Jasarat News:
2025-02-20@21:31:55 GMT

ماگا، پروجیکٹ 2025 اور بٹر فلائی ریوولوشن

اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT

ماگا، پروجیکٹ 2025 اور بٹر فلائی ریوولوشن

گزشتہ سال چار اور پانچ ستمبر کو امریکی شہر سان فرانسسکو میں ’’Reboot 2024 -The New Reality‘‘ کے عنوان سے ایک کانفرنس منعقد ہوئی جس کو مین اسٹریم میڈیا نے تو کوئی خاص اہمیت نہ دی مگر دو مہینے بعد ہونے والے امریکی الیکشن کے تناظر میں یہ کانفرنس بہت اہمیت کی حامل تھی۔ اس کانفرنس میں دائیں بازوکے ایک نمایاں ترین تھنک ٹینک ہیریٹج فائونڈیشن اور سلیکون ویلی کے سرکردہ لوگ شریک تھے۔ شرکاء کے لیے کانفرنس کا ٹکٹ ہزار ڈالر تھا لیکن اس کے حصول کے لیے انتظامیہ کی پیشگی منظوری ضروری تھی۔ اس کانفرنس کے مزاج کا اندازہ اس طرح لگایا جاسکتا ہے کہ ایک سیشن کا عنوان ’’From Sand Hill Road to Pennsylvania Avenue‘‘ تھا۔ سینڈہل روڈ سلیکون ویلی میں واقع وہ سڑک ہے جہاں زیادہ تر وینچر کیپٹل فرمز کے دفاتر ہیں اور واشنگٹن میں واقع پینسلوانیا ایونیو پر وائٹ ہائوس ہے۔ 2023 میں ہیریٹج فائونڈیشن نے نو سو سے زائد صفحات پر مبنی ایک بلیو پرنٹ جاری کیا تھا جس میں ٹرمپ کی دوسری ٹرم کے لیے ہدایات تھیں۔ یوں تو ہیریٹج فائونڈیشن رونالڈ ریگن کے زمانے ہی سے ری پبلکن امیدواروں کے لیے گزارشات اور ہدایات جاری کرتی رہی ہے مگر اس دفعہ پروجیکٹ 2025 کے نام سے جو ہدایت نامہ ان کی طرف سے آیا تھا اس کے انقلابی متن نے سب کو چونکا کر رکھ دیا تھا۔ ٹرمپ نے اپنی مہم کے دوران، باوجود اس حقیقت کے کہ پروجیکٹ 2025 پر کام کرنے والے ساٹھ فی صد سے زیادہ لوگ ٹرمپ کی مہم سے تعلق رکھتے تھے، لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔ اب ٹرمپ کی جانب سے پروجیکٹ 2025 کے پیچھے ایک مرکزی کردار رسل ووٹ کو آفس آف بجٹ مینجمنٹ (OBM) کا انچارج بنانے کے بعد اس لاتعلقی کے اظہار کی کوئی حیثیت نہیں رہ جاتی۔ OBM امریکا کے سات ٹریلین ڈالر کے بجٹ کا ذمے دار ہے۔ پروجیکٹ 2025 ایک نہایت مفصل گائیڈ لائن ہے جو ہر شعبے کا احاطہ کرتی ہے۔ جہاں ایک طرف معاشرتی سطح پر اسقاط حمل اور ٹرانس جینڈرزم کی حوصلہ شکنی اور نیوکلیئر خاندان کے فروغ جیسے اقدامات شامل ہیں وہیں حکومتی سطح پر وفاقی حکومت کا حجم ڈرامائی طور پر کم کرنے کی ہدایات ہیں۔ ویسے تو ری پبلکن پارٹی ہمیشہ سے مختصر حکومت کی بات کرتی آئی ہے، مگر پروجیکٹ 2025 ٹرمپ کی ذاتی ڈکٹیٹر شپ قائم کرنے کی ایک دستاویز ہے جو فیڈرل ورک فورس کو بتدریج اپنے وفاداروں سے بدلنے کی ہدایت کرتی ہے۔ ہیریٹج فائونڈیشن کے صدر Kevin Roberts نے پروجیکٹ 2025 کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ دوسرا امریکی انقلاب ہے اور یہ امریکی بائیں بازو پر منحصر ہے کہ وہ اس کو خونیں انقلاب بنانا چاہتے ہیں یا پرامن۔

ہیریٹج فائونڈیشن روایتی قدامت پسندوں اور ٹرمپ کی پاپولسٹ موومنٹ Make America Great Again یا ماگا کے درمیان ایک پل کا کام انجام دیتی رہی ہے۔ ٹرمپ اسی نعرے پر پہلی دفعہ امریکا کے صدر منتخب ہوئے تھے۔ ٹرمپ کے پہلی دفعہ منتخب ہونے میں ماگا کے پیچھے مرکزی کردار برائٹ بارٹ کے اسٹیو بینن (Steve Bannon) تھے۔

سلیکون ویلی ایلیٹ کلاس جو عمومی طور پر لبرل اورغیر سیاسی سمجھی جاتی تھی اس نے بھی گزشتہ برسوں میں ایک نئی کروٹ لی ہے۔ امریکی سرویلنس اسٹیٹ سے سلیکون ویلی کا رشتہ پرانا ہے۔ چاہے وہ لیری ایلیسن کا سی آئی کے ساتھ project oracle جس نے بعد میں oracle کمپنی کی شکل اختیار کرلی، پیٹر ٹیل کی Palantir Technolgies ہو یا پھر ایمازون کے جیف بیزوس کو ملنے والے سی آئی کے کانٹریکٹ ہوں۔ حکومت کے ساتھ اس آنکھ مچولی نے ان ٹیک بلینرز کے دل میں براہ راست حکمرانی کے خواب جگا دیے۔ ٹیکنالوجی کے دیے ہوئے سرمائے اور دوسروں کی زندگی کنٹرول کرنے کی بے لگام طاقت نے ان tech–oligarchs کے اندر دوسرے عام انسانوں کے لیے حقارت کا جذبہ پیدا کیا اور ان کو انسانیت کی بہتری کے لیے براہ راست معاملات اپنے ہاتھ میں لینا ہی مناسب لگا۔ اس سلسلے میں ان کو سب سے آسان راستہ ٹرمپ کی ماگا موومنٹ کے اندر راستے بنانا اور اس کو ہائی جیک کرنا لگا۔ پیٹر ٹیل نے سب سے پہلے ٹرمپ کی ماگا موومنٹ کی حمایت کا اعلان کیا۔ پھر اس کے بعد کئی ٹیک بلینرز یکے بعد دیگرے ٹرمپ کی حمایت میں سامنے آتے چلے گئے۔ ہیریٹج فائونڈیشن اور ماگا موومنٹ کو بھی ان بلینزر کی صورت میں ایک نعمت غیر مترقبہ نظر آئی۔ ماگا موومنٹ اور سلیکون ویلی کا مشترکہ مقصد نو دہائیوں قبل امریکی صدر فرینکلن ڈی روز ویلٹ کی قائم کردہ ایڈمنسٹریٹو اسٹیٹ کی بیخ کنی تھا مگر اس مرحلے کے حصول کے بعد ماگا اور سلیکون ویلی کی راہیں مکمل طور پر جدا ہوجاتی ہیں۔ جس کا ادراک ماگا موومنٹ کے روح رواں اسٹیو بینن کو ہے اور انہوں نے حکومت قائم ہونے کے بعد ایلون مسک کو سخت وارننگ جاری کی کہ تمہارے تعاون کا شکریہ، تمہارے پیسے نے تمہیں ہماری میز پر تو جگہ دے دی ہے مگر تم ایک نئے کنورٹ covert ہو اور نئے کنورٹ کی جگہ پیچھے بیٹھنا ہے اور سننا ہے منبر نہیں۔ لیکن شاید اسٹیو بینن سے بھی ایلون مسک اور ٹیک مافیا کی طاقت کے تخمینے میں غلطی ہوگئی تھی اور فی الحال ایلون مسک کو نہیں بلکہ اسٹیو بینن کو پچھلی نشست سنبھالنی پڑی اور وہ اپنا حساب چکتا کرنے کے لیے مناسب موقع کی تلاش میں ہیں۔

سلیکون ویلی کے ان tech-oligarchs کی ذہنیت اور موجودہ حکومت میں ان کے کردار کو سمجھنا ہے تو پہلے یہودی النسل سافٹ وئیر انجینئر اور خود ساختہ فلسفی کرٹس یارون (Curtis Yarvin) کو جاننا ضروری ہے۔ کرٹس یارون نے پیٹر ٹیل، مارک اینڈریسن سمیت بہت سے tech-oligarchs کو اپنے فلسفے سے متاثر کیا اور پیٹر ٹیل ان کو سلیکون ویلی کا ’’ان ہائوس‘‘ فلاسفر کہتے ہیں۔ کرٹس یارون کے متاثرین میں موجودہ نائب صدر اور پیٹر ٹیل کی تخلیق جے ڈی وینس بھی شامل ہیں جو اپنی تقریروں میں بارہا کرٹس یارون کا حوالہ دیتے رہے ہیں۔ یہ بات البتہ غور طلب ہے کہ کرٹس یارون نے ان سب لوگوں کو متاثر کیا ہے یا پھر کرٹس یارون نے ان لوگوں کے اندر موجود ڈکٹیٹرز کو ایک ایسی آواز مہیا کی ہے جس کا اظہار وہ خود کھل کر نہیں کرسکتے تھے۔ کرٹس یارون کھلے عام ڈکٹیٹر شپ کو جمہوریت پر فوقیت دیتے ہیں۔ ان کے نزدیک گورنمنٹ کو ایک اسٹارٹ اپ کی طرح چلانے کی ضرورت ہے جہاں ایک سی ای او کی ڈکٹیٹر شپ چلتی ہے۔کرٹس یارون نے RAGE یعنی Retire All Governemnt Employees کا نعرہ دیا جو آج کل DOGE کی شکل میں سرگرم عمل نظر آرہا ہے۔

واقفان حال کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی موجودہ حکومت پروجیکٹ 2025 سے زیادہ کرٹس یارون کے butterfly revolution کے فلسفے کے تابع نظر آتی ہے۔ 2022 میں کرٹس یارون نے اس عنوان سے ایک مضمون مشہور ویب سائٹ سب اسٹیک پر لکھا تھا۔ اس مضمون میں انہوں نے گورنمنٹ کو مکمل ’’ری بوٹ‘‘ کرکے ایک واحد تنظیم کو دینے کی بات کی جس کے پاس ایسے ہی اختیارات ہوں جو دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد اتحادی فوجوں کو جرمنی اور جاپان پر حاصل تھے۔

اس مضمون میں انہوں نے ٹرمپ کی ممکنہ دوسری ٹرم کے حوالے سے کہا کہ ٹرمپ کو ایک سی ای او نامزد کرکے خود پس منظر میں رہتے ہوئے ایک بورڈ کے چیئر مین کی طرح عمل کرنا چاہیے۔ وہ لکھتا ہے: ’’ٹرمپ (اس سیٹ اپ کا) خود دماغ نہیں ہوگا۔ وہ سی ای او نہیں ہوگا۔ وہ بورڈ کا چیئرمین ہوگا وہ سی ای او منتخب کرے گا جو کہ ایک تجربہ کار ایگزیکٹو ہوگا۔ یہ عمل، جو ظاہر ہے کہ ٹیلی ویژن پر دکھایا جانا ضروری ہے، اس کی حلف برداری تک مکمل ہو جائے گا۔ جس کے بعد اگلی حکومت فوری طور پر اپنا کام شروع کرے گی‘‘۔ آگے چل کر وہ لکھتا ہے:

’’وہ سی ای او جسے ٹرمپ منتخب کرے گا، ایگزیکٹو برانچ کو بغیر کسی مداخلت کے چلائے گا، نہ کانگریس اور نہ ہی عدالتیں اسے روک سکیں گی۔ غالباً وہ ریاستی اور مقامی حکومتوں کا کنٹرول بھی سنبھال لے گا۔

زیادہ تر موجودہ اہم ادارے، چاہے وہ عوامی ہوں یا نجی، بند کر دیے جائیں گے اور ان کی جگہ نئے اور مؤثر نظام لیں گے۔ ٹرمپ ٹی وی پر اس سی ای او کی کارکردگی کی نگرانی کرے گا اور اگر ضرورت پڑی تو اسے برطرف بھی کر سکے گا‘‘۔

کرٹس یارون کا حکومت کے حوالے سے یہ فلسفہ ایک جمہوری ملک میں مذاق ہی سمجھا جاتا اگر اس کے مریدین اس وقت ملک کے اعلیٰ ترین عہدوں پر فائز نہ ہوتے اور عملی طور پر اس کے اس بلو پرنٹ پر عمل نہ ہورہا ہوتا۔ ایلون مسک اس وقت درحقیقت ٹرمپ کے سی ای او کے طور پر ملک چلارہا ہے اور حیرت انگیز طور پر ٹرمپ کی نرگسیت بھی اس عمل میں آڑے نہیں آرہی۔ ٹرمپ کے پہلے دور میں جب اخبارات اور رسائل نے MAGA موومنٹ کے روح رواں اسٹیو بینن کو ٹرمپ کی ڈوریں کھینچنے والا شخص قرار دیا تھا تو ٹرمپ کی نرگسیت نے یہ ذرا بھی گوارا نہیں کیا اور اس نے اسٹیو بینن کو فوری طور پر اپنی انتظامیہ سے نکال باہر کیا تھا۔ اب ایلون مسک نے ٹرمپ سے ساری لائم لائٹ چھین کر اپنی طرف مرتکز کرلی ہے اور من مانی کرتا پھر رہا ہے جس کی منظوری ٹرمپ بعد میں دے رہا ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ وائٹ ہائوس کے اندر پریس کانفرنس کے وقت ایلون مسک کے بیٹے نے ٹرمپ کے منہ پر بدتمیزی سے کہہ دیا کہ ’’تم اس ملک کے صدر نہیں ہو‘‘۔ یہ واقعہ بھی ٹرمپ کی نرگسیت کو جھنجھوڑنے میں ناکام رہا تو اس کا واضح مطلب ہے کہ سلیکون ویلی کی ٹرمپ کے اوپر گرفت انتہائی مضبوط ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ہیریٹج فائونڈیشن اسٹیو بینن کو کرٹس یارون نے پروجیکٹ 2025 ایلون مسک سی ای او ٹرمپ کی کے اندر ٹرمپ کے کے لیے کے بعد ہے اور

پڑھیں:

یوکرین کے صدر نے ٹرمپ کو روسی غلط بیانی کا اسیر قرار دے دیا

یوکرین کے صدر وولودومور زیلنسکی نے کہا ہے کہ اُن کے امریکی ہم منصب کو شاید روسی گمراہ کن بیانیے نے گھیر لیا ہے۔ وہ اِس وقت روسی غلط بیانی کے اسیر دکھائی دے رہے ہیں۔

صدر زیلنسکی نے ٹرمپ کے اس دعوے کو یکسر بے بنیاد قرار دیا ہے کہ یوکرین اُن کی مقبولیت کا گراف انتہائی نیچے جاچکا ہے اور ملک بھر میں صرف چار فیصد لوگ اُن کی قیادت پر بھروسا کرتے ہیں۔ زیلنسکی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ جو کچھ ٹرمپ کہہ رہے ہیں وہ اس بات کا بھرپور ثبوت ہے کہ روس کی غلط بیانی اور پروپیگنڈا مہم نے اُنہیں اپنے جال میں کس لیا ہے۔

زیلنسکی کا کہنا ہے کہ امریکی صدر تواتر سے ایسی باتیں کہہ رہے ہیں جن کا سَر ہے نہ پَیر۔ وہ ہوا میں تیر چلارہے ہیں۔ پہلے انہوں نے کہا کہ یوکرین جنگ ختم کرنے کے حوالے سے سعودی عرب میں کی جانے والی بات چیت کو یوکرین کی قیادت کی حمایت حاصل ہے جبکہ ایسا کچھ بھی نہیں تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ اِن مذاکرات کو قبول نہیں کیا جاسکتا کیونکہ یوکرین سے تو کچھ پوچھا ہی نہیں گیا، کچھ کہا ہی نہیں گیا۔ ہماری اِن پُٹ کے بغیر یوکرین کی جنگ ختم کرنے سے متعلق امریکا اور روس کیونکر مذاکرات کرسکتے ہیں۔

زیلنسکی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں یوکرین جنگ سے متعلق جتنی بھی بات چیت ہوئی ہے وہ امریکا اور روس کے اپنے فیصلے اور فریم ورک کے مطابق ہے، یوکرین کا اِس سے کوئی تعلق نہیں۔ یوکرین جو کچھ چاہتا ہے وہ اُسی وقت کُھل سکے گا جب اُسے مذاکرات کے لیے بلایا جائے گا۔ امریکی صدر بہت کچھ اپنے طور پر کر رہے ہیں اور کسی سے مشاورت کی زحمت بھی گوارا نہیں کر رہے۔

متعلقہ مضامین

  • صدر ٹرمپ ایک بات بھول رہے ہیں
  • یورپ کا گریہ
  • یوکرین کے صدر نے ٹرمپ کو روسی غلط بیانی کا اسیر قرار دے دیا
  • چیمپئنز ٹرافی: پاک فضائیہ کے فلائی پاسٹ نے شائقین کے دل جیت لیے، ویڈیو دیکھیں
  • سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 کی منظوری دے دی
  • سینیٹ کمیٹی برائے خزانہ سے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 منظور
  • کیا کرنا ہے اور کیا نہیں؟ ٹرمپ نے ایلون مسک کو بتا دیا
  •    چیمپئنز ٹرافی :رنگا رنگ میلہ آج سے شروع‘ میدان سج گئے‘ فلائی پاسٹ پاکستان ‘ نیوزی لینڈ افتتاحی  میچ میں مد مقابل
  • چیمپیئنز ٹرافی: افتتاحی تقریب میں پاک فضائیہ کے فلائی پاسٹ سے قبل ایوی ایشن کا نوٹس جاری