سکینہ سردی سے کانپ رہی تھی ۔سر کو کمبل سے ڈھانپنے کی کوشش کرتی تو پاؤں ننگے ہو جاتے ۔پاؤں سردی سے بچانے کی کوشش میںسر سے کمبل ہٹ جاتا۔چھوٹا بھائی اس کے ساتھ لیٹا ہوا تھا۔سکینہ نے بھائی کو کمبل سے ڈھانپ دیا ۔نصیرات کیمپ کے چھوٹے سے خیمے میں سکینہ اپنی بہن اوربھائیوںکے ساتھ پناہ گزیں تھی۔سردی اور بھوک سے اس کا برا حال تھا۔آسمان بادلوں سے چھپا ہوا تھا ‘یخ بستہ ہواؤں اور بارش نے سردی کی شدت میں اضافہ کر دیا تھا۔بارش کا پانی خیمے کے اندر آ چکا تھا۔پناہ گزیں کیمپ میں آج کھانے کے کئی ٹرک آئے تھے ۔اس کے بڑے بھائی عبد اللہ لوہے کی ایک ٹوٹی ہوئی دیگچی میںکھانالینے گئے تھے۔یہ دیگچی انہیں اپنے گھر کے ملبے سے ملی تھی۔ملبے سے اسے اپنے چھوٹے بھائی کا ایک ٹوٹا ہواکھلونا او ر بہن کی گڑیا بھی ملی تھی جس کے دو بازو ٹوٹ گئے تھے ۔گڑیاکو وہ اپنے ساتھ کیمپ میں لے آئے تھے۔ سکینہ کے چھوٹے بہن بھائی دن میں کیمپ میں ان ٹوٹے پھوٹے کھلونوں کے ساتھ کھیلا کرتے تھے۔غزہ پر صیہونی فوج کی وحشیانہ بمباری سے اس کے والدین اور خاندان کے کئی افرادشہید ہو گئے تھے۔کفن میں لپٹے ہوئے ان شہدا کے چہروں کی مسکراہٹ وہ کبھی نہیں بھول سکی تھی ۔دو گھنٹے کے بعد عبداللہ کھانا لے کر خیمے میں پہنچے۔عبداللہ نے سکینہ کو کھانے کی دیگچی دیتے ہوئے جنگ بندی کی خوشخبری سنائی اور کہا کہ اب انشا اللہ ہم واپس چلیں گے اور گھر کے ملبے کے باہر خیمہ لگا کر رہیں گے۔کھانا کھا کر انہوں نے اپنی چند چیزیں سمیٹیں۔سکینہ نے چھوٹے بھائی کو گود میں اٹھایا اورعبد اللہ کی رہنمائی میں اپنے گھر کی طرف روانہ ہوئے ۔کیمپ میں پناہ گزیں اہلیان غزہ اپنے گھروں کو واپس جانے کی تیاری کر رہے تھے ‘ان کے گھر ان کی منزل تھے۔ پہلے روزہزاروں فلسطینی غزہ کے شمالی علاقے کی طرف جانے کے انتظار میں نصیریت میں جمع ہو گئے۔اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے بعد صیہونی فوج کی جانب سے غزہ کے باشندوں کو نقل مکانی کرنے کا حکم تو دے دیا گیا تھالیکن صیہونی فوج نے اسلام اور مسلمان دشمنی کا روایتی مظاہرہ کیا۔ حماس پر جنگ بندی کی شرائط کی خلاف ورزی کا الزام لگا کر فلسطینیوں کو شمالی غزہ واپس جانے سے روک دیا گیا۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر کے اعلامیے میں کہاگیا کہ ایک نئے معاہدے پر پہنچنے کے بعد فلسطینیوں کو گزرنے کی اجازت دی جائے گی۔ حماس نے اہل غزہ کی واپسی روکنے کو جنگ بندی کی خلاف ورزی اور اہل غزہ کی واپسی کو فلسطینیوں کی فتح قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ فلسطینیوں کی واپسی اسرائیل کے فلسطین پر قبضے کے منصوبوں کی ناکامی اور شکست ہے ۔
اسرائیل کی جانب سے کراسنگ پوائنٹس اور نتساریم راہداری کھولنے کے بعد فلسطینیوں نے غزہ کے شمال کی طرف واپسی شروع کر دی۔ کراسنگ پوائنٹس کھلنے کی خبریں ملتے ہی بے گھر خاندانوں نے پناہ گاہوں اور کیمپوں میں خوشی سے نعرے لگائے ۔غزہ کی حماس حکومت کے مطابق پہلے دن تین لاکھ سے زائد بے گھر افراد اپنے علاقے میںواپس آئے۔مسلمانوں کے قبلہ اوّل بیت المقدس کی پاک سر زمین ان کی ہے جہاں وہ نسلوں سے رہ رہے ہیں۔غزہ شہر میں ایک منہدم عمارت کے سامنے کچی سڑک کے اوپر انہیں خوش آمدید کہنے کے لیئے ایک بینر آویزاں کیا گیا تھا جس پر’ ’غزہ میں خوش آمدید‘‘ لکھا ہوا تھا۔اپنے علاقے میں پہنچنے کے بعد مردوں نے فرط جذبات سے ایک دوسرے کو گلے لگا لیا۔اپنوں کے بچھڑنے کا غم اورواپسی کی خوشی کے ملے جلے جذبات ان کے چہروں سے عیاں تھے۔انہوں نے اپنے تباہ حال گھر کے باہر جائے نماز بچھا کر شکرانے کے نوافل ادا کئے ۔طویل مدت کے بعد واپس آنے والوں کا کہنا تھا کہ ہمارے گھر تباہ ہو گئے ہیں اس کے باوجود یہ ہماری زندگی کا سب سے خوشی کا دن ہے ۔ایسا لگتا ہے جیسے ہماری روح اور زندگی لوٹ آئی ہے ۔اپنے پیاروں کو کھو دینے‘عزیزوں کے زخمی ہونے کے علاوہ گھر بار‘مال و متاع سے محروم یہ باہمت اور بہادرمسلمان ملبے کے ڈھیروں کو پھر سے مسکن بنانے کے لئے پر امید نظر آ رہے ہیں۔
غزہ کے فلسطینیوںکے خلاف اسرائیل کی جنگ کے ابتدائی دنوں سے غزہ کی پٹی کے شمالی علاقے فلسطینی شہریوں کے لیئے بند تھے ۔اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے بعد لاکھوں بے گھر فلسطینی اسرائیلی ٹینکوں کی زیرنگرانی تباہ حال غزہ کے شمال کی طرف لوٹ رہے ہیں۔تقریباً چھ لاکھ فلسطینی جنوبی غزہ سے شمالی غزہ کی جانب واپس جا چکے ہیں۔اپنے گھروں کو واپس لوٹنے والوں کے پاس کوئی کار‘ رکشہ‘گدھا گاڑی یا کوئی اور سواری نہیں ہے۔ کچھ لوگ ضروری سامان سے بھرے ہوئے ریڑھے کھینچتے نظر آتے ہیں جبکہ بیشتر اپناسامان اٹھائے ہوئے چل رہے ہیں۔انہیں ساحلی شاہراہ پر بیس کلو میٹر سے زائد فاصلہ پیدل طے کرنا پڑ رہا ہے ۔اپنے گھروں کو واپس جانے والے جانتے ہیں کہ ان کے پاس اب اپنی کوئی چھت نہیں رہی‘ ان کے گھرملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔ وہاں ان کے پیارے ہیں اور نہ ہی زندگی گزارنے کے لئے اشیائے ضرورت اور سازو سامان ہے۔اپنی زمین سے محبت اور استقامت کا مظاہرہ کرتے ہوئے وہ واپس جا کر اپنے گھروں کے پاس خیمے لگا کر رہ رہے ہیں۔ اپنی زمین پہنچ کر وہ شکرانے کے نوافل ادا کرتے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ ہم اپنے گھر دوبارہ تعمیر کریں گے خواہ ریت اور گارے سے کیوں نہ کرنے پڑیں ۔ہم اپنی سر زمین مرتے دم تک نہیں چھوڑیں گے۔
غزہ پراسرائیل کے فضائی اور زمینی عسکری حملے کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔غزہ کی چوبیس لاکھ آبادی میں سے سینتالیس ہزار سے زائد فلسطینی شہیدو زخمی اورآبادی کا بہت بڑا حصہ بے گھر ہو چکاہے۔ بہت سے لوگ اپنے گھروں کے ملبے میں پناہ کے لیئے جگہ ڈھونڈ رہے ہیں اور کئی اپنے کھو جانے والے رشتے داروں کو تلاش کر رہے ہیں۔غزہ جو کبھی ایک پر رونق اور ہنگامہ خیزشہر ی مرکزتھاتباہ شدہ ڈھانچے میں تبدیل ہو چکا ہے۔ غزہ کی تعمیر نو اس وقت سب سے اہم انسانی اور بین الاقوامی معاملہ ہے ۔جس میں تجارتی سامان کی ترسیل،بینکوں کی بحالی، بے گھر لوگوں کی عارضی رہائش کا انتظام ،گھروں،ہسپتالوں اور دیگر عمارتوں سمیت پورے بنیادی ڈھانچے کی تعمیرنو،اشیائے خورد و نوش اور دیگر ضروریات زندگی شامل ہیں۔تعمیر نو کے لیے عالم اسلام اور پوری دنیاکے تعاون کی ضرورت ہے۔اس موقع پر ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اپنی ضروریات زندگی محدود کر کے اپنے بھائی بہنوں کے کھلے دل سے مدد کریں۔اسرائیلی حکومت غزہ کی تعمیر نو میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔مسلم امہ اور عالمی طاقتیں اسرائیل پر دباؤ ڈالیں کہ وہ غزہ کے لیے ضروری سامان زندگی اور عارضی رہائش گاہوں کی فوری فراہمی میں حائل کی جانے والی رکاوٹیں ختم کرے تا کہ غزہ کے بے سروسامان اور کھلے آسمان تلے موسم کی سختیاں برداشت کرنے والے لاکھوں شہریوں کی زندگی کا از سر نو آغاز اورسکولوں ہسپتالوں سمیت رہائشی ٹاورز کی تعمیر شروع ہو سکے۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: اپنے گھروں کیمپ میں اپنے گھر کی تعمیر رہے ہیں کے بعد کی طرف غزہ کے غزہ کی بے گھر
پڑھیں:
پریانکا چوپڑا کی بالی ووڈ میں شاندار واپسی: مہنگی ترین اداکارہ بن گئیں
ہالی ووڈ میں اپنا جھنڈا گاڑنے کے بعد اب پریانکا چوپڑا بالی ووڈ میں دھوم دھام سے واپسی کر رہی ہیں، اور اس بار وہ نہ صرف اپنے فن بلکہ اپنی فیس سے بھی سب کو پیچھے چھوڑتی نظر آ رہی ہیں۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق ’’دیسی گرل‘‘ پریانکا چوپڑا دو بڑے پروجیکٹس ’ایس ایس ایم بی 29‘ اور ’کرش 4‘ کے ساتھ بالی ووڈ کی سب سے زیادہ معاوضہ لینے والی اداکارہ بن گئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق پریانکا کو مہیش بابو کی فلم ’ایس ایس ایم بی 29‘ کےلیے 30 کروڑ روپے کی بھاری بھرکم فیس ادا کی جا رہی ہے، جبکہ ’کرش 4‘ میں ان کا معاوضہ بھی 20 سے 30 کروڑ روپے کے درمیان ہوگا۔ کچھ قیاس آرائیاں یہ بھی ہیں کہ وہ فکسڈ فیس کے بجائے منافع میں حصہ داری کا ماڈل اپنا سکتی ہیں، جو اب بڑے ستاروں کی نئی پسندیدہ حکمت عملی بن چکا ہے۔
’کرش 4‘ کے حوالے سے تو بات ہی کچھ اور ہے۔ ریتک روشن کے ساتھ ان کی آن اسکرین کیمسٹری ہمیشہ سے مداحوں کی پسندیدہ رہی ہے، اور اب جبکہ یہ جوڑی دوبارہ اکٹھی ہو رہی ہے، تو فلم کے پرستاروں میں زبردست جوش و خروش پایا جارہا ہے۔ ریتک کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم میں جدید ترین وی ایف ایکس اور پرجوش کہانی کے ساتھ ساتھ ’جادو‘ کا کردار بھی واپس آ رہا ہے، جو اس سیریز کے مداحوں کے لیے ایک بڑا تحفہ ثابت ہوگا۔
یاد رہے کہ ’کرش‘ سیریز نے ریتک روشن کو سپر اسٹار بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا، اور اب ’کرش 4‘ فلم 2026 میں ریلیز ہونے والی ہے۔ فلم کی شوٹنگ کےلیے ابھی کافی وقت ہے، جس میں ٹیم اسکرین پلے کو مزید بہتر بنا سکے گی اور وی ایف ایکس کے شاندار مناظر تیار کر سکے گی۔