پاکستان ہر سال 1200 ملین ڈالر کی سویابین درآمد کرتا ہے ،ڈاکٹرسرورخاں
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
مکوآنہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 فروری2025ء)زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرمحمد سرورخان نے کہاکہ پاکستان ہر سال 1200 ملین ڈالر کی سویابین درآمد کرتا ہے اس لئے اگر اس کی کاشت کو فروغ دیا جائے تو اس سے نہ صرف پولٹری کی فیڈ اور خوردنی تیل کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے گا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ کثیر زرمبادلہ بھی بچایا جا سکتا ہے۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرمحمد سرورخان نے کہاکہ ملک سالانہ 10 بلین ڈالر کی ضروری اشیا درآمد کر رہا ہے اور اس میں سے نصف خوردنی تیل کی درآمد پر مشتمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سویابین کی کاشت نہ صرف پولٹری فیڈ بلکہ اس کے ساتھ ساتھ خوردنی تیل کی ضروریات پوری کرنے میں معاون ثابت ہو گی۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ چین سویا بین کا دنیا میں سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے جبکہ امریکا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ یہ صرف معتدل موسم کی فصل ہے جبکہ اسے پورے ملک میں مختلف اقسام کے ساتھ مختلف موسموں میں کاشت کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقامی سویا بین کی کاشت کو فروغ دینے کیلئے درآمدی ڈیوٹی عائد کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صنعت کو بھی سویابین کی کاشت کو رواج دینے اور منڈی کے مسائل حل کرنے میں کردار ادا کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی میں سویابین کے پانچ ہزار جرم پلازم موجود ہیں۔ ڈاکٹر سلطان حبیب نے کہا کہ انڈسٹری اکیڈیمیا تعلقات کو پروان چڑھا کر زراعت کو درپیش مسائل کا پائیدار حل تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ غذائی استحکام اور کاشتکاروں کے معاشی حالات کو بھی بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی میں پائیدار زرعی ترقی کیلئے بہترین تحقیقاتی عمل جاری ہے۔انچارج سویابین لیب ڈاکٹر ظہیراحمد نے کہا کہ سویابین کو دنیا کے مختلف ماحول اور زمین میں کاشت کیا جا سکتا ہے بہرحال اس کیلئے جنیٹک سکریننگ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی میں جاری سویابین مہم کے تحت ہر سال ہر مقام پر 10نمائشی پلاٹوں کا اضافہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سویابین کی 50من فی ایکڑ سے زائد فصل حاصل کی جا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کاشتکار زمین کی تیاری، جڑی بوٹیوں، مارکیٹ سمیت مختلف مشکلات کا شکار ہیں جس کے حل کیلئے کاوشیں کی جا رہی ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے زرعی یونیورسٹی انہوں نے کہا کہ جا سکتا ہے کی کاشت کے ساتھ کیا جا
پڑھیں:
اٹلی میں مقیم پاکستانیوں نے ایک ارب ڈالر کا زرِ مبادلہ پاکستان بھیجا ، اٹلی میں پاکستان کے سفیر کا اوورسیز پاکستانیز کنونشن سے خطاب
اسلام آباد۔(نیوز ڈیسک)اٹلی میں پاکستان کے سفیر علی جاوید نے کہا ہے کہ اوورسیز پاکستانی ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں،اٹلی میں مقیم پاکستانیوں نے ایک ارب ڈالر سے زائد کا زرِ مبادلہ پاکستان بھیجا ہےجو کہ ملک کی معیشت کے لئے ایک بڑا تعاون ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو اوورسیز پاکستانیز کے پہلے سالانہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ اٹلی میں پاکستانی طلبا کی تعلیمی ترقی کے لئے عملی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ اب تک 2500 سے زیادہ پاکستانی طلبا کو پی ایچ ڈی کے ویزے جاری کئے جا چکے ہیں، جو تعلیم کے شعبے میں ایک نمایاں کامیابی ہے۔انہوں نے کہا کہ اٹلی میں مقیم پاکستانی طلبا نہ صرف اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں بلکہ وہ پاکستان کا مثبت تشخص بھی اجاگر کر رہے ہیں۔
پاکستانی سفارت خانہ تعلیمی ویزوں کے اجرا اور طلبا کی رہنمائی کے لئے بھرپور تعاون فراہم کر رہا ہے۔پاکستان کے سفیر علی جاوید نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لئے سفارتخانے کی جانب سے “کھلی کچہریوں” کا باقاعدہ انعقاد کیا جا رہا ہے۔ ان کھلی کچہریوں کا مقصد اٹلی میں مقیم پاکستانیوں کی شکایات براہ راست سننا اور فوری حل فراہم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سفارتخانہ عوامی رابطے کو مضبوط بنانے اور کمیونٹی کی فلاح کے لئے ہر ممکن اقدامات کر رہا ہے۔اٹلی میں تعینات پاکستان کے سفیر علی جاوید نے کہا ہے کہ اوورسیز پاکستانی ملک کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔ اٹلی میں پاکستانی کمیونٹی نہ صرف معاشی حوالے سے مضبوط ہے بلکہ تعلیم اور سماجی شعبوں میں بھی سرگرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف اٹلی میں مقیم پاکستانیوں نے اب تک ایک ارب ڈالر سے زائد زرِ مبادلہ پاکستان بھیجا ہے۔
سفیر علی جاوید نے بتایا کہ پاکستانیوں کے مسائل کے فوری حل کے لئے کھلی کچہریوں کا انعقاد کیا جا رہا ہے جہاں عوام اپنی شکایات براہ راست سفارت خانے کے افسران کے سامنے رکھ سکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت پولیس ویریفیکیشن کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہی ہے، جو ایک خوش آئند قدم ہے، اور باقی صوبوں کو بھی اس ماڈل کو اپنانا چاہیے تاکہ اوورسیز پاکستانیوں کو سہولیات مل سکیں۔
سفیر کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے بعد یورپ میں سب سے بڑی پاکستانی کمیونٹی اٹلی میں موجود ہے، اور سفارت خانے کی کوششوں سے اٹلی کی حکومت نے پاکستانیوں کے لئے ویزوں کی تعداد دو گنا کر دی ہے، جو ایک اہم سفارتی کامیابی ہے۔انہوں نے دہری شہریت کے حوالے سے منفی تاثر کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستانیوں کے لئے ایک سہولت ہے، نہ کہ مسئلہ۔ آخر میں انہوں نے پاکستانی میڈیا پر زور دیا کہ وہ ملک کا مثبت تشخص دنیا کے سامنے اجاگر کرے تاکہ عالمی سطح پر پاکستان کا امیج بہتر ہو۔
Post Views: 3