بلوچستان: بارکھان میں مسلح افراد نے بسوں سے اتار کر 7 مسافروں کو قتل کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
بلوچستان کے ضلع بارکھان کے علاقے رڑکن میں مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 7 افراد کو قتل کردیا۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر بارکھان خادم حسین نے بتایا کہ منگل کی شب کوئٹہ پنجاب قومی شاہراہ پر رڑکن کے مقام پر نامعلوم مسلح افراد نے ناکہ لگا کر بسوں کو روکا۔
اس دوران کوئٹہ سے فیصل آباد جانے والی بس سے شناختی کارڈ دیکھ کر مسافروں کو اتارا گیا۔ شرپسند مسافروں کو پہاڑوں کی جانب لے گئے جہاں مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 7 افراد کو قتل کر دیا۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان: موسیٰ خیل میں مزدورں پر مسلح افراد کی فائرنگ، 7 بلڈوزر نذرِ آتش
قتل ہونے والے ساتوں افراد کی لاشوں کو پہاڑوں سے برآمد کرکے رکھنی ہسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں شناخت کے بعد انہیں ورثا کے حوالے کیا جائے گا۔
اسسٹنٹ کمشنر بارکھان خادم حسین نے بتایا کہ فائرنگ سے مارے جانے والوں کا تعلق پنجاب سے تھا، واقعے کے بعد علاقے کو گھیرے میں لے کر ملزمان کی تلاشی شروع کر دی گئی ہے جبکہ لورالائی کے مقام پر دیگر مسافر بسوں کو بھی روکا گیا ہے تاہم سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد بسوں اور گاڑیوں روانہ ہونے کی اجازت دی جائے گی۔
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کا کہنا ہے کہ واقعہ کے بعد سیکیورٹی فورسز، بشمول ایف سی اور لیویز، جائے وقوعہ پر پہنچ چکی ہیں، سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کا تعاقب جاری رکھے ہوئے ہیں۔
واقعے پر وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ضلع بارکھان میں معصوم اور بے گناہ مسافروں کا دہشت گردوں کے ہاتھوں بہیمانہ قتل قابل مذمت عمل ہے، دہشتگرد معصوم اور نہتے لوگوں کو نشانہ بنارہے ہیں، امن دشمنوں کا بزدلانہ وار ناقابل برداشت ہے اور اس کا سخت جواب دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے: حکومت بلوچستان نے درابن میں 4 لیویز اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعے کی تحقیقات شروع کردیں
بارکھان میں فائرنگ کے واقعے کی ذمہ داری تاحال کسی کالعدم تنظیم نے قبول نہیں کی۔ واضح رہے کہ پنجاب سے آنے والے مسافروں کو شناخت کر کے قتل کرنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔ گزشتہ برس اگست میں موسی خیل کے مقام پر نامعلوم افراد نے شناخت کی بنیاد پر بسوں سے اتار کر پنجاب سے تعلق رکھنے والے 23 افراد کو قتل کیا تھا۔
وی نیوز کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق محکمہ داخلہ بلوچستان کے اعداد کے تحت سال 2022 میں لسانی بنیاد پر دہشت گردی کے 4 واقعات میں 2 افراد جاں بحق جبکہ 4 زخمی، سال2023 میں لسانی بنیادوں پر دہشت گردی کے 13 واقعات میں 11 افراد جان بحق، 20 افراد زخمی، جبکہ گزشتہ برس لسانی بنیادوں پر دہشت گردی کے واقعات میں 45 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
balochistan BARKHAN FIRING بارکھان بلوچستان فائرنگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بارکھان بلوچستان فائرنگ مسلح افراد نے مسافروں کو نے والے کو قتل قتل کر کے بعد
پڑھیں:
ایران میں مسلح افراد کا حملہ، باپ بیٹے سمیت 8پاکستانی جاں بحق
جاں بحق ہونے والوں میں دلشاد، اس کا بیٹا نعیم، جعفر، دانش، ناصر اور دیگر شامل ہیں، تمام افراد کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے تھے ، جنہیں اندھا دھند گولیاں مار کر قتل کیا گیا
مقتولین مہرسطان ضلع کے دور افتادہ گاؤں حائز آباد میں ایک ورکشاپ میں کام کرتے تھے جہاں گاڑیوں کی پینٹنگ، پالش اور مرمت کی جاتی تھی، تعلق پنجاب کے ضلع بہاولپور سے تھا
ایران کے صوبے سیستان بلوچستان میں ایک دل دہلا دینے والے واقعے میں آٹھ پاکستانی شہریوں کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔یہ واقعہ پاکستان-ایران سرحد کے قریب پیش آیا۔ مقتولین کا تعلق پنجاب کے ضلع بہاولپور سے تھا اور وہ مہرسطان ضلع کے دور افتادہ گاؤں حائز آباد میں ایک ورکشاپ میں کام کرتے تھے جہاں گاڑیوں کی پینٹنگ، پالش اور مرمت کی جاتی تھی۔مقتولین میں دلشاد، اس کا بیٹا نعیم، جعفر، دانش، ناصر اور دیگر شامل ہیں۔ تمام افراد کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے تھے اور انہیں گولی مار کر قتل کیا گیا۔ مقامی ذرائع کے مطابق حملہ آور رات کے وقت ورکشاپ میں داخل ہوئے اور اندھا دھند فائرنگ کرکے تمام افراد کو موقع پر ہی قتل کر دیا۔ ایرانی سیکیورٹی فورسز نے لاشیں برآمد کر کے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے ۔ ابھی تک حملہ آوروں کی شناخت نہیں ہو سکی ہے ۔ تاہم ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ کارروائی ممکنہ طور پر پاکستان مخالف دہشتگرد تنظیم کی جانب سے کی گئی ہے جس کے کارندے وہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ایرانی سیکیورٹی فورسز نے قتل کی اس ہولناک واردات کی تحقیقات کا آغاز کردیا تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔ پاکستانی سفارت خانے کے نمائندے موقع پر پہنچ چکے ہیں تاکہ لاشوں کی شناخت اور مزید معلومات حاصل کی جا سکیں۔تہران میں پاکستانی سفارت خانے کے ترجمان نے بتایا کہ ہم ایرانی حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ متاثرہ خاندانوں کی مدد اور انصاف کی فراہمی کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے گا۔