مہنگائی میں کمی کے دعوے لیکن عوام ریلیف سے محروم
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
پاکستان میں مہنگائی کا بحران گزشتہ کئی سال سے عوام کےلیے ایک بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔ حکومت کے حالیہ دعوؤں کے باوجود کہ مہنگائی میں کمی آ رہی ہے، عوام کی اکثریت کو اب بھی مہنگائی سے نجات نہیں ملی ہے۔ بلکہ، روزمرہ کی اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں، اور متوسط اور غریب طبقے کی مشکلات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس (PBS) کے مطابق، جون 2023 میں افراط زر کی شرح 29.
مہنگائی کے باعث عوام کو روزمرہ کی بنیادی ضروریات پوری کرنے میں دشواریوں کا سامنا ہے۔ ایک عام گھرانے کےلیے دو وقت کی روٹی کا انتظام کرنا بھی مشکل ہوگیا ہے۔ بجلی اور گیس کے بلوں میں اضافے نے غریب اور متوسط طبقے کو مزید مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ بے روزگاری اور کم آمدنی کے ساتھ، بہت سے خاندانوں کو اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے یا علاج معالجے کا خرچہ برداشت کرنا مشکل ہو رہا ہے۔
متوسط طبقہ، جو کہ معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا ہے، مہنگائی کے باعث اپنے معیار زندگی کو برقرار رکھنے کے لیے جدوجہد کررہا ہے۔ بچوں کی تعلیم، صحت کی دیکھ بھال، اور دیگر ضروریات کو پورا کرنے کےلیے انہیں قرض لینا پڑ رہا ہے۔ دوسری طرف، غریب طبقہ تو بنیادی ضروریات جیسے کہ خوراک، رہائش، اور لباس کے لیے بھی ترس رہا ہے۔
حکومت کی جانب سے مہنگائی میں کمی کے دعوے کیے جا رہے ہیں، لیکن عملی طور پر کوئی خاطر خواہ اقدامات نظر نہیں آرہے۔ سبسڈیز میں کمی، ٹیکسوں میں اضافہ، اور کرنسی کی قدر میں کمی نے مہنگائی کو مزید بڑھاوا دیا ہے۔ حکومتی پالیسیوں کی ناکامی اور بدانتظامی نے عوام کو مہنگائی کے بوجھ تلے دبا دیا ہے۔
مہنگائی میں کمی اور عوامی ریلیف کے لیے حل
سبسڈیز کا بہتر انتظام: حکومت کو ضروری اشیا جیسے کہ گندم، چینی، اور پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈیز کو برقرار رکھنا چاہیے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔
ٹیکس پالیسی میں اصلاحات: متوسط اور غریب طبقے پر ٹیکس کا بوجھ کم کرنے کےلیے ٹیکس پالیسی میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔
بجلی اور گیس کے بلوں میں کمی: بجلی اور گیس کے نرخوں میں کمی کرکے عوام کو ریلیف فراہم کیا جاسکتا ہے۔
اشتہاری پالیسیوں کا نفاذ: حکومت کو چاہیے کہ وہ اشتہاری پالیسیوں کو موثر طریقے سے نافذ کرے تاکہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو کنٹرول کیا جا سکے۔
غریب طبقے کےلیے مالی امداد: غریب طبقے کو مالی امداد فراہم کر کے ان کی مشکلات کو کم کیا جا سکتا ہے۔
مہنگائی کا بحران پاکستان کے عوام کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ عوام کی مشکلات کو سمجھے اور ان کے لیے فوری ریلیف کے اقدامات کرے۔ مہنگائی میں کمی کےلیے موثر پالیسیاں بنانے اور انہیں نافذ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو اس بحران سے نجات مل سکے۔ اگر حکومت نے فوری اقدامات نہ کیے، تو معاشی بحران مزید گہرا ہو سکتا ہے، جس کے نتیجے میں معاشرتی عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مہنگائی میں کمی عوام کو دیا ہے کے لیے
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کیخلاف سیاست کرنا جرم بنادیا گیا، کاشف شیخ( غلام مرتضیٰ جتوئی کی فی الفور رہائی کامطالبہ)
کراچی(اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے سابق وفاقی وزیر،جی ڈے اے کے رہنما اور سابق وزیراعظم غلام مصطفی جتوئی کے صاحبزادے غلام مرتضیٰ جتوئی کی جھوٹے مقدمے کی بنیاد پر گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس گرفتاری کو سیاسی انتقامی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ میں پیپلزپارٹی کی موجودہ حکومت گزشتہ 17سال سے برسراقتدار ہے مگر صوبے میں مہنگائی ، بے روزگاری ، غربت ، منشیات فروشی ، ڈاکو راج اور بدامنی پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے لیکن یہ نااہل اور کرپٹ حکومت اپنی غلطیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہوئے سیاسی مخالفین کے خلاف انتقامی کارروائیوں پر اتر آئی ہے۔کاشف سعید شیخ نے ایک بیان میں مزید کہا کہ جی ڈے اے رہنما غلام مرتضیٰ جتوئی کو پیپلز پارٹی میں شامل نہ ہونے کی سزا دی جارہی ہے، جھوٹے مقدمات درج کرکے مخالفین کو گرفتار کرنا پیپلزپارٹی کا پرانہ طریقہ واردات ہے ،سندھ میں پی پی مخالف جماعتوں کو پیپلز پارٹی کے خلاف سیاست کرنا بھی جرم بنادیا گیا ہے جس کی مثال جتوئی خاندان کے گھروں پر پولیس کے چھاپے ،چادر چاردیواری کا تقدس پامال اور ایک نام نہاد جھوٹے مقدمے میں ان کی گرفتاری ہے جو کہ پولیس گردی اور ریاستی دہشت گردی ہے۔ سندھ پر ایک مافیا قابض ہے ، ہمارا مقابلہ اس کرپٹ مافیا سے ہے ، ہمارا پیپلز پارٹی کے ساتھ اصولوں پر مقابلہ ہے ، ہم اقتدار کے بھوکے نہیں، ہم چاہتے ہیں کہ سندھ کے عوام عزت کی زندگی بسر کریں، انہیں ڈاکو راج، اغوا انڈسٹری اور بھوک بدحالی، بیروزگاری سے نجات ملے اور وہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہوں لیکن پی پی حق اور سچ بات کرنے جھوٹ اور کرپشن کی پیداور حکومت کیخلاف مزاحمت کرنے والی تمام مخالف قیادت کو اپنا دشمن سمجھتی ہے ،سندھ کے بچے بچے کو معلوم ہے کہ نوشہروفیروز ضلع میں صوبائی وزیرداخلہ ضیا لنجار نے کس طرح مخالفین پر زندگی تنگ کردی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوئی فرد قانون سے بالاتر نہیں ہے اور ہر کسی کو قانون اور عدالت کا سامنا کرنا چاہیے لیکن افسوس سیاستدانوں پر ہے چاہے ان کا تعلق کسی بھی پارٹی سے ہو ان کو اپوزیشن میں انتقامی نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر پولیس اور عدلیہ کو صحیح بنیادوں پر کھڑا کیا جائے تو اور حکومتی اداروں کو بہتر بنایا جائے، اور ملک میں حقیقی معنوں میں قانون کی حکمرانی ہو تو پھر ایسا دن کسی لیڈر کو نہیں دیکھنا پڑے گا۔ 78برسوں سے ملک پر ایک خاص طبقہ مسلط ہے اور ان کی حکمرانی میں پاکستان ترقی کی بجائے تنزلی کی جانب گیا، یہی لوگ بدامنی کے ذمہ دار ہیں، یہ عوام کو آپس میں لڑاتے ہیں اور بیرونی قوتوں کے آلہ کار بن کر ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرتے ہیں، انھوں نے ہی پاکستان کو اسٹیبلشمنٹ اور ایجنسیوں کی آماجگاہ بنایا ہوا ہے، عوام کو اس طبقہ سے جان چھڑانے کے لیے متحد ہونا ہو گا۔ جماعت اسلامی واحد سیاسی جماعت ہے جو عوام کے حقوق کے لیے میدان عمل میں ہے، سندھ میں کچے اور پکے کے ڈاکوؤں کا راج ہے لیکن ان مسائل کا حل مزاحمت میں ہے۔انہوں نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سے اپیل کی ہے کہ سندھ میں حکومت مخالف جماعتوں کے رہنمائوں کی گرفتاریوں اور پولیس گردی کا فی الفور نوٹس اور حزب مخالف کے تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔