Daily Ausaf:
2025-02-21@01:31:03 GMT

کون ہارا ، کون جیتا؟

اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT

(گزشتہ سےپیوستہ)
جس طرح عمل بدکی ایک خراش بھی آئینہ ہستی کودھندلاجاتی ہے اسی طرح عمل خیر کاایک لمحہ بھی عالم کے اجتماعی خیر کے ذخیرے میں بے پناہ اضافہ کردیتاہے اورلوحِ زمانہ میں ریکارڈ ہوکرکبھی نہ کبھی ضرورگونجتاہے اورمیزان نتائج میں اپناوزن دکھاتاہے اوریوںآخرت کوجب گروہ درگروہ اپنے رب کے ہاں حاضر ہونگے تو غزہ کے یہ نوجوان بھی اپنے رب کے ہاں اس شان سے حاضر ہوں گے کہ تمام عالمان پر رشک کرے گا۔
میرے انتہائی عزیز دوستوں، بھائیوں اور بہنوں! خداسے ہم نے بھی ملاقات کرنی ہے،خداجانے کب؟خداجانے کہاں؟ اورکس حال میں ہوں گے؟کتنی بڑی ملاقات ہوگی جب ایک عبدذلیل اپنے معبوداکبرسے ملے گا!جب مخلوق دیکھے گی کہ خوداس کاخالقِ اکبراس کے سامنے ہے ،خداکی قسم‘ کیسے خوش نصیب ہیں یہ نوجوان کہ جلوہ گاہ میں اس شان سے جائیں گے کہ اس ملاقات کے موقع پرخداکونذرکرنے کیلئے خداکاکوئی انتہائی محبوب تحفہ ان کے کفن میں موجودہوگا۔ جی ہاں!ان کفنوں کی جھولیوںمیں جن میں بدن اورسچے ایمان وعمل کی لاش ہوگی مگر شہادت کے طمطراق تمغے سے سجی ہوگی۔ان تمغوں کوخدائے برتر کی رحمت لپک لپک کر بوسے دے گی اوراعلان ہوگا:
توحید تو یہ ہے کہ خدا حشر میں کہہ دے
یہ بندہ دوعالم سے خفا میرے لئے ہے
کاش ہمیں بھی اس ملاقات اوریقینی ملاقات کاکوئی خیال آتااورتڑپادیتا،کاش ہم بھی ایسی موت سے ہمکنارہوجائیں جہاں فانی جسم کے تمام اعضا باری باری قربان ہو جائیں ، سب خدا کیلئے کٹ جائیں،سب اسی کے پائے ناز پر نثارہوجائیںجس کے دستِ خاص نے ان کو وجود کے سانچے میں ڈھالاہے۔یقینا ان نوجوانوں کے دھڑ شیطانی قوتوں کاشکارہوگئے ہیں مگراشک بار آنکھوں سے سوبارچومنے کے لائق ہیں کہ فرشتے ان کو اٹھاکراللہ کے ہاں حاضرہوگئے ہیںاوران کی جوانیاں اس بات کی گواہی دے رہی ہیں کہدنیاپرنہیں یہ آخرت پرنثارہوئی ہیں۔انہوں نے دنیا کی کسی چیزسے نہیں خودخداسے عشق کیا، انہوں نے دنیاکی ساری اشیا اورعیش وعشرت پرنہیں خودرسول اکرمﷺ کی ذاتِ مبارک پر ایمان کی بنیادرکھی،انہوں نے دنیاکی نشیلی چھاں میں نہیںبلکہ شہادت کے پرشوق سائے میں پناہ ڈھونڈی،انہوں نے زندگی کی دلفریب اورایمان کی شاہکار شاہراہ پر اس طرح سفرکیاہے کہ زندگی سے ہٹ کر شہادت اورشہادت کے اس پار تک کچھ سوچنے کاکوئی سوال ہی نہیں تھا۔وہ شباب وحسن سے وجدکرتے ہوئے اللہ کے ہاں اس طرح حاضر ہوگئے ہیں کہ حسن وجوانی باربارایسی حسرت کرے!اب آپ ہی بتائیں کہ کس کی ہارہوئی اور کس کی جیت؟
وہ زندگی اوردنیاپرجھومنے کی بجائے سچائی اورآخرت پرمرجانے کی رسم اداکرگئے تاکہ زمین وآسمان ان کی موت پرآنسوبہائیں لیکن خدااپنے فرشتوں کی محفل میں خوش ہوکہ اس کابندہ اس کی بارگاہ تک آن پہنچا۔دراصل غزہ ، کشمیر اور دیگرمظلوم مسلمان جو آزادی کی جنگ لڑرہے ہیں ،وہاں کے ہرنوجوان کومعلوم ہوگیاہے کہ ان کاگھر اِس دنیامیں کہیں نہیں بلکہ اس دنیامیں ہے جوجسم وجاں کاتعلق ٹوٹتے ہی شروع ہوتی ہے۔ایسی دنیا جہاں خودخدااپنے بندوں کا منتظرہے کہ کون ہے جودنیاکے بدلے آخرت اور آخرت کے بدلے اپنی دنیافروخت کرکے مجھ سے آن ملے۔جہاں وہ جنت ہے جس کے گہرے اورہلکے سبزباغات کی سرسراہٹوںاورشیروشہد کی اٹھلاتی لہراتی ہوئی ندیوں کے کنارے خوف وغم کی پرچھائیوں سے دورایک حسین ترین دائمی زندگی،سچے خوابوں کے جال بن رہی ہے۔جہاں فرشتوں کے قلوب بھی اللہ کے ہاں پکار اٹھیں گے کہ خدایا….