ ، کشمیر اور دیگرمظلوم مسلمان جو آزادی کی جنگ لڑرہے ہیں ،وہاں کے ہرنوجوان کومعلوم ہوگیاہے کہ ان کاگھر اِس دنیامیں کہیں نہیں بلکہ اس دنیامیں ہے جوجسم وجاں کاتعلق ٹوٹتے ہی شروع ہوتی ہے۔ایسی دنیا جہاں خودخدااپنے بندوں کا منتظرہے کہ کون ہے جودنیاکے بدلے آخرت اور آخرت کے بدلے اپنی دنیافروخت کرکے مجھ سے آن ملے۔جہاں وہ جنت ہے جس کے گہرے اورہلکے سبزباغات کی سرسراہٹوںاورشیروشہد کی اٹھلاتی لہراتی ہوئی ندیوں کے کنارے خوف وغم کی پرچھائیوں سے دورایک حسین ترین دائمی زندگی،سچے خوابوں کے جال بن رہی ہے۔جہاں فرشتوں کے قلوب بھی اللہ کے ہاں پکار اٹھیں گے کہ خدایا….
یقیناغزہ کے ان تمام شہدا نے مسلم امہ کے ان تمام افرادکوسرخروکردیا اوروہ ان کی عقبی وآخرت کی نجات کا وسلیہ بن گئے اورجس کی بنا پرانہوں نے دنیامیں ایسی لازوال مثالیں قائم کردیں کہ تمام شیطان صفت قاتل،ظالم خوفزدہ ہوکر خود اپنی شکست کوتسلیم کررہے ہیں ۔۔۔ یقینا غزہ کے شہدا اور غزہ میں واپس آنے والے جیت گئے۔۔۔الحمداللہ۔۔۔ہم آج ان کو ان کی اس فتح پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔اے غزہ کے لوگو!تم سب کو ہماری طرف سے مبارک ہو۔۔۔آئیے آج ہم سب یہ عہدکریں کہ آپس کی گروہ بندیاں ،تفرقے بازی اورفروعی اختلافات کوپس پشت ڈال کر اپنے دلوں کو خوفِ خداسے آراستہ کریں گے تاکہ عقبی وآخرت کی نجات ہوسکے ۔ثم آمین میں آج آپ سب کوگواہ بناکر اللہ کے حضور اپنی زندگی کی سب سے بڑی خواہش کو درخواست کی شکل میں پیش کرنا چاہتا ہوں کہ اے احکم الحاکمین: مجھے بھی اس شہادت کے رتبے سے سرفراز فرما جو تیرے راستے میں قبول ومبرور ہو اور قیامت کے روز میرے آقا نبی اکرم ﷺ کے سامنے شرمندہ ہونے سے محفوظ فرما دینا۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: انہوں نے شہادت کے کے ہاں غزہ کے ہوں گے
پڑھیں:
کراچی کے مسائل پر ایم کیو ایم اور اے این پی ہم آواز، مسائل انتظامی مسئلہ قرار
کراچی کے مسائل پر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) ہم آواز ہوگئی، تمام مسائل کو انتظامی مسئلہ قرار دے دیا۔
اے این پی اور ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، اس موقع پر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی کے حالات کی خرابی کی سب سے بڑی وجہ 50 سال سے شہر کے ساتھ جاری نا انصافی ہے، لسانی بنیادوں پر نافذ کیا جانے والا کوٹا سسٹم ہے۔
میئر کراچی اور گورنر سندھ کا شہر کی بہتری کیلئے مل کر کام کرنے کا اعلانمرتضٰی وہاب نے کہا کہ گورنر سندھ سے ذاتی تعلق ہے، انہیں کراچی کے منصوبوں سے آگاہ کیا ہے،
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما شاہی سید نے کہا کہ کراچی کا مسئلہ لسانی نہیں انتظامی ہے۔ بےروزگاری، تعلیم میں دھاندلی اور میرٹ کا قتل کراچی کے بڑے مسائل ہیں اور یہ تمام مسائل ہم نے مل کر حکومت سے حل کروانے ہیں۔
شاہی سید نے مطالبہ کیا کہ جو غلط گاڑی چلاتا ہے اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
وفاقی وزیر مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ پختون ڈرائیوروں کے ہاتھوں ٹینکر کے حادثات لسانی نہیں انتظامی مسئلہ ہیں۔