برمنگھم میں صدر آزاد کشمیر کے خلاف مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
یہ الزام کہ صدر آزاد کشمیر کے خلاف مظاہرہ انڈین لابی یا مودی نے کروایا ہے سرا سر محض الزام ہے خدا کا خوف کریں یہ مظاہرہ برٹش کشمیریوں نے آزادکشمیر کے لوگوں کے حقوق کے لئے سخت یخ بستہ سردی اور بارش میں کھڑے رہ کر کیا ہے جو برطانیہ میں آباد ہیں مظاہرہ کرنا یا احتجاج کرنا اور حقوق کے لئے آواز بلند کرنا جمہوریت میں انسان کا بنیادی حق ہوتا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کا ہدف آزادکشمیر اور پاکستان اس وقت قطعی نہیں ہے بھارتی اپنے ہاں ملک میں ترقی کر رہے ہیں آٹی ٹی سمیت ہر شعبے میں چین کے مقابلے کی ریس میں آ رہے ہیں اور امریکہ اور یورپ تک کی تجارتی منڈیوں تک رسائی حاصل کرچکے ہیں مودی فاشسٹ سوچ کا حامل شخص ہے مسلمانوں سکھوں اور کشمیریوں کا دشمن اور قاتل ہے لیکن اس بات سے انکار کیا جاسکتا ہے کہ وہ عوامی مینڈیٹ کے تحت تین دفعہ وزیراعظم منتخب ہوچکا ہے اور اگر ڈونلڈ ٹرمپ یا جوبائیڈن اس کے لئے سرخ کا رپٹ بچھاتے ہیں اس کے ساتھ تجارتی اور دفاعی معاہدے کررہے ہیں تو اس کی وہ عوامی طاقت اور عوامی مینڈیٹ ہے کہ وہ باقاعدہ الیکٹورل کالج سے منتخب ہوا غداری ور وفاداری کا منجن ہمارے ہاں بہت سستا زنگ آلود اور پرانا ہتھیار ہے چونکہ ایسے الزامات لگانے والے لوگ بالکل سوچ و فکر اور فہم و فراست سے فارغ لوگ ہیں جدھر چھوٹا موٹا مفاد نظر آئے بھاگنا شروع کردیتے ہیں پتھر کے زمانے کے جج ، جرنیل ، جرنلسٹ اور مسخرے سیاست دان اور حکمران مخالفوں کے لئے اکثر ایسے ہتھیار استعمال کرتے ہیں ۔
نئے زمانے کے ساز و سامان، علم و فکر کے تقاضے کچھ اور ہیں مثلا علم، سائنسی ترقی، نالج۔ معاشی اصلاحات اور روزگار صحت کی سہولیات اور عوامی فلاح و بہبود وغیرہ مودی بہت احمق ہی ہوگا کہ وہ آزاد کشمیر میں کوئی دلچسپی رکھے جہاں مہاراجوں اور مرہٹوں کی ہڈیاں تو گل سڑ چکی ہیں لیکن باقیات ابھی تک باقی ہیں وہی قبائلی ،درباری ، فرسودہ سوچ اور وہی علاقائی ازم وغیرہ وغیرہ، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو 2005ء میں سردار سکندر حیات وزیراعظم تھے میں ان کی گاڑی چلا رہا تھا برمنگھم اسی جگہ میرپور کے لوگوں نے منگلا ڈیم اپ ریزنگ کے خلاف ایک جلسے کے موقع پر مظاہرہ کیا تھا سردار سکندر کو فرنٹ گیٹ سے مظاہرین نے ہال میں داخل نہیں ہونے دیا تھا اور بیک ڈور سے مڈلینڈ پولیس کے انسپکٹر خالد کیانی نے داخل کروانے میں مدد کی تھی لارڈ نذیر احمد کو مظاہرین نے انڈے مارے تھے 2006-2007 ء میں سردار عتیق وزیراعظم تھے برمنگھم میں ایسا ہی مظاہرہ ان کے خلاف بھی کیا گیا تھا اس وقت مظاہرین ہال میں انڈے اور ٹماٹر مارتے مارتے داخل ہوگئے تھے حتیٰ کہ ہمیں سردار عتیق کو بچانے کے لئے سٹیج کو اپنے حصار میں لینا پڑا تھا ہمارے کپڑے بھی انڈوں اور ٹماٹروں سے خراب ہوئے تھے اس وقت ان مظاہرین کی مدد کون کررہا تھا اس وقت انڈین اور مودی کا الزام کیوں نہیں لگایا گیا تھا صحافت ، سیاست اور حکومت وہی جو عوامی ہو اور سچ کے ساتھ ہو لفظوں کو چپا کر ڈنڈی مارنے والے کیا خاک سچ لکھیں اور بولیں گے کیا یہ سچ نہیں کہ آج کل آزاد کشمیر کے موجودہ اقتداری طبقے سے خطے کے لوگ مایوس ہیں آزاد کشمیر کے لوگوں نے گزشتہ الیکشن میں ووٹ اور مینڈیٹ کسی اور کے ویژن اور نظرئیے کو دیا تھا عوامی رائے کا احترام نہیں کیا گیا پھر ممبران اسمبلی کی وفاداریاں تبدیل کروا کر انہیں لوٹا بننے پر مجبور کیا گیا اور زور زبردستی کا جعلی نظام اور حکومتی ڈھانچہ کھڑا کیا گیا یہ نظام کسی اور جگہ ہے اور عوام کسی اور طرف ہے جو موجودہ جعلی نظام کے خلاف عدم اعتماد کا اظہار کررہے ہیں اس کا نتیجہ ہم نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے مظاہروں میں دیکھا ہے ہمارے روایتی حکومتی گھوڑے عوام کے جذبات کے آگے ریت کی دیوار ثابت ہوئے ہیں۔
پاکستان اور کشمیر کے محافظ اوورسیز پاکستانی و کشمیری ہیں جو جگہ اس کے وسیع تر مفادات کا ہمیشہ تحفظ کرتے چلے آئے ہیں اور ایسے الزامات سے ان کو بدنام کرنے سے یہ لاتعلق مزید ہوسکتے ہیں خدانخواستہ اگر کسی جگہ کوئی شائبہ بھی گزرا کہ ہمارے لوگ کسی دشمن ملک کے آلہ کار ہیں تو میں پہلا انسان ہوں گا جو انہیں بے نقاب کروں گا آپ کو پھوکے فائر کرنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن اپنے حقوق کے لئے جد وجہد کرنا سب کا حق ہے البتہ کشمیری قوم پرستوں کی تھوڑی اقلیت جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے اندر شامل ہے اور دیگر سیاسی جماعتوں کے لوگ بھی شامل ہیں نیشنلسٹ پارٹیوں نے یا آزاد کشمیر کے برطانیہ میں مقیم کشمیریوں نے اس طرح بڑے پیمانے پر مظاہرہ بھی نہیں کیا ہے یہ تو صرف برمنگھم شہر میں رہنے والوں کی ایک خاص تعداد تھی جو میرپور میں انٹرنیشنل ائیرپورٹ کی تعمیر سمیت دیگر مطالبات کے لئے نعرے لگا رہے تھے پھر صدر آزاد کشمیر کے اس صدارتی آرڈیننس سے بھی نالاں تھے جو واپس بھی لیا جاچکا ہے بیرسٹر سلطان محمود کے لئے برطانیہ ان کا دوسرا گھر ہے بیرسٹر سلطان محمود کی اپنی شخصیت ہے اور سب کے ساتھ ایک پرانا تعلق ہے پھر وہ سخت قسم کی شدید بیماری کا شکار ہیں اور ان کا لحاظ اور احترام سب کرتے ہیں البتہ جتنا صدر آزاد کشمیر کا جلسہ کرنے کا حق ہے ویسا ہی مظاہرہ کرنے والوں کا بھی حق ہے صدر آزادکشمیر امریکہ کا بھی دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں وہاں بھی اسی طرح سرگرمیاں ہوں گئیں اور مسئلہ کشمیر ہر تقریری جگالی جاری رہے گی جیسا کہ ہم پچھلے 75 سالوں سے کرتے چلے آئے ہیں مسئلہ کشمیر پر پیش رفت کشمیریوں کو اولین فریق تسلیم کرتے ہوئے پاکستان کو سیاسی اور معاشی طور پر مضبوط کرنے سے ہوسکتی ہے اور یہ کوئی جمہوری حکومت ہی کے دور میں تینوں فریقین کے دور میں بات چیت سے حل ہوسکتا ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: آزاد کشمیر کے کیا گیا کے خلاف رہے ہیں ہے اور کے لوگ کے لئے
پڑھیں:
بھارت کا اسٹار وارز جیسے جدید لیزر ہتھیار کا کامیاب تجربہ کرنے کا دعوی
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اپریل2025ء)بھارت نے لیزر پر مبنی جدید ہتھیار ڈائریکٹڈ انرجی ویپن کے کامیاب تجربے کا دعوی کیا ہے، جو فکسڈ وِنگ اور جھنڈ میں اڑنے والے ڈرونز کو ناکارہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔میڈیارپورٹس میں کہاگیاکہ بھارت کے مطابق، وہ امریکہ، چین اور روس کے بعد یہ ٹیکنالوجی حاصل کرنے والا دنیا کا چوتھا ملک بن گیا ہے۔مذکورہ تجربہ آندھرا پردیش کے ضلع کرنول میں واقع نیشنل اوپن ایئر رینج میں کیا گیا، جہاں Mk-II(A) لیزر-ڈی ڈبلیو نظام کا پہلا کامیاب تجربہ کیا گیا۔بھارتی ادارے ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے مطابق، یہ ہائی پاور لیزر ہتھیار ڈرونز اور دیگر چھوٹے اہداف کو گرانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ڈی آر ڈی او کے چیئرمین سمیر وی کامت نے بھارتی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ میری معلومات کے مطابق اب تک صرف امریکہ، روس اور چین اس صلاحیت کا مظاہرہ کر چکے ہیں، اسرائیل بھی ایسی ٹیکنالوجی پر کام کر رہا ہے، اور ہم چوتھے یا پانچویں ملک ہیں جنہوں نے اس کا مظاہرہ کیا ہے۔(جاری ہے)
سمیر وی کامت کا کہنا تھا کہ یہ ٹیکنالوجی سائنس فکشن فلم اسٹار وارز میں دکھائی گئی صلاحیتوں سے مشابہت رکھتی ہے۔ ان کے مطابق، بھارتی فوج مزید ایسی ہائی انرجی ٹیکنالوجیز پر کام کر رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم ہائی انرجی مائیکروویوز، الیکٹرو میگنیٹک پلس سمیت دیگر جدید نظاموں پر بھی کام کر رہے ہیں تاکہ ہمیں اسٹار وارز جیسی صلاحیت حاصل ہو۔ آج جو مظاہرہ ہوا، وہ ان صلاحیتوں میں سے صرف ایک جزو تھا۔