Nai Baat:
2025-02-20@23:06:15 GMT

واپسی کا سفر

اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT

واپسی کا سفر

سکینہ سردی سے کانپ رہی تھی ۔سر کو کمبل سے ڈھانپنے کی کوشش کرتی تو پاؤں ننگے ہو جاتے ۔پاؤں سردی سے بچانے کی کوشش میںسر سے کمبل ہٹ جاتا۔چھوٹا بھائی اس کے ساتھ لیٹا ہوا تھا۔سکینہ نے بھائی کو کمبل سے ڈھانپ دیا ۔نصیرات کیمپ کے چھوٹے سے خیمے میں سکینہ اپنی بہن اوربھائیوںکے ساتھ پناہ گزیں تھی۔سردی اور بھوک سے اس کا برا حال تھا۔آسمان بادلوں سے چھپا ہوا تھا ‘یخ بستہ ہواؤں اور بارش نے سردی کی شدت میں اضافہ کر دیا تھا۔بارش کا پانی خیمے کے اندر آ چکا تھا۔پناہ گزیں کیمپ میں آج کھانے کے کئی ٹرک آئے تھے ۔اس کے بڑے بھائی عبد اللہ لوہے کی ایک ٹوٹی ہوئی دیگچی میںکھانالینے گئے تھے۔یہ دیگچی انہیں اپنے گھر کے ملبے سے ملی تھی۔ملبے سے اسے اپنے چھوٹے بھائی کا ایک ٹوٹا ہواکھلونا او ر بہن کی گڑیا بھی ملی تھی جس کے دو بازو ٹوٹ گئے تھے ۔گڑیاکو وہ اپنے ساتھ کیمپ میں لے آئے تھے۔ سکینہ کے چھوٹے بہن بھائی دن میں کیمپ میں ان ٹوٹے پھوٹے کھلونوں کے ساتھ کھیلا کرتے تھے۔غزہ پر صیہونی فوج کی وحشیانہ بمباری سے اس کے والدین اور خاندان کے کئی افرادشہید ہو گئے تھے۔کفن میں لپٹے ہوئے ان شہدا کے چہروں کی مسکراہٹ وہ کبھی نہیں بھول سکی تھی ۔دو گھنٹے کے بعد عبداللہ کھانا لے کر خیمے میں پہنچے۔عبداللہ نے سکینہ کو کھانے کی دیگچی دیتے ہوئے جنگ بندی کی خوشخبری سنائی اور کہا کہ اب انشا اللہ ہم واپس چلیں گے اور گھر کے ملبے کے باہر خیمہ لگا کر رہیں گے۔کھانا کھا کر انہوں نے اپنی چند چیزیں سمیٹیں۔سکینہ نے چھوٹے بھائی کو گود میں اٹھایا اورعبد اللہ کی رہنمائی میں اپنے گھر کی طرف روانہ ہوئے ۔کیمپ میں پناہ گزیں اہلیان غزہ اپنے گھروں کو واپس جانے کی تیاری کر رہے تھے ‘ان کے گھر ان کی منزل تھے۔ پہلے روزہزاروں فلسطینی غزہ کے شمالی علاقے کی طرف جانے کے انتظار میں نصیریت میں جمع ہو گئے۔اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے بعد صیہونی فوج کی جانب سے غزہ کے باشندوں کو نقل مکانی کرنے کا حکم تو دے دیا گیا تھالیکن صیہونی فوج نے اسلام اور مسلمان دشمنی کا روایتی مظاہرہ کیا۔ حماس پر جنگ بندی کی شرائط کی خلاف ورزی کا الزام لگا کر فلسطینیوں کو شمالی غزہ واپس جانے سے روک دیا گیا۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر کے اعلامیے میں کہاگیا کہ ایک نئے معاہدے پر پہنچنے کے بعد فلسطینیوں کو گزرنے کی اجازت دی جائے گی۔ حماس نے اہل غزہ کی واپسی روکنے کو جنگ بندی کی خلاف ورزی اور اہل غزہ کی واپسی کو فلسطینیوں کی فتح قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ فلسطینیوں کی واپسی اسرائیل کے فلسطین پر قبضے کے منصوبوں کی ناکامی اور شکست ہے ۔

اسرائیل کی جانب سے کراسنگ پوائنٹس اور نتساریم راہداری کھولنے کے بعد فلسطینیوں نے غزہ کے شمال کی طرف واپسی شروع کر دی۔ کراسنگ پوائنٹس کھلنے کی خبریں ملتے ہی بے گھر خاندانوں نے پناہ گاہوں اور کیمپوں میں خوشی سے نعرے لگائے ۔غزہ کی حماس حکومت کے مطابق پہلے دن تین لاکھ سے زائد بے گھر افراد اپنے علاقے میںواپس آئے۔مسلمانوں کے قبلہ اوّل بیت المقدس کی پاک سر زمین ان کی ہے جہاں وہ نسلوں سے رہ رہے ہیں۔غزہ شہر میں ایک منہدم عمارت کے سامنے کچی سڑک کے اوپر انہیں خوش آمدید کہنے کے لیئے ایک بینر آویزاں کیا گیا تھا جس پر’ ’غزہ میں خوش آمدید‘‘ لکھا ہوا تھا۔اپنے علاقے میں پہنچنے کے بعد مردوں نے فرط جذبات سے ایک دوسرے کو گلے لگا لیا۔اپنوں کے بچھڑنے کا غم اورواپسی کی خوشی کے ملے جلے جذبات ان کے چہروں سے عیاں تھے۔انہوں نے اپنے تباہ حال گھر کے باہر جائے نماز بچھا کر شکرانے کے نوافل ادا کئے ۔طویل مدت کے بعد واپس آنے والوں کا کہنا تھا کہ ہمارے گھر تباہ ہو گئے ہیں اس کے باوجود یہ ہماری زندگی کا سب سے خوشی کا دن ہے ۔ایسا لگتا ہے جیسے ہماری روح اور زندگی لوٹ آئی ہے ۔اپنے پیاروں کو کھو دینے‘عزیزوں کے زخمی ہونے کے علاوہ گھر بار‘مال و متاع سے محروم یہ باہمت اور بہادرمسلمان ملبے کے ڈھیروں کو پھر سے مسکن بنانے کے لئے پر امید نظر آ رہے ہیں۔

غزہ کے فلسطینیوںکے خلاف اسرائیل کی جنگ کے ابتدائی دنوں سے غزہ کی پٹی کے شمالی علاقے فلسطینی شہریوں کے لیئے بند تھے ۔اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے بعد لاکھوں بے گھر فلسطینی اسرائیلی ٹینکوں کی زیرنگرانی تباہ حال غزہ کے شمال کی طرف لوٹ رہے ہیں۔تقریباً چھ لاکھ فلسطینی جنوبی غزہ سے شمالی غزہ کی جانب واپس جا چکے ہیں۔اپنے گھروں کو واپس لوٹنے والوں کے پاس کوئی کار‘ رکشہ‘گدھا گاڑی یا کوئی اور سواری نہیں ہے۔ کچھ لوگ ضروری سامان سے بھرے ہوئے ریڑھے کھینچتے نظر آتے ہیں جبکہ بیشتر اپناسامان اٹھائے ہوئے چل رہے ہیں۔انہیں ساحلی شاہراہ پر بیس کلو میٹر سے زائد فاصلہ پیدل طے کرنا پڑ رہا ہے ۔اپنے گھروں کو واپس جانے والے جانتے ہیں کہ ان کے پاس اب اپنی کوئی چھت نہیں رہی‘ ان کے گھرملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔ وہاں ان کے پیارے ہیں اور نہ ہی زندگی گزارنے کے لئے اشیائے ضرورت اور سازو سامان ہے۔اپنی زمین سے محبت اور استقامت کا مظاہرہ کرتے ہوئے وہ واپس جا کر اپنے گھروں کے پاس خیمے لگا کر رہ رہے ہیں۔ اپنی زمین پہنچ کر وہ شکرانے کے نوافل ادا کرتے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ ہم اپنے گھر دوبارہ تعمیر کریں گے خواہ ریت اور گارے سے کیوں نہ کرنے پڑیں ۔ہم اپنی سر زمین مرتے دم تک نہیں چھوڑیں گے۔

غزہ پراسرائیل کے فضائی اور زمینی عسکری حملے کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔غزہ کی چوبیس لاکھ آبادی میں سے سینتالیس ہزار سے زائد فلسطینی شہیدو زخمی اورآبادی کا بہت بڑا حصہ بے گھر ہو چکاہے۔ بہت سے لوگ اپنے گھروں کے ملبے میں پناہ کے لیئے جگہ ڈھونڈ رہے ہیں اور کئی اپنے کھو جانے والے رشتے داروں کو تلاش کر رہے ہیں۔غزہ جو کبھی ایک پر رونق اور ہنگامہ خیزشہر ی مرکزتھاتباہ شدہ ڈھانچے میں تبدیل ہو چکا ہے۔ غزہ کی تعمیر نو اس وقت سب سے اہم انسانی اور بین الاقوامی معاملہ ہے ۔جس میں تجارتی سامان کی ترسیل،بینکوں کی بحالی، بے گھر لوگوں کی عارضی رہائش کا انتظام ،گھروں،ہسپتالوں اور دیگر عمارتوں سمیت پورے بنیادی ڈھانچے کی تعمیرنو،اشیائے خورد و نوش اور دیگر ضروریات زندگی شامل ہیں۔تعمیر نو کے لیے عالم اسلام اور پوری دنیاکے تعاون کی ضرورت ہے۔اس موقع پر ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اپنی ضروریات زندگی محدود کر کے اپنے بھائی بہنوں کے کھلے دل سے مدد کریں۔اسرائیلی حکومت غزہ کی تعمیر نو میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔مسلم امہ اور عالمی طاقتیں اسرائیل پر دباؤ ڈالیں کہ وہ غزہ کے لیے ضروری سامان زندگی اور عارضی رہائش گاہوں کی فوری فراہمی میں حائل کی جانے والی رکاوٹیں ختم کرے تا کہ غزہ کے بے سروسامان اور کھلے آسمان تلے موسم کی سختیاں برداشت کرنے والے لاکھوں شہریوں کی زندگی کا از سر نو آغاز اورسکولوں ہسپتالوں سمیت رہائشی ٹاورز کی تعمیر شروع ہو سکے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: اپنے گھروں کیمپ میں اپنے گھر کی تعمیر رہے ہیں کے بعد کی طرف غزہ کے غزہ کی بے گھر

پڑھیں:

ملک میں ہونیوالی شہادتیں دہشت گردوں کو واپسی کی اجازت دینے کا نتیجہ ہیں‘ اسحاق ڈار

نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک+آن لائن) نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ملک میں ہونے والی شہادتیں سرحد پار بھاگنے والے دہشت گردوں کو واپسی کی اجازت دینے اور قاتلوں کو جیلوں سے چھوڑنے کا نتیجہ ہے،پچھلی حکومت نے دہشت گرد گروپوں کے ساتھ سمجھوتے کیے اور نتیجتاً ملک میں عدم استحکام پیدا ہوا۔نیویارک میں او آئی سی گروپ اجلاس سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ایل او سی عبور کرنے اور آزاد کشمیر پر قبضے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں، بھارت مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقوں کو ہندو اکثریتی علاقے میں تبدیل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان سے پاکستان میں مسلسل دراندازی ہورہی ہے، دہشت گرد افغان سرزمین کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کررہے ہیں، افغان عبوری حکومت اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے۔نائب وزیراعظم کاکہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین کا واحد حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے،اسرائیل اور اس کے حامیوں کو غزہ میں دوبارہ جنگ سے روکنا ہوگا، مغربی کنارے میں اسرائیل کی پْرتشدد ، بے دخلی کی مہم کو ختم کرنے کے لیے اقدامات ضروری ہیں جب کہ اسرائیل کی جانب سے جنوبی لبنان میں جاری عسکری کارروائیاں معاہدے کی خلاف ورزی ہے، دہشت گردی کو شام میں دوبارہ ابھرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے، ہمیں شام کی وحدت ، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا تحفظ کرنا چاہیے۔ اس سے قبل نیو یارک میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کی معیشت درست سمت پر گامزن ہے، مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی ہوئی ہے، پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہوکر 12 فیصد پر آچکا ہے اور پالیسی ریٹ میں کمی سے معاشی استحکام پیدا ہورہا ہے جب کہ اقتصادی اشاریے بہتر ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہرماہ ہر سیاسی جماعت کہا کرتی تھی کہ ملک ڈیفالٹ کرجائیگا، ہم نے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا، اب پاکستان کی معاشی بہتری کا دنیا اعتراف کررہی ہے، زبوں حال معیشت کو دوبارہ مستحکم کیا، مشکل حالات سے نکل کر معیشت کو دوبارہ مستحکم کرنا آسان کام نہیں ہوتا۔ نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پوری دنیا کو مختلف مسائل کا سامنا ہے، عالمی مسائل پر بات چیت اور غور و فکر کیلیے جمع ہوئے ہیں، جب بھی امریکا کا دورہ کیا تو پاکستانی کمیونٹی سے ملاقات کو ترجیح دی۔

متعلقہ مضامین

  • پارٹی میں واپس آنے کا بھی ایک طریقہ کار ہے، شیخ وقاص اکرم
  • حماس نے چار اسرائیلی مغویوں کی لاشیں واپس کر دیں
  • بانی سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر پی ٹی آئی رہنما واپس چلے گئے
  • غیرقانونی باشندوں کی واپسی میں ناروا سلوک ، افغان ناظم الامور کا دعویٰ مسترد
  • افغان پناہ گزینوں سے بدسلوکی کے الزامات بے بنیاد ہیں، پاکستان
  • افغان پناہ گزینوں سے بدسلوکی کے الزامات بے بنیادہیں، پاکستان
  • ملک میں ہونیوالی شہادتیں دہشت گردوں کو واپسی کی اجازت دینے کا نتیجہ ہیں‘ اسحاق ڈار
  • سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن کا شور شرابہ، ڈپٹی چیئرمین سے استعفی اور گیلانی کی واپسی کا مطالبہ
  • مینا خان آفریدی کو 11 مارچ تک حفاظتی ضمانت مل گئی