اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کےٹرائلز کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کھوسہ صاحب تاریخ میں جائیں تو آپ کی بڑی لمبی پروفائل ہے،آپ وفاقی وزیر، سینیٹر، رکن اسمبلی، گورنر اور اٹارنی جنرل رہ چکے ہیں،آپ نے ان عہدوں پر رہتے ہوئے ٹوڈی سیکشن ختم کرنے کا کیاقدم اٹھایا،ہماری طرف سے بے شک آج پارلیمنٹ اس سیکشن کو ختم کر دے۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کےٹرائلز کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سماعت جاری ہے، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی بنچ سماعت کررہا ہے، وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ قرآن پاک اور دین اسلام میں بھی عدلیہ کی آزادی کا ذکر موجود ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ عدلیہ کی آزادی خلفائے راشدین کے دور میں بھی تھی،لطیف کھوسہ نے کہا کہ خلیفہ وقت کے خلاف یہودی کے حق میں فیصلہ آتا تھاوہ وقت بھی تھا،سیکشن ٹو ڈی کا قانون 1967میں لایا گیا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کیا آئین میں قانون سازی کرنے پر کوئی ممانعت ہے،لطیف کھوسہ نے کہا کہ ملٹری کورٹس کیلئے انہیں 21ویں ترمیم کرنا پڑی،سویلین کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل نہیں ہو سکتا، ملٹری ٹرائل میں ججز اور ٹرائل آزاد نہیں ہوتا، اس لئے 9مئی پر جوڈیشل کمیشن بنانے کی بات کی گئی،جسٹس امین الدین نے کہاکہ کھوسہ صاحب، آپ پھر دوسرے طرف چلے گئے ہیں۔

چیمپئنزٹرافی؛قومی ٹیم کن کھلاڑیوں کیساتھ میدان میں اترے گی؟جانیے

لطیف کھوسہ نے کہاکہ میں کسی جماعت کی نمائندگی نہیں کررہا،ساری عمر قانون کی حکمرانی کی جدوجہد کی ہے،سیکشن ٹو ڈی اسلامی تعلیمات کے منافی ہے،ملٹری ٹرائل خفیہ کیا جاتا ہے،جسٹس امین الدین نے کہاکہ خواجہ حارث نے بتایا کہ شفاف ٹرائل کا پورا طریقہ کار ہے،پروسیجراگر فالو نہیں ہوتا تو وہ الگ ایشو ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کھوسہ صاحب تاریخ میں جائیں تو آپ کی بڑی لمبی پروفائل ہے،آپ وفاقی وزیر، سینیٹر، رکن اسمبلی، گورنر اور اٹارنی جنرل رہ چکے ہیں،آپ نے ان عہدوں پر رہتے ہوئے ٹوڈی سیکشن ختم کرنے کا کیاقدم اٹھایا،ہماری طرف سے بے شک آج پارلیمنٹ اس سیکشن کو ختم کر دے۔

چیمپئنزٹرافی؛پاکستان اور نیوزی لینڈ میچ کاٹاس کتنے بجے ہوگا؟صحیح وقت جانیے

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ لطیف کھوسہ نے کھوسہ صاحب

پڑھیں:

کیا عدالتوں کو آزاد ہونا چاہیے یا نہیں؟ جسٹس جمال مندوخیل

سپریم کورٹ جج جسٹس جمال مندوخیل—فائل فوٹو

ملٹری کورٹ میں سویلینز کے ٹرائلز کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ کر رہا ہے۔

دورانِ سماعت بانئ پی ٹی آئی کے وکیل عزیز بھنڈاری نے کہا کہ دیکھنا یہ ہے کہ آئین کس چیز کی اجازت دیتا ہے، عام ترامیم بنیادی حقوق متاثر نہیں کرسکتی، آئین بننے سے پہلے کے جاری قوانین کا بھی عدالت جائزہ لے سکتی ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل سے سوال کیا کہ آرمی ایکٹ سیکشن ڈی کو نکالنے کے باوجود بھی کیا ملٹری جسٹس سسٹم چلتا رہے گا؟

موجودہ نظام کے تحت شہری کا کورٹ مارشل ہو سکتا یا نہیں؟ جسٹس جمال مندوخیل

سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ سماعت کر رہا ہے۔

وکیل عزیز بھنڈاری نے کہا کہ ٹرین چلے گی، سوال ہے کہ کس کو بٹھایا جاسکتا ہے کس کو نہیں، جسٹس منیب فیصلے سے بھی کورٹ مارشل جاری رہنے کا تاثر ہے، اگرچہ مارشل لاء میں بھی پارلیمان کے ذریعے بہتری کی آپشنز موجود ہیں، فوجی عدالتیں آئین کا آرٹیکل 175 سے باہر ہیں، سویلینز کے ٹرائل صرف آئین کا آرٹیکل 175 کے تحت ہی ہو سکتے ہیں، فوج آئین کا آرٹیکل 245 کے دائرہ سے باہر نہیں جا سکتی۔

جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل سے سوال کیا کہ کیا (3) 8 کے مقصد کے لیے بنائی گئی عدالتیں دوسروں کا ٹرائل کر سکتی ہیں؟ آئین کے تحت آرمڈ فورسز ایگزیکٹیو کے ماتحت ہیں، کیا ایگزیکٹیو کے ماتحت فورسز عدالتی اختیار کا استعمال کرسکتی ہیں یا نہیں؟ کیا عدالتوں کو آزاد ہونا چاہیے یا نہیں؟

وکیل عزیز بھنڈاری نے کہا کہ وقفہ کے بعد عدالتی سوالات کے جواب دوں گا۔

متعلقہ مضامین

  • آئین سازی کی پاور صرف پارلیمان کے پاس ہے‘پارلیمنٹ نے 5 ججوں کے فیصلے کے خلاف بھی قرار داد پاس کی .جسٹس جمال مندوخیل
  • سویلنز کا ٹرائل صرف 175 کے تحت ہی ہو سکتا ہے، فوج 245 کے دائرہ سے باہر نہیں جاسکتی۔ جسٹس جمال مندوخیل
  • کیا عدالتوں کو آزاد ہونا چاہیے یا نہیں؟ جسٹس جمال مندوخیل
  • آئین کے تحت آرمڈ فورسز ایگزیکٹو کے ماتحت ہیں،کیا ایگزیکٹو کے ماتحت فورسز عدالتی اختیار استعمال کرسکتی ہیں؟جسٹس جمال مندوخیل کااستفسار
  • دفعہ 2 ڈی اسلامی تعلیمات کے منافی، وکیل: آپ گورنر، اٹارنی رہے خاتمہ نہ کیا: جسٹس مندوخیل
  • سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیس میں عدالت عظمیٰ انڈر ٹرائل نہیں‘ آئینی بینچ
  • کیا آپ نے آئینی ترمیم کی مخالفت میں ووٹ دیا،جسٹس جمال مندوخیل  کا لطیف کھوسہ سے استفسار
  • سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیس میں سپریم کورٹ انڈر ٹرائل نہیں، جسٹس امین الدین کا لطیف کھوسہ سے مکالمہ 
  • سویلینز ملٹری ٹرائل کیس میں سپریم کورٹ انڈر ٹرائل نہیں، جج کا لطیف کھوسہ سے مکالمہ