ٹرمپ مودی پر دباؤ ڈال کر مہنگے ایف-35 لڑاکا طیارے بیچنا چاہتا ہے، بھارتی دفاعی ماہرین
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
مودی کے ناکام دورہ امریکا کے دوران امریکی صدر ٹرمپ نے انہیں ایف 35 لڑاکا طیارے فروخت کرنے کی پیشکش کی ہے۔
بھارتی جریدے دی ہندوکے مطابق امریکا نے دفاعی معاہدوں کے لئے بھارت پر مزید دباؤ ڈال کر ایف-35 فائٹر جیٹ کی پیشکش کی ہے۔
21نومبر 2024 کی پینٹاگون رپورٹ کے مطابق“ لاک ہیڈ مارٹن کے ایف-35 طیارے جنگی تجربات میں نا قابلِ اعتماد اور خامیوں کا مجموعہ ہیں”۔
پینٹاگون کی رپورٹ میں کہا گیا "چھ سالہ جنگی آزمائش میں ایف-35 کی کارکردگی متاثر، دیکھ بھال میں تاخیر، خراب کینن اور سائبر دفاعی صلاحیتوں پر خدشات برقرار ہیں"۔
رپورٹ کے مطابق، ایف-35 بعض اوقات ٹیک آف کے فوراً بعد ہی فیل ہو جاتا ہے اور دوران پرواز مختلف تکنیکی مسائل کا شکار ہوتا ہے۔ ایف-35 کے خودکار سسٹم میں سنگین خرابی، ایک گھنٹے میں ایک غلط الرٹ بھیجتا ہے جبکہ معیار ایک غلطی فی 50 گھنٹے مقرر تھا۔
ٹرمپ یہ طیارہ مودی کو 80 ملین ڈالر سے زائد پر بیچ کر ان طیاروں سے جان چھڑانے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔
ایلون مسک نے بھی اپنے ایک پیغام میں لکھا تھا کہ ایف 35 طیارہ مہنگا ہے اور ڈرونز کے دور میں ایسے طیارے کی کوئی جگہ نہیں، یہ صرف پائلٹ کو مروادے گا۔
مودی پر تنقید کرتے ہوئے بھارتی اپویشن نے کہا ہے کہ بھارت کوایف۔ 35 طیارہ اڑانے کے لیے ایک گھنٹے کے حساب سے 31 لاکھ بھارتی روپے کا نقصان ہو گا، ایف-35 ڈیل امریکہ کی سفارتی چالاکی ہے اور بھارت پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
بھارتی فضائیہ کے ماہرین کا ایف-35 کے بارے میں کہنا ہے کہ "یہ مہنگا، بجٹ پر بوجھ اور بھارت کی دفاعی ضروریات کے مطابق نہیں"۔
ماہرین کا مزید کہنا ہے امریکی ٹیکنالوجی کے سخت حفاظتی قوانین مقامی مینوفیکچرنگ کی اجازت نہیں دیتے، ٹرمپ بھارت کو امریکہ کا محتاج بنانا چاہتا ہے، امریکا کا ایف 35 طیارہ مہنگا ہے اور اس کی دیکھ بھال پر بہت رقم خرچ ہوتی ہے۔ اس مہنگے طیارے سے امریکا جان چھڑا کر بھارت پر مسلط کرنا چاہتا ہے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق بھارت کے معاشی حالات دیکھتے ہوئے مودی کو ایف 35 طیاروں کے معاہدے پر عملدرآمد سے قبل ایک بار پھر نظر ثانی کرنی چاہئے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیل طاقت کے ذریعے قیدیوں کو نہیں چھڑا سکتا، حماس
اتوار کی شام جاری کردہ ایک مختصر بیان میں حماس نے کہا کہ عام شہریوں کے خلاف صہیونی جارحیت ایک خونی مجرمانہ پیغام ہے جس کا مقصد مزاحمت پر فوجی دباؤ ڈالنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں مزاحمت کاروں کے زیر حراست قابض اسرائیلی قیدیوں کو کشیدگی اور فوجی دباؤ کے ذریعے واپس نہیں کیا جائے گا۔ اتوار کی شام جاری کردہ ایک مختصر بیان میں حماس نے کہا کہ عام شہریوں کے خلاف صہیونی جارحیت ایک خونی مجرمانہ پیغام ہے جس کا مقصد مزاحمت پر فوجی دباؤ ڈالنا ہے۔ قاہرہ میں حماس کے وفد کی آمد ثالثوں کی نقل و حرکت اور نئی تجاویز پر بات کرنا ہے۔ حماس نے زور دے کر کہا کہ نیتن یاہو اور ان کی حکومت قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے بغیر قیدیوں کے معاملے پر کوئی پیش رفت نہیں کرے گی۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ قیدیوں کو فوجی طاقت کے استعمال کے ذریعے واپس نہیں کیا جائے گا بلکہ نیتن یاھو کو اپنے قیدی ہمارے قیدیوں کے بدلے میں رہا کرنا ہوں گے۔