آئل سیکٹر کو پرائس کیپ کے ساتھ ڈی ریگو لیٹ کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے آئل سیکٹر کو اوپن کرنے کا اعلان کر دیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ ابتدائی طور پر پرائس کیپ کے ساتھ آئل سیکٹر کو ڈی ریگو لیٹ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیاں مسابقت کے ذریعے زیادہ سے زیادہ مارکیٹ شیئر حاصل کرنے کیلئے سستا پیٹرول اور ڈیزل بیچیں گی جس سے غریب آدمی کا فائدہ ہو گا۔۔ ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ ہم اس وقت توانائی کے شعبے میں تین طرح کام کر رہے ہیں، حکومت توانائی تک تمام آبادی کی رسائی کیلئے کام کر رہی ہے، توانائی کی قیمتیں عوام تک پہنچانے اور توانائی کی پائیداری کے لیے بھی کام ہورہا ہے، حکومت مقامی پیداوار کو بڑھانے پر توجہ دے رہی ہے، ایسی توانائی کا کیا کریں گے جسے عوام خرید نہ سکیں۔
وزیر پیٹرولیم نے مزید کہا کہ بائیو فیول کی پالیسی بھی جلد آرہی ہے اور ٹائٹ گیس پالیسی بھی آئندہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس سے منظور ہو جائے گی۔
کراچی کے صارفین کیلیے بجلی 4 روپے 95 پیسے فی یونٹ سستی ہونے کا امکان
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
وفاقی وزیر پیٹرولیم کی حکومتی پالیسیوں پر تنقید، ملک چلانے کے طریقے کو دکان سے تشبیہ
اسلام آباد: وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ حکومت کو اپنی پالیسیوں میں لبرلائزیشن کی ضرورت ہے کیونکہ جس طرح ہم ملک چلا رہے ہیں، ایسے تو پرچون کی دکان بھی نہیں چلتی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر پیٹرولیم نے کہا کہ کاروبار حکومت کا کام نہیں ہے بلکہ نجی شعبے کو تمام معاملات کے حوالے کرنا ہوگا، ہم ایک بار پھر پی آئی اے کی نجکاری شروع کر رہے ہیں اور ملکی وسائل پر انحصار بڑھانے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ ملک کو دقیانوسی اور نوکر شاہی کے طریقوں سے باہر نکل کر جدید طرزِ حکومت اپنانا ہوگا، حکومت توانائی کی قیمتیں عوام تک پہنچانے اور توانائی کی پائیداری کے لیے کام کر رہی ہے، اس کے ساتھ ہی مقامی پیداوار کو بڑھانے پر بھی زور دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی کے لیے ہمیں سائنس اور تحقیق کے میدان میں خود کام کرنا ہوگا، اور اپنے ماحول کو مدنظر رکھتے ہوئے اقدامات اٹھانے ہوں گے، اگر گلیشرز تیزی سے پگھلنے لگے تو ہمارا نہری نظام تباہ ہو جائے گا، اس لئے جو بھی قدم اٹھایا جائے، اسے ماحولیات کو سامنے رکھ کر اٹھانا ضروری ہے۔