کاشف شیخ و دیگر رہنماؤں پر مقدمے کیخلاف سندھ بھر میں احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹ)بحالی امن ایکشن کمیٹی کی کال پر جماعت اسلامی سندھ کی میزبانی میں 16 فروری کو شکارپور کندن بائی پاس پر سرکاری سرپرستی میں جاری ڈاکو راج کے خلاف دھرنا دینے کی پاداش میں جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ، ڈپٹی جنرل سیکرٹری امداد اللہ بجاراانی، شکارپور ضلع کے امیر عبدالسمیع شمس بھٹی، مقامی امیر صدرالدین مہر، ہندو پنچایت کے رہنما ڈاکٹر مہر چند اورجئے سندھ محاذ کے عمران منگی سمیت سیکڑوں کارکنوں کے خلاف پولیس کی طرف سے جعلی ایف آر درج کرنے کے خلاف جیکب آباد، شکارپور، لاڑکانہ، سکھر، شہدادکوٹ، نوشہروفیروز، حیدرآباد، ٹنڈومحمد خان، ٹنڈوالہیار، ٹنڈوآدم، بدین، ٹھٹھہ سمیت کئی مقامات پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھارکھے تھے جن پرڈاکو راج ختم کرو، کھپے کھپے امن کھپے، پولیس گردی نامنظور، کاشف شیخ قدم بڑھائو ہم تمہارے ساتھ ہیں،حکمرانو امن قائم کرو ورنہ کرسی چھوڑ دو کے نعرے درج تھے جبکہ شرکا پولیس گردی کے خلاف فلک شگاف نعرے بھی لگارہے تھے۔ صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل امداد اللہ بجارانی، علامہ حزب اللہ جکرو، مجاہد چنا، ابوبکر سومرو، دیدار علی لاشاری، نادر علی کوسو، رمیز راجا شیخ، راؤ جاوید، دیدار بہران، حافظ طاہر مجید، علی مردان شاہ، مولانا عبدالکریم بلیدی، اللہ بچایو ہالیپوتہ، لعل محمد سولنگی، پیر مسلم جان سرہندی، اکرم بیگ، یوسف جمالی، عبدالمجید سموں، عبداللہ آدم گندرو سمیت دیگرقائدین نے امیرصوبہ سمیت دیگر قائدین پر جعلی ایف آئی آر درج کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکو راج کے سرپرست حکمرانوں نے پولیس کو پیپلزپارٹی کی کمداری پر لگادیا ہے، حکومت کی طرف سے امن کی بحالی کے لیے احتجاج کرنے والوں کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر کا اندراج ناقابل قبول ہے۔پی پی حکومت نے سیاسی مخالفین پر جعلی مقدمات اور گرفتاریوں کے ذریعے بدترین آمریت مسلط کردی ہے، عوام کو تحفظ دینے کے بجائے تحفظ مانگنے والوں پر مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔جماعت اسلامی کراچی سے کشمور تک عوام کی آواز بن کر میدان میں موجود ہے اس طرح کے ہتھکنڈوں اور جھوٹے مقدمات کی وجہ سے جماعت اسلامی کی قیادت اور کارکنوں کوہراساں کرکے اپنے مقصد سے ہٹایا نہیں جاسکتا۔ ڈاکو راج کے خاتمے اورد امن کی بحالی کے لیے جماعت اسلامی اپنی پرامن جدوجہد جاری رکھے گی۔ دریں اثنا جماعت اسلامی سندھ کے جنرل سیکرٹری محمد یوسف نے صوبائی دفتر میں ایک پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت کراچی سے کشمور تک پورا صوبہ عدم تحفظ اور ڈاکو راج کی وجہ سے وانا وزیرستان کا منظر پیش کررہا ہے، لیکن حکمران ڈاکو راج کے خاتمے اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے پرامن احتجاج کرنے والے سیاسی کارکنوں اور رہنماؤں پر جعلی مقدمات قائم کرکے ہراساں کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس سے ان کی جانب سے ڈاکو راج کے سرپرستی کا تاثر سچ ثابت ہورہا ہے۔اس موقع پر جب صوبے میں ڈاکو راج قائم ہے اور لوگ خوف کی وجہ سے ہجرت کرنے پر مجبور ہیں الحمدللہ جماعت اسلامی نے اس بات کا عزم کیا ہے کہ ڈاکو کے راج اور بے امنی کے خلاف پرامن جدوجہد اور مزاحمت کریں گے۔ حکمران پرامن عوامی احتجاج کے نتیجے میں ڈاکوؤں اور مجرموں کے خلاف مؤثر کارروائی کرنے کے بجائے امن کے لیے عوامی دھرنے میں شریک جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ، امداد اللہ بجارانی، عبدالسمیع شمس بھٹی، مولانا صدرالدین مہر، ہندو پنچایت کے رہنما ڈاکٹر مہر چند اور جئے سندھ محاذ کے رہنما عمران منگی سمیت 200 افراد کے خلاف جعلی ایف آئی آر درج کر کے آمریت کے دور کو بھی شکست دے دی ہے۔سندھ حکومت پرامن مظاہرین پر جعلی مقدمات درج کرنے کے بجائے امن و امان کی بحالی کے لیے اقدامات کرے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت اپر سندھ کے عوام کا سب سے بڑا مسئلہ امن ہے اور امن کی بحالی کے لیے جماعت اسلامی کی جدوجہد جاری رہے گی، جھوٹی ایف آئی آر اور جھوٹے مقدمات ہمارا راستہ نہیں روک سکتے، ان شاء اللہ یہ جدوجہد اور تیز ہوگی، سندھ کی دھرتی امن کی دھرتی تھی اور اسے دوبارہ امن کی دھرتی بنا کر دم لیں گے۔
بے امنی و ڈاکو راج کے خاتمے کیلیے دھرنا دینے پر شکار پور پولیس کیجانب سے امیر جماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ و دیگر رہنمائوں پر جھوٹی ایف آئی آر کے خلاف سندھ بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی سندھ کی بحالی کے لیے ایف ا ئی ا ر ڈاکو راج کے کے بجائے سندھ کے کرنے کے پر جعلی کے خلاف امن کی
پڑھیں:
سندھ میں ڈاکو راج کیخلاف عوامی تحریک کی احتجاجی ریلی
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) ڈاکو راج، کارپوریٹ فارمنگ، چھ نئے کینال کی تعمیر اور بہاریوں، بنگالیوں اور برمیوں کو شناختی کارڈ جاری کرنے کے خلاف عوامی تحریک کی جانب سے تنگوانی میں ماشاء اللہ ہوٹل سے وین اسٹاپ تک ریلی نکالی گئی، جہاں دھرنا دیا گیا۔کینال بنانا سندھ کو خشک کرنا بند کرو!سندھیوں کو بے دخل کرنا اور بہاری و برمیوں کو لانا بند کرو!زمینوں پر قبضے بند کرو!کارپوریٹ فارمنگ منصوبے ختم کرو!ڈاکو پالنا بند کرو!سنجے کمار کے قاتلوں کو گرفتار کرو!اغوا شدہ مزدوروں کو بازیاب کراؤ!پریا کماری کو بازیاب کراؤ!شہید جان محمد مہر، شہید نصراللہ گڈانی، اور استاد اللہ رکھیو نندوانی کے قاتلوں کو گرفتار کرو!کے نعریں بلند کئے گئے۔مظاہرین نے گریٹر تھل کینال اور چولستان کینال منصوبوں کے خلاف بھی شدید نعرے بازی کی اور ان منصوبوں کو ”گریٹر پنجاب” سازش کا حصہ قرار دیا۔ انہوں نے دریائے سندھ کے تحفظ کے لیے اپنے خون کے آخری قطرے تک لڑنے کا عزم ظاہر کیا۔دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے عوامی تحریک کے مرکزی سینئر نائب صدر نور احمد کاتیار، مرکزی جنرل سیکریٹری ایڈووکیٹ ساجد حسین مہیسر، مرکزی رابطہ سیکریٹری لال جروار، مرکزی نائب صدر ستار رند، عوامی تحریک ضلع کشمور کندھ کوٹ کے صدر ایڈووکیٹ آصف کھوسو، عوامی تحریک ضلع لاڑکانہ کے صدر علی حسن وکو، اعتزاز گائنچو، نواز بپڑ، صدام کھوسو، واحد بخش کھوسو اور دیگر رہنماؤں نے کہا:پیپلز پارٹی دہشتگردوں کو سندھ کے عوام پر مسلط کر رہی ہے۔ نیٹو کے اسمگل شدہ ہتھیار ڈاکوؤں کو فراہم کرنے والے افغان اسمگلرز کو پیپلز پارٹی حکومت کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔ بنگالیوں، بہاریوں، برمیوں اور دیگر غیر ملکیوں کو سندھ کے شناختی کارڈ جاری کر کے پیپلز پارٹی سندھ میں دہشتگرد راج قائم کرنا چاہتی ہے۔ سندھ کا عوام کسی بھی غیر ملکی کو سندھ کا شہری تسلیم نہیں کرے گا۔ سندھ کے بہادر سپوتوں نے سکندر اعظم سے لے کر ارغون، ترخان، مغلوں اور انگریزوں تک ہر حملہ آور کا مقابلہ کیا اور اپنی جانوں کے نذرانے دے کر سندھ کو بچایا۔” رہنماؤں نے مزید کہا کہ بلاول کو وزیر اعظم بنانے کے لیے پیپلز پارٹی سندھ کو فروخت کرنا چاہتی ہے، مگر سندھ کے عوام اپنی زمین کا سودا ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔ سندھ کے ہر انچ کی حفاظت کی جائے گی۔ جب تک کارپوریٹ فارمنگ منصوبوں کو ختم کرکے زمینیں مقامی ہاریوں کو نہیں دی جاتیں، ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ہنماؤں نے کہا کہ چوٹیاریو واقعہ سمیت تمام قتل کے واقعات میں پیپلز پارٹی کے رہنما ملوث ہیں مگر پولیس ان کے خلاف ایف آئی آر بھی درج نہیں کرتی۔ پیپلز پارٹی نے پولیس کو عوامی ادارہ کے بجائے ذاتی ملازم بنا دیا ہے۔ پولیس عوام کے ٹیکس سے تنخواہ لیتی ہے اور خدمت پیپلز پارٹی کی کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ لاڑکانہ کے تاجر سنجے کمار کے قتل کی ذمہ دار پیپلز پارٹی کا مسلط کردہ جاگیردارانہ نظام ہے۔ سنجے کمار کو ڈاکوؤں نے مزاحمت پر زخمی کیا اور اسپتال کے عملے کی غفلت کی وجہ سے وہ جاں بحق ہو گیا۔ اس قتل میں محکمہ صحت کی کرپٹ انتظامیہ بھی ملوث ہے۔