Islam Times:
2025-04-30@18:58:23 GMT

کوٹلی یونیورسٹی میں سیمینار کا انعقاد

اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT

کوٹلی یونیورسٹی میں سیمینار کا انعقاد

ذرائع کے مطابق ”نوجوانوں کو بااختیار بنانا اور جموں و کشمیر کے لیے حق خودارادیت کی راہ ہموار کرنا” کے زیر عنوان سیمینار کی صدارت وائس چانسلر رحمت علی خان نے کی۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے اشتراک سے کوٹلی یونیورسٹی میں ایک سیمینار منعقد کیا گیا جس میں طلباء و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق ”نوجوانوں کو بااختیار بنانا اور جموں و کشمیر کے لیے حق خودارادیت کی راہ ہموار کرنا” کے زیر عنوان سیمینار کی صدارت وائس چانسلر رحمت علی خان نے کی جبکہ مہمان خصوصی آزاد جموں و کشمیر کے وزیر چودھری عامر یاسین تھے۔ مقررین نے اس موقع پر نوجوانوں کے کردار، مسئلہ کشمیر کے حل اور بھارت کی ظالمانہ پالیسیوں پر تفصیلی گفتگو کی۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد کشمیر شاخ کے جنرل سیکرٹری ایڈوکیٹ پرویز شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا واحد حل اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد میں ہے تاکہ کشمیری عوام کو یہ فیصلہ کرنے کا موقع دیا جا سکے کہ وہ پاکستان کے ساتھ جانا چاہتے ہیں یا بھارت کا حصہ رہنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس مسئلہ کشمیر کا جزوی نہیں بلکہ مکمل حل چاہتی ہے اور اس موقف کو مقبوضہ جموں و کشمیر، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔

پروفیسر شگفتہ اشرف نے کہا کہ مسئلہ کشمیر گزشتہ 76سال سے اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے لیکن بھارت کی ہٹ دھرمی کے باعث لاکھوں کشمیری اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ بھارت کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور اپنی قیادت کے وعدوں کا احترام کرتے ہوئے کشمیری عوام کو جلد از جلد استصواب رائے کا حق دینا چاہیے تاکہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم ہو سکے۔حریت رہنما چودھری شاہین اقبال نے کہا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کا سب سے اہم فریق ہے اور اس مسئلے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد اور سہ فریقی مذاکرات کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنما محمد شفیع ڈار نے کہا کہ کشمیر کی آزادی پاکستان کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی مدد کے بغیر ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ لبریشن فرنٹ کو یقین ہے کہ پاکستان کے ساتھ مل کر اہداف حاصل کیے جا سکتے ہیں اور بھارت کی سازشوں کو ناکام بنایا جا سکتا ہے۔

عبدالحمید لون نے طلباء پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کریں۔ چودھری عامر یاسین اور نبیلہ ایوب نے کہا کہ آزاد کشمیر کی حکومت تحریک آزادی کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے اور کشمیری عوام کے حقوق کے لیے ہر حد تک جانے کے لئے تیار ہے۔ رحمت علی خان نے کل جماعتی حریت کانفرنس اور دیگر معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کوٹلی یونیورسٹی میں ہونے والے اس سیمینار کی اپنی منفرد اہمیت اور افادیت ہے۔ انہوں نے حریت کانفرنس پر زور دیا کہ وہ مزید یونیورسٹیوں اور کالجوں میں بھی اس طرح کے سیمینار منعقد کرائیں تاکہ نوجوانوں کو کشمیر کی حقیقی صورتحال سے روشناس کرایا جا سکے اور بھارت کے منفی پروپیگنڈے کا موثر جواب دیا جا سکے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کل جماعتی حریت کانفرنس مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ نے کہا کہ کشمیر کے

پڑھیں:

یوسف تاریگامی اور محبوبہ مفتی نے پاکستانی نژاد خواتین کی ملک بدری کی مخالفت کی

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ نے بی جے پی کی حکومت سے اس فیصلے پر نظرثانی اور ہمدردانہ رویہ اپنانے کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ مودی حکومت کی جانب سے بھارت میں مقیم پاکستانی شہریوں کی بے دخلی کے حکم کے چند روز بعد جموں و کشمیر کے سیاسی رہنماؤں نے اس اقدام پر شدید تنقید کی ہے اور اسے غیر اِنسانی عمل قرار دیا ہے۔ کمیونسٹ پارٹی (مارکسسٹ) کے سینیئر رہنما اور کولگام ضلع سے رکن اسمبلی محمد یوسف تاریگامی نے کہا "یہ بے دخلی مہم غیر انسانی ہے، یہ خواتین کشمیری مردوں سے شادی کے بعد یہاں آباد ہوئیں، یہاں خاندان بسائے اور پُرامن زندگی گزار رہی ہیں، وہ ہمیشہ قانون کی پاسداری کرتے ہوئے معاشرے کا حصہ رہی ہیں، ان کی ملک بدری ان کے خاندانوں کو بکھیر دے گی اور شدید ذہنی اذیت کا سبب بنے گی"۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 2006ء میں سی پی آئی (ایم) نے اسمبلی میں ایک قرارداد پیش کی تھی جس کا مقصد ان نوجوانوں کی واپسی کے لئے اقدامات کرنا تھا جو لائن آف کنٹرول پار کر گئے تھے۔

اسی طرح جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بی جے پی کی حکومت سے اس فیصلے پر نظرثانی اور ہمدردانہ رویہ اپنانے کا مطالبہ کیا۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ حکومت کی حالیہ ہدایت کہ تمام پاکستانی شہریوں کو بھارت سے بے دخل کیا جائے، خاص طور پر جموں و کشمیر میں سنگین انسانی خدشات کو جنم دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان میں سے کئی خواتین وہ ہیں جو 40 برس پہلے یہاں آئی تھیں، بھارتی شہریوں سے شادی کی، خاندان بسائے اور برسوں سے ہمارے معاشرے کا حصہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے افراد کی بے دخلی، جو دہائیوں سے پُرامن زندگی گزار رہے ہیں، نہ صرف غیر اِنسانی ہے بلکہ ان کے خاندانوں کو شدید جذباتی اور جسمانی نقصان پہنچائے گی۔ بھارتی وزارت داخلہ کی 25 اپریل کی ہدایت کے مطابق تمام پاکستانی شہری جو بھارت میں غیر قانونی طور پر مقیم ہیں، انہیں 27 اپریل تک ملک چھوڑنے یا سخت قانونی کارروائی کا سامنا کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔

جموں و کشمیر کی حکومت کے مطابق بے دخلی کے خطرے سے دوچار 60 افراد میں خواتین اور بچے شامل ہیں جو اپنے کشمیری شوہروں کے ساتھ 2010ء کی باز آبادکاری پالیسی کے تحت واپس آئے تھے۔ 2010ء میں عمر عبداللہ حکومت کے دوران شروع کی گئی یہ پالیسی اُن کشمیری نوجوانوں کی واپسی کے لئے متعارف کرائی گئی تھی جو ہتھیاروں کی تربیت کے لئے پاکستان چلے گئے تھے، لیکن بعد میں شدت پسندی ترک کر کے عام زندگی کی جانب واپس لوٹنا چاہتے تھے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ایسے 4,587 افراد میں سے صرف 489 واپس آئے، جن میں سے اکثر نیپال کے ذریعے بھارت لوٹے۔

متعلقہ مضامین

  • یوسف تاریگامی اور محبوبہ مفتی نے پاکستانی نژاد خواتین کی ملک بدری کی مخالفت کی
  • پہلگام واقعہ کی آڑ میں بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت میں مزید اضافہ کر دیا ہے؛ صدر آزاد کشمیر
  • آزاد کشمیر کے شہر میر پور میں بھارت کے جارحانہ طرز عمل کے خلاف احتجاج
  • پاکستان کشمیریوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑے گا، امیر مقام
  • بیرسٹر سلطان محمود چوہدری سے سردار مسعود خان کی ملاقات
  • بھارتی حکام کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو توڑنے کے لیے ان کے گھروں کو تباہ کر رہے ہیں
  • اقوام متحدہ میں جھوٹے بھارتی بیانیے کو ناکام بنانے پر حکومت پاکستان اور چین کو مبارکباد
  • بھارت نے بےگناہ کشمیریوں پر ظلم بند نہ کیا تو اندر گھس کر ماریں گے، چوہدری انوارالحق
  • بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم بند نہ کیا تو وہاں گھس کر ماریں گے: وزیراعظم آزادکشمیر
  • بھارت کی جانب سے سفارتی محاذ کو طول دینے کا مقصد آبی جارحیت کا آغاز کرنا تھا، چوہدری انوارالحق