سینیٹ : اپوزیشن کا احتجاج ‘3 پی ٹی آ ئی ار کان کی رکنیت معطل
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
اسلام آباد (آن لائن+مانیٹرنگ ڈیسک) ایوان بالا میں اپوزیشن کی جانب سے ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے رویے کے خلاف شدید احتجا ج پر پی ٹی آئی کے 3 اراکین کی رکنیت معطل کردی ، سینیٹر عون عباس ،سینیٹر ڈاکٹر محمد ہمایوں مہمند اور سینیٹر فلک ناز چترالی کو ایوان سے نکالنے کا حکم دیدیا گیا،سینیٹ میں اپوزیشن نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان بل پر ووٹنگ کا نتیجہ نہ بتانے پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف کا شدید احتجاج کیا، وزارت داخلہ نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایف آئی اے کے سزا یافتہ افسران کی فہرست سینیٹ میں پیش کردی۔تفصیلات کے مطابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا، ایوان بالا میں ڈپٹی چیئرمین استعفیٰ دو، چیئرمین سینیٹ کو بازیاب کرو اور شرم کرو حیا کرو کے نعرے گونجتے رہے۔ اپوزیشن سینیٹرز چیئرمین سینیٹ ڈائس کے قریب پہنچ گئے، اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ رولز کے مطابق آپ نے ووٹنگ کا نتیجہ بتانا ہے، آپ نے اپوزیشن سینیٹرز کو بھونکنے سے تشبیہ دی۔ اپوزیشن کے شدید احتجاج پر ڈپٹی چیئرمین نے واضح کردیا کہ کسی کی من مانی سے نہیں یہ ہاؤس قانون کے مطابق چلایا جائے گا، وہ کل کے واقعے پر وضاحت دے چکے۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اپوزیشن کو مشورہ دیا کہ وہ خاموش ہو جائیں، تھک جائیں گے، بعدازاں ڈپٹی چیئرمین نے پی ٹی آئی کے 3 سینیٹرز عون عباس، ہمایوں مہمند اور فلک ناز چترالی کی رکنیت معطل کردی۔ دریں اثنا، انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایف آئی اے کے سزا یافتہ افسران کی تعداد سینیٹ میں پیش کردی گئی، وزارت داخلہ کے مطابق 3 برسوں کے دوران 51 ایف آئی اے افسران انسانی اسمگلرز کے ساتھ ملی بھگت میں ملوث پائے گئے،وزارت داخلہ کے مطابق انسانی اسمگلروں سے ملی بھگت پر 2022 کے دوران 6 افسران نوکریوں سے برطرف کیے گئے، 2023 کے دوران 4 افسران اور 2024 میں 41 افسران کو نوکریوں سے برطرف کیا گیا، بعدازاں سینیٹ کا اجلاس جمعے کی صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: چیئرمین سینیٹ ڈپٹی چیئرمین کے مطابق
پڑھیں:
سندھ اسمبلی ، یونیورسٹیز ترمیمی بل منظور، اپوزیشن کا شدید احتجاج
وزیر پارلیمانی امور ضیاء لنجار کی جانب سے بل پیش کیے جانے پر اپوزیشن کا شور شرابہ
ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی نے ہاتھ ملا لیا ، اب ان کا اتحاد ہے، شرجیل میمن کا اظہار خیال
سندھ اسمبلی نے یونیورسٹیز ترمیمی بل منظور کرلیا ، اس موقع پر اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی جانب سے اعتراض شدہ سندھ یونیورسٹیز ترمیمی بل 2025 سندھ اسمبلی میں دوبارہ پیش کیا گیا تو ایم کیو ایم کے ارکان نے ایوان میں شدید شور شرابہ کیا اور نامنظور نامنظور کے نعرے لگائے۔وزیر پارلیمانی امور ضیا لنجار کی جانب سے بل پیش کیے جانے پر اپوزیشن کی جانب سے شور شرابہ کیا گیا، تاہم ایوان نے سندھ یونیورسٹیز ترمیمی بل 2025 منظور کرلیا۔بل کی منظوری کے وقت اپوزیشن ارکان نے اسپیکر ڈائس کے پاس پہنچ کر نعرے بازی کی۔ دریں اثنا وزیر قانون سندھ نے سول کورٹس ترمیمی بل (نظرثانی)بھی ایوان میں پیش کیا۔ یہ دونوں بل گزشتہ اجلاس میں منظور کیے تھے لیکن گورنر سندھ نے اعتراض لگا کر واپس کردیے تھے۔اپوزیشن اراکین نے احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے شرجیل انعام میمن نے کہا کہ آج اپوزیشن کا رویہ قابل مذمت تھا۔ یہاں پر ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی نے ہاتھ ملا لیا ہے۔ اب ان کا اتحاد ہے۔ جو اس ہاس میں بغیر بلائے مہمان تھے ان کو شرم کی ضرورت تھی۔ آج جن لوگوں نے احتجاج کیا ان میں سے کسی نے بھی بل کو پڑھا نہیں تھا۔ ہر قابل و اہل شخص وائس چانسلر لگ سکتا ہے۔ اس پر ہنگامہ کرنا بچکانہ حرکت تھی۔بعد ازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔