اسحاق ڈار کی یو این سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
اسحاق ڈار کی یو این سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات WhatsAppFacebookTwitter 0 19 February, 2025 سب نیوز
نیویارک: نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات کی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے امن و سلامتی، ترقی اور ماحولیاتی تبدیلی سمیت عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے مرکزی کردار اور اس کیلئے پاکستان کی جانب سے بھرپور حمایت کا اعادہ کیا۔
نائب وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (2025-2026) کے ایک غیر مستقل رکن کی حیثیت سے عالمی امن و سلامتی کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کو اجاگر کیا، نائب وزیراعظم نے اپنی گفتگو میں عالمی امن مشن سمیت اقوام متحدہ کے چارٹر کیلئے پاکستان کے کردار کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
اسحاق ڈار نے تنازع مقبوضہ کشمیر کے سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق منصفانہ حل پر زور دیا۔
انہوں نے فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کے مظالم کی بھی مذمت کی اور کہا کہ پاکستان مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے، جس میں 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ایک قابل عمل اور خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام ہو جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو۔
اسحاق ڈار نے افغانستان سے ہونے والی سرحد پار دہشت گردی کا مسئلہ بھی اٹھایا اور کہا کہ اقوام متحدہ اس معاملے میں اپنا کردار ادا کرے۔
اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پاکستان کی عالمی ادارے میں فعال شمولیت اور عالمی امن و سلامتی کے قیام کیلئے امن مشن میں پاکستان کے کردار کی تعریف کی اور شکریہ ادا کیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس اسحاق ڈار
پڑھیں:
غریب ممالک کو نئے امریکی محصولات سےمستثنیٰ ہونا چاہیے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اپریل2025ء) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غریب ترین ممالک جن کا امریکا کی تجارت پر اثر نہ ہونے کے برابر ہے انہیں نئے امریکی محصولات سے مستثنیٰ ہونا چاہیے۔یہ بات اقوام متحدہ کے مستقل بین الحکومتی ادارے یونائیٹڈ نیشنز کانفرنس آن ٹریڈ ڈویلپمنٹ (یو این سی ٹی اے ڈی) کی سیکر ٹری جنرل ریبیکا گرائنسپین نے فنانشل ٹائمز کو انٹرویو کے دوران کہی۔ انہوں نے کہا کہ غریب ترین ممالک جن کا امریکا کی تجارت پر اثر نہ ہونے کے برابر ہے کو نئے امریکی محصولات سے مستثنیٰ ہونا چاہیے۔ ا ن کا کہنا تھا کہ 44 سب سے کم ترقی یافتہ ممالک امریکا کے تجارتی خسارے میں2 فیصد سے بھی کم حصہ ڈالتے ہیں اور یہ کہ زیادہ ٹیرف ان کے موجودہ قرضوں کے بحران کو مزید سنگین کر دے گا۔(جاری ہے)
بین الاقوامی میڈیا ویب سائٹ یو این نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے وہ طریقے بتائے جن سے یو این سی ٹی اے ڈی ترقی پذیر ممالک کی مدد کر رہا ہے اور قریبی علاقائی تجارتی تعلقات کی حمایت کی جو بین الاقوامی تجارتی مذاکرات میں اپنا ہاتھ مضبوط کر سکتے ہیں۔
سیکرٹری جنرل یو این سی ٹی اے ڈی نے کہا کہ جب دو اہم عالمی معیشتیں محصولات عائد کرتی ہیں، تو اس کا اثر ٹیرف جنگ میں مصروف معیشتوں کے ساتھ ساتھ سب پر پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پہلے ہی کم شرح نمو اور زیادہ قرضوں کی صورتحال سے دوچار ہیں اور ہمیں خدشہ ہے کہ عالمی معیشت سست روی کا شکار ہو جائے گی اور ان ممالک کے ساتھ کیا ہو سکتا ہے جو زیادہ کمزور ہیں، جیسے کہ کم ترقی یافتہ ممالک اور چھوٹے جزیروں کی ترقی پذیر ریاستیں۔ انہوں نے کہا کہ سب سے اہم نکتہ غیر یقینی صورتحال کا مسئلہ ہے اگر ہمیں حتمی پوزیشن کا علم ہو جائے تو ہم ایڈجسٹ کریں گے، ہمارے پاس حکمت عملی ہوگی اور ہم دیکھ سکتے ہیں کہ جو فیصلے کیے جا رہے ہیں ان کے ساتھ کیسے رہنا ہے لیکن اگر ہمارے پاس غیر یقینی کی طویل مدت ہے، جہاں حالات ہر وقت بدلتے رہتے ہیں، یہ نقصان دہ ہے کیونکہ ہم نہیں جانتے کہ کیا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا پہلا مطالبہ عقلی فیصلے کرنے کے لیے ہے، اس لیے ہم منصوبہ بندی، حکمت عملی اور تبدیلی کے لیے موافقت کر سکتے ہیں لیکن ہم ابھی تک یہ نہیں جانتے کہ اس تبدیلی میں کیا شامل ہو گا۔