Express News:
2025-04-15@06:45:46 GMT

مہنگائی میں کمی کے دعوے لیکن عوام ریلیف سے محروم

اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT

پاکستان میں مہنگائی کا بحران گزشتہ کئی سال سے عوام کےلیے ایک بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔ حکومت کے حالیہ دعوؤں کے باوجود کہ مہنگائی میں کمی آ رہی ہے، عوام کی اکثریت کو اب بھی مہنگائی سے نجات نہیں ملی ہے۔ بلکہ، روزمرہ کی اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں، اور متوسط اور غریب طبقے کی مشکلات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس (PBS) کے مطابق، جون 2023 میں افراط زر کی شرح 29.

4 فیصد تھی، جو کہ گزشتہ کئی دہائیوں میں سب سے زیادہ ہے۔ اشیائے خوردنوش، پٹرولیم مصنوعات، اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے نے عوام کےلیے زندگی کو مشکل بنا دیا ہے۔ مثال کے طور پر، گندم کی قیمت 2022 کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ ہے، جبکہ چینی کی قیمت میں بھی 30 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

مہنگائی کے باعث عوام کو روزمرہ کی بنیادی ضروریات پوری کرنے میں دشواریوں کا سامنا ہے۔ ایک عام گھرانے کےلیے دو وقت کی روٹی کا انتظام کرنا بھی مشکل ہوگیا ہے۔ بجلی اور گیس کے بلوں میں اضافے نے غریب اور متوسط طبقے کو مزید مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ بے روزگاری اور کم آمدنی کے ساتھ، بہت سے خاندانوں کو اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے یا علاج معالجے کا خرچہ برداشت کرنا مشکل ہو رہا ہے۔

متوسط طبقہ، جو کہ معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا ہے، مہنگائی کے باعث اپنے معیار زندگی کو برقرار رکھنے کے لیے جدوجہد کررہا ہے۔ بچوں کی تعلیم، صحت کی دیکھ بھال، اور دیگر ضروریات کو پورا کرنے کےلیے انہیں قرض لینا پڑ رہا ہے۔ دوسری طرف، غریب طبقہ تو بنیادی ضروریات جیسے کہ خوراک، رہائش، اور لباس کے لیے بھی ترس رہا ہے۔

حکومت کی جانب سے مہنگائی میں کمی کے دعوے کیے جا رہے ہیں، لیکن عملی طور پر کوئی خاطر خواہ اقدامات نظر نہیں آرہے۔ سبسڈیز میں کمی، ٹیکسوں میں اضافہ، اور کرنسی کی قدر میں کمی نے مہنگائی کو مزید بڑھاوا دیا ہے۔ حکومتی پالیسیوں کی ناکامی اور بدانتظامی نے عوام کو مہنگائی کے بوجھ تلے دبا دیا ہے۔


مہنگائی میں کمی اور عوامی ریلیف کے لیے حل

سبسڈیز کا بہتر انتظام: حکومت کو ضروری اشیا جیسے کہ گندم، چینی، اور پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈیز کو برقرار رکھنا چاہیے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔

ٹیکس پالیسی میں اصلاحات: متوسط اور غریب طبقے پر ٹیکس کا بوجھ کم کرنے کےلیے ٹیکس پالیسی میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔

بجلی اور گیس کے بلوں میں کمی: بجلی اور گیس کے نرخوں میں کمی کرکے عوام کو ریلیف فراہم کیا جاسکتا ہے۔

اشتہاری پالیسیوں کا نفاذ: حکومت کو چاہیے کہ وہ اشتہاری پالیسیوں کو موثر طریقے سے نافذ کرے تاکہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو کنٹرول کیا جا سکے۔

غریب طبقے کےلیے مالی امداد: غریب طبقے کو مالی امداد فراہم کر کے ان کی مشکلات کو کم کیا جا سکتا ہے۔


مہنگائی کا بحران پاکستان کے عوام کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ عوام کی مشکلات کو سمجھے اور ان کے لیے فوری ریلیف کے اقدامات کرے۔ مہنگائی میں کمی کےلیے موثر پالیسیاں بنانے اور انہیں نافذ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو اس بحران سے نجات مل سکے۔ اگر حکومت نے فوری اقدامات نہ کیے، تو معاشی بحران مزید گہرا ہو سکتا ہے، جس کے نتیجے میں معاشرتی عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مہنگائی میں کمی عوام کو دیا ہے کے لیے

پڑھیں:

حکومت خیبرپختونخوا کا مائنز اینڈ منرل ایکٹ صوبے کے عوام کے ساتھ ظلم ہے

لاہور( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 14 اپریل 2025ء ) سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت خیبرپختونخوا کا مائنز اینڈ منرل ایکٹ صوبے کے عوام کے ساتھ ظلم ہے۔ انہوں نے لوئر دیر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت مسئلہ فلسطین پر اپنا کردار ادا کرے، 20 اپریل کو اسلام آباد میں فلسطین مارچ ہوگا۔

سراج الحق نے کہا کہ حکومت خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرل ایکٹ صوبے کے عوام کے ساتھ ظلم ہے۔ صوبائی اور وفاقی حکومت صوبے میں امن و امان قائم کرنے کے لیے بلیم گیم سے نکل کر پالیسی تشکیل دے۔ انھوں نے کہا کہ امن وامان کے لئے ہزار بار افغانستان حکومت سے بات چیت کی ضرورت پڑے توکی جائے، خیبر پختونخوا حکومت کی طرف سے پولیس کے 13 قومی خدمات پر بھاری فیسیں عائد کرنا عوام دشمنی ہے۔

(جاری ہے)

معاشی صورتحال خراب سے خراب تر ہوتی جارہی ہے۔ جماعت اسلامی نے آئی پی پیز کے خلاف جدوجہد کی جس سے ملک میں بجلی سستی ہوئی۔ جماعت اسلامی عوامی حقوق کی جدوجہد کو تیز کرے گی۔ مزید برآں نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل مِلی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ، تلہ گنگ، سنگھرشریف میں تاجدارِ ختمِ نبوت صلی اللہ علیہ وسلم کانفرنس سے خطاب اور معروف سیاسی، سماجی رہنما اور ماہرِ تعلیم سید شاہد گیلانی کے بیٹے کی ولیمہ تقریب میں شرکت کی۔

امیر جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن اور امیر جماعتِ اسلامی کراچی منعم ظفر سے کراچی کے تاریخ ساز، فقیدالمثال یکجہتی مارچ کی کامیابی کے بعد ٹیلی فون پر کراچی کے عوام، کارکنان، خواتین، نوجوانوں اور محنت کشوں کی تحسین کرتے ہوئے کہا کہ قبلہ اول کی آزادی، فلسطینیوں، کشمیریوں کی آزادی، حقِ خودارادیت کے حصول سے محبت اور اسرائیلی صیہونی ناجائز انسان دشمن جنگی مجرموں کے خلاف شدید نفرت کا اظہار ہے۔

عالمِ اسلام کی قیادت عالمِ اسلام میں عوام کے والہانہ اتحادِ اُمت کے جذبوں کی غیرت مند آواز پر کان دھریں، غفلت اور مجرمانہ بزدلی جاری رکھی گئی تو عوام کا رُخ بزدل حکمرانوں کے خلاف ہوگا۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ 18 اپریل کو ملتان اور 20 اپریل کو اسلام آباد میں بھی یکجہتی غزہ مارچ فقیدالمثال ہونگے اور 22 اپریل کو عالمی حکمرانوں، عالمی اداروں کے ضمیر کو جھنجھوڑنے اور حکومتِ پاکستان کو مسئلہ فلسطین پر جرات مندانہ کردار ادا کرنے پر مجبور کرنے کیلیے پوری قوم ملک گیر شٹرڈاؤن ہڑتال کرے گی۔

ملک بھر کی تاجر برادری، چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری فلسطینی قیادت کی کال پر پوری دُنیا کی طرح 22 اپریل کو ایک دِن ہڑتال کریں۔ لیاقت بلوچ نے تلہ گنگ سنگھر شریف میں تاجدارِ ختم نبوتؐ کانفرنس کے بعد جماعتِ اسلامی کے ضلعی قائدین اور معززین، سیاسی سماجی رہنماؤں اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مسلم، غیرمسلم تمام طبقات بِلاتفریق فلسطینیوں سے یکجہتی کا اظہار کررہے ہیں۔

حکمران عوام کے زندہ بیدار ایمان پروَر جذبات کی قدر کریں۔ عوامی بیداری کو اپنی طاقت بنائیں اور غیرتِ مِلی سے جرات مندانہ اقدام کریں۔ لیاقت بلوچ نے سوالات کے جواب میں کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں عاقبت نااندیشی اور عالمی استعماری اداروں کے دباؤ میں زراعت اور کِسانوں کو ہولناک نقصانات پہنچا رہی ہیں۔ 15 اپریل کو پنجاب بھر میں کِسان اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے احتجاج کریں گے۔

سیاسی جماعتوں اور سیاسی قیادت کی نااہلی، کرپٹ طرزِ حکمرانی کی وجہ سے سیاست، جمہوریت، پارلیمان پر فوجی سکیورٹی ادارے، پولیس اور بیوروکریسی بالادست ہوگئے ہیں، جس سے سیاست کمزور اور ریاست غیرمستحکم ہورہی ہے۔ پانی کی تقسیم کا قومی معاہدہ طے شدہ، کوئی صوبہ کسی دوسرے صوبہ اور کوئی طاقت ور کسی کمزور کِسان اور ہاری کا پانی چوری نہ کرے۔

وزیراعظم شہباز شریف بیرونی دوروں کے ساتھ ملک  کے اندرونی مسائل کے حل کو بھی ترجیح بنائیں۔ صدر اور وزیراعظم صوبوں کی بڑھتی شکایات سے کمزور ہوتی فیڈریشن کا سدِباب کریں۔ صوبوں کی شکایات کا بروقت ازالہ کیا جائے۔ لاپتہ افراد کی بازیابی اور سیاسی قیدیوں کی فی الفور رہائی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ حکومتیں کب تک ریت میں مُنہ چھپائے پِھرتی رہیں گی، عوام کی فریاد سُنیں اور اُن کی دادرسی کریں۔

لیاقت بلوچ نے ملک کے معروف دانش ور، صحافی و ایڈیٹر، پارلیمینٹیرین، ماہرِ معاشیات، پارلیمنٹ میں طویل مُدت تک گرانقدر خدمات انجام دینے والے عظیم رہنما پروفیسر خورشید احمد کے انتقال پر دِلی صدمہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صرف جماعتِ اسلامی ہی نہیں پاکستان اور عالمِ اسلام ایک شاندار، باوقار، قابلِ فخر اثاثہ سے محروم ہوگیا۔ مرحوم کی علمی، ادبی، صحافتی و پارلیمانی خدمات کے اثرات تادیر قائم رہیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی حکومت کی کینال منصوبہ ختم کرنیکی پیشکش لیکن پیپلزپارٹی نے کیا جواب دیا؟ تہلکہ خیز دعویٰ 
  • حکومت خیبرپختونخوا کا مائنز اینڈ منرل ایکٹ صوبے کے عوام کے ساتھ ظلم ہے
  • حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ریفائنریوں کو ریلیف فراہم کرنے کا منصوبہ
  • عوام ریلیف سے محروم کیوں؟
  • وزیر خزانہ کے اعترافی بیان نے حکومت کے دعوں کا پول کھول دیا، بیرسٹر سیف
  • فیکٹ چیک: محصولات کے بارے میں صدر ٹرمپ کے جھوٹے دعوے
  • ’ڈیڑھ سال بعد میرا بیٹا واپس آرہا تھا مگر ظالموں نے میرے غریب بیٹے کو مار ڈالا‘
  • مہنگائی کی شرح میں کمی کے ثمرات عوام تک نہ پہنچیں تو کیا فائدہ، صوبوں سے ملکر قیمتیں کنٹرول کرینگے: وزیر خزانہ
  • مہنگائی میں کمی کا فائدہ عوام تک براہ راست نہیں پہنچ رہا، حکومت کا اعتراف
  • وزیر خزانہ نے مہنگائی میں کمی کے اثرات عوام تک نہ پہنچنے کا اعتراف کرلیا