مصطفی عامر قتل کیس، مصطفی کی گاڑی اور لاش کو جلادیا، ملزم کا پولیس بیان
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
مصطفی عامرمیرااورارمغان کا دوست تھااور وہ ویڈ فروخت کرنے کا کام کرتا تھا
مصطفی کی لاش اسی کی گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر بلوچستان لے گئے، پولیس کو بیان
اغوا کے بعد دوست کے ہاتھوں قتل کیے جانے والے نوجوان مصطفی عامر کے قتل کیس میں ملزم شیراز کی پولیس انٹروگیشن رپورٹ سامنے آگئی، گرفتارملزم کی رپورٹ میں کئی سنسی خیزانکشافات سامنے آئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق مقتول نوجوان کے قتل کے الزام میں گرفتارملزم سید شیرازحسین عرف شاہ وزیز کی پولیس انٹروگیشن رپورٹ سامنے آگئی، گرفتارملزم نے دوران تفتیش پولیس کو بتایا کہ ارمغان میرا بچپن کا دوست اوراسکول فیلو ہے ، ڈیڑھ سال قبل ارمغان میرے گھرآیا، اس کے پاس نئی گاڑیاں تھیں اوروہ بہت مالدارہوگیا تھا۔رپورٹ کے مطابق ملزم نے کہا کہ میں نے اس سے دوبارہ دوستی کرلی ، اس کے بعد میرا ارمغان کے گھرآنا جانا شروع ہو گیا، مجھے اس بات کا علم نہیں تھا کہ بنگلہ اس کا اپنا ہے یا کرایہ کا ہے ، ارمغان نے بنگلے میں شیر کے بچے بھی پالے ہوئے تھے ، کچھ عرصے قبل ارمغان نے شیرکے بچے فروخت کردیئے تھے ۔مذکورہ بنگلے کے علاوہ اس سے پہلے اس کی رہائش کہاں تھی اس کے علم میں نہیں، ارمغان اس بنگلے میں اکیلا رہتا تھا اورارمغان بنگلے میں کال سینٹر کا کام کرتا تھا اورکال سینٹر میں 30 سے 35 افراد بھی اس کے پاس کام کرنے کے لیے آئے تھے ۔رپورٹ کے مطابق ارمغان نے بنگلے میں 30 سے 35 سیکیورٹی گارڈ رکھے ہوئے تھے ، ارمغان کے خلاف گزری، درخشاں میں پیسوں، فائرنگ اور دیگرایف آئی آرز درج ہوئیں اور پھر کسٹم کیس میں گرفتار ہوا تواس نے کال سینٹر کا کام بند کردیا تھا اورسیکیورٹی گارڈز بھی ہٹا دیے تھے ۔بیان کے مطابق شیر بھی کسی کو دے دیے تھے ، ارمغان کا لڑکیوں سے ملنا جلنا تھا اوراسے اسلحہ رکھنے کا بھی شوق تھا، ارمغان نے 7سے 8 بڑی رائفلیں اوربڑی تعداد میں ایمونیشن بھی رکھا ہوا تھا اور 3سے 4پستول بھی اس کے پاس تھے ، ارمغان کا آئے روز فائرنگ کرنا، لڑائی جھگڑا اورمارپیٹ کرنا کام تھا۔ملزم شیرازنے بتایا کہ میرااسٹیٹ کا کام ختم ہو چکا تھا لہٰذا ارمغان مجھے مالی مدد بھی کرتا اور جب بھی رقم چاہیے ہوتی تو ارمغان مجھے رقم بھی دیتا تھا، ارمغان ویڈ کا نشہ کرتا ہے اور میں بھی ڈیڑھ سال سے اس کے ساتھ ویڈ کا نشہ کررہاہوں۔اس نے کہا کہ مصطفی عامرمیرااورارمغان کا دوست تھا اورمیری ملاقات ارمغان کے پاس ہی اس سے ہوئی تھی اور یہ ویڈ فروخت کرنے کا کام کرتا تھا اورارمغان اسی سے ویڈ خریدتا تھا اور مصطفیٰ کا اکثرارمغان کے بنگلہ پرآنا جانا تھا، مصطفیٰ پہلے اے این ایف کیس میں بھی بند ہوچکا تھا۔ملزم شیرازنے بتایا کہ نیوایئرنائٹ ارمغان نے اپنے بنگلے پرپارٹی رکھی ہوئی تھی جس میں کافی لڑکے لڑکیاں دوست آئی ہوئی تھی، میں بھی رات 12 بجے سے لیکر3 بجے تک پارٹی میں رہا، اس رات پارٹی میں مصطفی نہیں آیا تھا، 5 فروری کی رات مجھے ارمغان کی کال آئی کہ فوری گھرآؤ۔رپورٹ کے مطابق میں را ت کو10بجے اس کے بنگلے میں اس کے کمرے میں پہنچا تواس کے سامنے ایک لڑکی موجود تھی جس کے پاؤں سے خون بہہ رہا تھا جو کہ ارمغان کی مارپیٹ سے زخمی ہوئی تھی، پھرارمغان نے آن لائن رائیڈ بک کی اورلڑکی کواسنائپر کی گولی دکھائی اورکہا کہ اگرکس کو بتایا تویہ گولی تیرے بھیجے میں اتاروں گا، سیدھا اسپتال جاؤاورعلاج کراؤ، اسپتال والے پوچھیں تو کہنا کہ کوئی پولیس کارروائی نہیں چاہتی، اسپتال اورگھر والوں کو بتانا کہ نامعلوم افراد نے اسے اور آن لائن کاررائیڈر کے ساتھ مارپیٹ کی ہے ۔ملزم شیراز نے دوران تفتیش بتایا کہ مصطفی کی والدہ کو تاوان کی کال اورانٹرنیشنل نمبر سے آئے میسیج ارمغان نے کیے یا کسی اورنے مجھے علم نہیں، مجھے پولیس نے 14فروری کو کورنگی روڈ ڈی ایچ اے سے گرفتارکیا۔اس نے بتایا کہ میں پہلی دفعہ گرفتار ہوا ہوں، اس واقعے سے پہلے میرے اوپر کوئی مقدمہ نہیں ہے ، ارمغان کے ساتھ مل کر یہ کام کیا، مصطفی کی لاش اسی کی گاڑی کی ڈگی میں ڈال کربلوچستان کے علاقے لے گئے ، وہاں گاڑی اورلاش کو جلادیا، ارمغان کے بنگلے پر مارپیٹ سے مصطفی کا خون نکلا،جسے ارمغان نے اپنے ملازمین سے صاف کروایا تھا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
مصطفیٰ عامر قتل کیس، سفاک ملزم کا دوران تفتیش نوجوان کو زندہ جلانے کا اعتراف
ملزم ارمغان نے انکشاف کیا کہ ہم نے مصطفیٰ کی گاڑی کو آگ لگائی تو مصطفیٰ زندہ اور نیم بیہوشی کی حالت میں تھا۔ اسلام ٹائمز۔ اغوا کے بعد دوست کے ہاتھوں قتل کیے جانے والے نوجوان مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تحقیقات کے دوران سنسنی خیز انکشافات سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ پولیس حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ گرفتار ملزم ارمغان نے دوران تفتیش نوجوان کے قتل کا اعتراف کر لیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملزم نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ فولڈنگ راڈ سے پہلے مصطفیٰ کے ہاتھوں اور پیروں پر مار کر زخمی کیا، اس کے بعد اپنی رائفل اٹھا کر مصطفیٰ کی جانب تین فائر بھی کیے، لیکن فائر مصطفیٰ کو نہیں لگے، فائر وارننگ دینے کیلئے کیے تھے۔
ملزم نے انکشاف کیا کہ 8 فروری کو پولیس کے چھاپے کے دوران پولیس کو بنگلے میں داخل ہوتا دیر سے دیکھا، پولیس کو بروقت دیکھ لیتا تو پولیس سے فائرنگ کا تبادلہ اور طویل ہو سکتا تھا، خیابان محافظ سے دریجی تک میں مصطفیٰ کی گاڑی خود ڈرائیو کرکے پہنچا۔ ملزم ارمغان نے انکشاف کیا کہ ہم نے مصطفیٰ کے منہ پر ٹیپ لگایا تھا اور ہاتھ پاؤں باندھ دیئے تھے، مصطفیٰ کی گاڑی کو آگ لگائی تو مصطفیٰ زندہ اور نیم بیہوشی کی حالت میں تھا۔ ذرائع کے مطابق پولیس حکام نے ملزم ارمغان کے بیان کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی، گرفتار ملزم کے پلان بی، شیروں اور فارم ہاؤس سے متعلق تفتیش جاری ہے۔
پولیس حکام نے دعویٰ کیا کہ ارمغان خود نشہ فروخت بھی کرتا تھا اور نشہ استعمال بھی کرتا تھا، ارمغان نے نشہ فروخت کرنے کے بعد کال سینٹرکا کاروبار شروع کیا، ارمغان کے گھر سے جس خاتون کا ڈی این اے ملا تھا، اس لڑکی نشاندہی ہوگئی۔ پولیس حکام کے مطابق پولیس نے مذکورہ لڑکی کی تلاش شروع کر دی، مذکورہ لڑکی نیو ایئر نائٹ پر ارمغان کے تشدد سے زخمی ہوئی تھی۔ پولیس حکام کے مطابق مصطفیٰ کو تشدد کرکے، فولڈنگ راڈ، فائرنگ کرکے یا جلا کرقتل کیا گیا، پوسٹ مارٹم رپورٹ اور ڈی این اے کی رپورٹ کے بعد ہی معلوم ہو سکے گا۔