ملک میں ہونیوالی شہادتیں دہشت گردوں کو واپسی کی اجازت دینے کا نتیجہ ہیں‘ اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک+آن لائن) نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ملک میں ہونے والی شہادتیں سرحد پار بھاگنے والے دہشت گردوں کو واپسی کی اجازت دینے اور قاتلوں کو جیلوں سے چھوڑنے کا نتیجہ ہے،پچھلی حکومت نے دہشت گرد گروپوں کے ساتھ سمجھوتے کیے اور نتیجتاً ملک میں عدم استحکام پیدا ہوا۔نیویارک میں او آئی سی گروپ اجلاس سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ایل او سی عبور کرنے اور آزاد کشمیر پر قبضے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں، بھارت مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقوں کو ہندو اکثریتی علاقے میں تبدیل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان سے پاکستان میں مسلسل دراندازی ہورہی ہے، دہشت گرد افغان سرزمین کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کررہے ہیں، افغان عبوری حکومت اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے۔نائب وزیراعظم کاکہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین کا واحد حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے،اسرائیل اور اس کے حامیوں کو غزہ میں دوبارہ جنگ سے روکنا ہوگا، مغربی کنارے میں اسرائیل کی پْرتشدد ، بے دخلی کی مہم کو ختم کرنے کے لیے اقدامات ضروری ہیں جب کہ اسرائیل کی جانب سے جنوبی لبنان میں جاری عسکری کارروائیاں معاہدے کی خلاف ورزی ہے، دہشت گردی کو شام میں دوبارہ ابھرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے، ہمیں شام کی وحدت ، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا تحفظ کرنا چاہیے۔ اس سے قبل نیو یارک میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کی معیشت درست سمت پر گامزن ہے، مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی ہوئی ہے، پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہوکر 12 فیصد پر آچکا ہے اور پالیسی ریٹ میں کمی سے معاشی استحکام پیدا ہورہا ہے جب کہ اقتصادی اشاریے بہتر ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہرماہ ہر سیاسی جماعت کہا کرتی تھی کہ ملک ڈیفالٹ کرجائیگا، ہم نے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا، اب پاکستان کی معاشی بہتری کا دنیا اعتراف کررہی ہے، زبوں حال معیشت کو دوبارہ مستحکم کیا، مشکل حالات سے نکل کر معیشت کو دوبارہ مستحکم کرنا آسان کام نہیں ہوتا۔ نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پوری دنیا کو مختلف مسائل کا سامنا ہے، عالمی مسائل پر بات چیت اور غور و فکر کیلیے جمع ہوئے ہیں، جب بھی امریکا کا دورہ کیا تو پاکستانی کمیونٹی سے ملاقات کو ترجیح دی۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
21 اپریل سے شروع ہونیوالی انسداد پولیو مہم کو کامیاب بنانے کیلئے آج اجلاس بلایا ہے، مصطفیٰ کمال
وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال(فائل فوٹو)۔وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ 21 اپریل سے شروع ہونے والی انسداد پولیو مہم کو سو فیصد کامیاب بنانے کیلئے آج اجلاس بلایا گیا ہے۔ کراچی کے تمام اضلاع کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس مثبت آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیو ویکسینیشن کی وجہ سے کراچی میں پولیو کے زائد کیسز رپورٹ نہیں ہو رہے، پولیو ویکسین کے خلاف جاری پروپیگنڈے پر شہری کان نہ دھریں۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پولیو ویکسین نہ پلوانے والا اپنے بچوں اور معاشرے کا مجرم ہے، پولیو ویکسین کی خریداری صرف یونیسیف کرتا ہے، سرکاری عمل دخل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیو ویکسین اگر ایکسپائر ہوتی ہے تو اسکی رنگت تبدیل ہو جاتی ہے، کے پی کے میں ایک مخصوص علاقے کے علاوہ تمام علاقوں میں انسداد پولیومہم جاری ہے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پولیو ویکسین پلانے ک لیے پولیس اور قانون کا سہارا نہ لیا جائے، انکاری والدین کو آگاہی اور کاؤنسلنگ کے ذریعے قائل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ زور و جبر سے ہم کسی کو بھی قائل نہیں کر سکتے، عباسی شہید اسپتال کے ایم سی کے زیر انتظام ہے، ہم جلد ہی انسداد ہیپا ٹائٹس مہم بھی شروع کرینگے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ نکاسی آب کے انتظام کی بہتری کےلیے بلدیہ کو گائیڈ لائنز دی جارہی ہے، فیک فنگر مارکنگ کا ہمارے پاس پورا ڈیٹا ہے، یہ پتہ ہوتا ہے کہاں پولیو ورکر نے فیک فنگر مارکنگ کی۔
انہوں نے کہا کہ ہیلتھ ورکر کی تنخواہیں کم ہیں، تاریخ میں پہلی بار افغانستان اور پاکستان میں ایک ساتھ انسداد پولیو مہم کا آغاز ہو رہا ہے، افغانستان میں انسداد پولیو کےلیے ڈور ٹو ڈور مہم جاری ہے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ یہ ویکسین بچوں کےلیے مکمل طور پر محفوظ ہے، بچوں کو معذوری سے بچانے کےلیے پولیو ویکسین کے 2 قطرے لازمی پلائیں، پورے ملک کے 44 ہزار والدین نے بچوں کو پولیو ویکسین پلانے سے انکار کیا، 34 ہزار کراچی کے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 21 اپریل سے انسداد پولیو مہم کا آغاز ہونے جا رہا ہے، صرف پاکستان اور افغانستان میں اب بھی پولیو موجود ہے، ہمارے ماحولیات کے نمونوں میں پولیو کے وائرس موجود ہے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پولیو ویکسین نہ پلانے والا معاشرے کا دشمن ہے، انسداد پولیو ورکرز کی عزت کیجیے، پولیو کے وائرس کو ہر حال میں ختم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپشن موجود ہے کہ جو پولیو ویکسن پلانے سے انکار کرے اس کے خلاف مقدمہ درج کرائیں، ہماری کوشش یہی ہے کہ والدین کو پولیو ویکسین پلانے کیلئے راضی کریں۔