یوکرینی صدر کی مقبولیت 4 فیصد سے بھی کم ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
دوسری جانب زیلنسکی کا کہنا ہے کہ یوکرین جنگ سے متعلق روس کے کسی بھی الٹی میٹم کو نہیں مانے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کیف اپنی شمولیت کے بغیر جنگ بندی سے متعلق کسی بھی معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیگا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کو غیر مقبول ترین شخص قرار دے دیا۔ فلوریڈا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی کی مقبولیت 4 فیصد سے بھی کم ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یوکرین میں الیکشن روس کا مطالبہ نہیں، انتخابات نہ ہونے پر بعض ممالک کو تشویش ہے۔ دوسری جانب زیلنسکی کا کہنا ہے کہ یوکرین جنگ سے متعلق روس کے کسی بھی الٹی میٹم کو نہیں مانے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کیف اپنی شمولیت کے بغیر جنگ بندی سے متعلق کسی بھی معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کر دے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
یوکرین کے صدر نے ٹرمپ کو روسی غلط بیانی کا اسیر قرار دے دیا
یوکرین کے صدر وولودومور زیلنسکی نے کہا ہے کہ اُن کے امریکی ہم منصب کو شاید روسی گمراہ کن بیانیے نے گھیر لیا ہے۔ وہ اِس وقت روسی غلط بیانی کے اسیر دکھائی دے رہے ہیں۔
صدر زیلنسکی نے ٹرمپ کے اس دعوے کو یکسر بے بنیاد قرار دیا ہے کہ یوکرین اُن کی مقبولیت کا گراف انتہائی نیچے جاچکا ہے اور ملک بھر میں صرف چار فیصد لوگ اُن کی قیادت پر بھروسا کرتے ہیں۔ زیلنسکی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ جو کچھ ٹرمپ کہہ رہے ہیں وہ اس بات کا بھرپور ثبوت ہے کہ روس کی غلط بیانی اور پروپیگنڈا مہم نے اُنہیں اپنے جال میں کس لیا ہے۔
زیلنسکی کا کہنا ہے کہ امریکی صدر تواتر سے ایسی باتیں کہہ رہے ہیں جن کا سَر ہے نہ پَیر۔ وہ ہوا میں تیر چلارہے ہیں۔ پہلے انہوں نے کہا کہ یوکرین جنگ ختم کرنے کے حوالے سے سعودی عرب میں کی جانے والی بات چیت کو یوکرین کی قیادت کی حمایت حاصل ہے جبکہ ایسا کچھ بھی نہیں تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ اِن مذاکرات کو قبول نہیں کیا جاسکتا کیونکہ یوکرین سے تو کچھ پوچھا ہی نہیں گیا، کچھ کہا ہی نہیں گیا۔ ہماری اِن پُٹ کے بغیر یوکرین کی جنگ ختم کرنے سے متعلق امریکا اور روس کیونکر مذاکرات کرسکتے ہیں۔
زیلنسکی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں یوکرین جنگ سے متعلق جتنی بھی بات چیت ہوئی ہے وہ امریکا اور روس کے اپنے فیصلے اور فریم ورک کے مطابق ہے، یوکرین کا اِس سے کوئی تعلق نہیں۔ یوکرین جو کچھ چاہتا ہے وہ اُسی وقت کُھل سکے گا جب اُسے مذاکرات کے لیے بلایا جائے گا۔ امریکی صدر بہت کچھ اپنے طور پر کر رہے ہیں اور کسی سے مشاورت کی زحمت بھی گوارا نہیں کر رہے۔