کرم میں قافلوں پر فائرنگ میں ملوث عناصر کے خلاف سخت ترین کارروائی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
ضلع کرم کی صورتحال پر اعلی سطح کا اجلاس ہوا جس میں بتایا گیا کہ صوبائی حکومت نے لوئر کرم میں کل ہونے والی فائرنگ کے واقعے میں ملوث عناصر کے خلاف سخت ترین کاروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت خیبر پختونخوا نے لوئر کرم میں ہونے والے فائرنگ کے واقعے میں ملوث عناصر کے خلاف سخت ترین کارروائی کا فیصلہ کرلیا۔ ضلع کرم کی صورتحال پر اعلی سطح کا اجلاس ہوا جس میں بتایا گیا کہ صوبائی حکومت نے لوئر کرم میں کل ہونے والی فائرنگ کے واقعے میں ملوث عناصر کے خلاف سخت ترین کاروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ لوئر کرم کے چار گاؤں اوچت، مندوری، داد کمر اور بگن کو خالی کرایا جائے گا، یہ فیصلہ ان علاقوں کے عوام کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے ہے، تاکہ سرچ آپریشنز کے دوران لوگوں کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچے۔ صوبائی حکومت نے کرم میں ریاست کے خلاف واقعات میں ملوث افراد کو شیڈول فور میں ڈالنے اوربے امنی ملوث افراد اور ماسٹر مائنڈز کے سروں کی قیمت مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ کل کے واقعے کے بعد کرم میں امدادی رقوم کی تقسیم کا سلسلہ عارضی طور پر روک دیا گیا ہے، جبکہ بنکرز کی مسماری کے سلسلے کو تیزی سے جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس میں امن معاہدے کے مطابق کرم کو اسلحے سے پاک کرنے کی مہم پر سختی سے عمل پیرا ہونے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ یہ بھی کہا گیا کہ امن معاہدے کے تحت قائم امن کمیٹیوں کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرنی ہوں گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں ملوث عناصر کے خلاف سخت ترین ملوث عناصر کے خلاف سخت ترین کا کا فیصلہ کیا کے واقعے لوئر کرم
پڑھیں:
بلوچستان: بارکھان میں مسلح افراد نے بسوں سے اتار کر 7 مسافروں کو قتل کر دیا
بلوچستان کے ضلع بارکھان کے علاقے رڑکن میں مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 7 افراد کو قتل کردیا۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر بارکھان خادم حسین نے بتایا کہ منگل کی شب کوئٹہ پنجاب قومی شاہراہ پر رڑکن کے مقام پر نامعلوم مسلح افراد نے ناکہ لگا کر بسوں کو روکا۔
اس دوران کوئٹہ سے فیصل آباد جانے والی بس سے شناختی کارڈ دیکھ کر مسافروں کو اتارا گیا۔ شرپسند مسافروں کو پہاڑوں کی جانب لے گئے جہاں مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 7 افراد کو قتل کر دیا۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان: موسیٰ خیل میں مزدورں پر مسلح افراد کی فائرنگ، 7 بلڈوزر نذرِ آتش
قتل ہونے والے ساتوں افراد کی لاشوں کو پہاڑوں سے برآمد کرکے رکھنی ہسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں شناخت کے بعد انہیں ورثا کے حوالے کیا جائے گا۔
اسسٹنٹ کمشنر بارکھان خادم حسین نے بتایا کہ فائرنگ سے مارے جانے والوں کا تعلق پنجاب سے تھا، واقعے کے بعد علاقے کو گھیرے میں لے کر ملزمان کی تلاشی شروع کر دی گئی ہے جبکہ لورالائی کے مقام پر دیگر مسافر بسوں کو بھی روکا گیا ہے تاہم سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد بسوں اور گاڑیوں روانہ ہونے کی اجازت دی جائے گی۔
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کا کہنا ہے کہ واقعہ کے بعد سیکیورٹی فورسز، بشمول ایف سی اور لیویز، جائے وقوعہ پر پہنچ چکی ہیں، سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کا تعاقب جاری رکھے ہوئے ہیں۔
واقعے پر وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ضلع بارکھان میں معصوم اور بے گناہ مسافروں کا دہشت گردوں کے ہاتھوں بہیمانہ قتل قابل مذمت عمل ہے، دہشتگرد معصوم اور نہتے لوگوں کو نشانہ بنارہے ہیں، امن دشمنوں کا بزدلانہ وار ناقابل برداشت ہے اور اس کا سخت جواب دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے: حکومت بلوچستان نے درابن میں 4 لیویز اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعے کی تحقیقات شروع کردیں
بارکھان میں فائرنگ کے واقعے کی ذمہ داری تاحال کسی کالعدم تنظیم نے قبول نہیں کی۔ واضح رہے کہ پنجاب سے آنے والے مسافروں کو شناخت کر کے قتل کرنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔ گزشتہ برس اگست میں موسی خیل کے مقام پر نامعلوم افراد نے شناخت کی بنیاد پر بسوں سے اتار کر پنجاب سے تعلق رکھنے والے 23 افراد کو قتل کیا تھا۔
وی نیوز کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق محکمہ داخلہ بلوچستان کے اعداد کے تحت سال 2022 میں لسانی بنیاد پر دہشت گردی کے 4 واقعات میں 2 افراد جاں بحق جبکہ 4 زخمی، سال2023 میں لسانی بنیادوں پر دہشت گردی کے 13 واقعات میں 11 افراد جان بحق، 20 افراد زخمی، جبکہ گزشتہ برس لسانی بنیادوں پر دہشت گردی کے واقعات میں 45 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
balochistan BARKHAN FIRING بارکھان بلوچستان فائرنگ