بدقسمتی سے ملک میں فیصلے وزیر اعظم نہیں کر رہے، اعتزاز احسن
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
ممتاز قانون دان کا کہنا ہے کہ عمران خان کے خط سے متعلق چیف آف آرمی اسٹاف کا جواب ان کی جانبداری کو ظاہر کرتا ہے، خط لکھنے سے کچھ نہیں ہوتا لیکن اس معاملے پر دیئے گئے جواب سے آرمی چیف نے اپنی جانبداری ظاہر کر دی ہے، آرمی چیف کا یہ کہنا کہ خط نہیں ملا اگر ملے گا تو بھی اس کو نہیں پڑھوں گا جیسے جملے ادا کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ اسلام ٹائمز۔ سینیئر سیاستدان و قانون دان چودھری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خط سے متعلق چیف آف آرمی اسٹاف کا جواب ان کی جانبداری کو ظاہر کرتا ہے، خط لکھنے سے کچھ نہیں ہوتا لیکن اس معاملے پر دیئے گئے جواب سے آرمی چیف نے اپنی جانبداری ظاہر کر دی ہے، آرمی چیف کا یہ کہنا کہ خط نہیں ملا اگر ملے گا تو بھی اس کو نہیں پڑھوں گا جیسے جملے ادا کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی یہ بات آئین کے عین مطابق ہے کہ وہ خط ملنے پر اس کووزیراعظم کو بھجوا دیں گے۔ خط وزیراعظم پڑھیں اور آرمی چیف بھی پڑھیں کیونکہ بھیجا انہیں گیا ہے۔ خط میں بیان کی گئی باتوں یا مطالبات پر فیصلہ وزیر اعظم کریں۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ بد قسمتی سے ہمارے ملک میں فیصلے وزیراعظم نہیں کر رہے، منتخب لوگ فیصلے نہیں کر رہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وکلا تحریک ایک دفعہ چل پڑی تو وہ حکومت کو ایک زوردار دھچکا لگے گا، حکومت کو بہت سے قوانین پر سخت مزاحمت ہوگی۔ حکومت وکلا تحریک کے آگے ٹھہر نہیں سکے گی۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ حامد خان وکلا تحریک چلانے کیلئے بہتر چوائس نہیں ہیں، ان کی جگہ منیر ملک بہتر رہیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے پارکنسن کی بیماری ہے اور میرے ڈاکٹر نے مجھے کسی جلوس یا مجمع میں جانے سے منع کیا ہے، اس لیے میں کسی تحریک میں شامل نہیں ہو سکتا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ آرمی چیف ظاہر کر
پڑھیں:
وزیرِ اعظم نے پی ٹی آئی کو فلور آف دی ہائوس مذاکرات کی آفر کی: رانا ثنااللہ
وزیرِ اعظم کے مشیرِ سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے بانی پی ٹی آئی کو کوئی آفر نہیں کی گئی، ہم نے کبھی بھی مذاکرات سے انکار نہیں کیا، ہم سیاسی استحکام پیدا کرنے چاہتے ہیں، تمام تر توجہ سیاسی استحکام پر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کہہ چکے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے بات کرنے کے لئے تیار ہیں، وہ اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتے ہیں، این آر او اور ریلیف لینا چاہتے ہیں۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو کس نے آفر کی، آج تک وہ نام تو بتا نہیں سکے، پی ٹی آئی کو مذاکرات کی دعوت ضرور دی تھی، جمہوریت میں ڈائیلاگ سے ہی مسائل حل ہوتے ہیں، ڈیل، رہائی یا کیسز ختم کرنے کی کوئی بات نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کے طریقے آئین و قانون میں ہیں اس کے مطابق احتجاج کریں، ملک دوبارہ اب پائوں پر کھڑا ہو رہا ہے، اس دوران کوئی بحرانی کیفیت نہیں پیدا کرنی چاہیے۔مسلم لیگ(ن) پنجاب کے صدرنے کہا کہ پی ٹی آئی کو ایسے ہتھکنڈوں کی اجازت نہیں دی جائے گی، نہ انہیں اپنانے چاہئیں، وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پی ٹی آئی کو فلور آف دی ہائوس مذاکرات کی آفر کی۔انہوں نے کہا کہ ملک کو ان حالات سے نکالنے کے لیے ضروری ہے کہ ساری سیاسی جماعتیں سرجوڑ کر بیٹھیں، ہم نے کبھی بھی مذاکرات سے انکار نہیں کیا، ہم سیاسی استحکام پیدا کرنے چاہتے ہیں، تمام تر توجہ سیاسی استحکام پر ہے۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ سیاسی استحکام ہو گا تو ملک معاشی استحکام کی طرف جائے گا، معاشی استحکام ہو گا تو عام آدمی کے حالات بہتر ہوں گے، روزگار ملے گا، اگر کوئی سمجھتا ہے کہ 26ویں ترمیم درست نہیں تو عدالت سے رجوع کرے اور پارلیمنٹ میں کوشش کرے۔