عمر ایوب کی مقدمات میں 35 روزکے لیے حفاظتی ضمانت منظور
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
پشاور(صباح نیوز)پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کی مختلف مقدمات میں 35 دنوں کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔ پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ اور جسٹس عبدالفیاض پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے عمر ایوب کی حفاظتی ضمانت اور مقدمات کی تفصیلات کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔دوران سماعت اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے کی عمر ایوب کے خلاف کوئی انکوائری نہیں جب کہ اسلام آباد پولیس کے پاس 8 ایف آئی آرز درج ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عمر ایوب
پڑھیں:
9 مئی کے تمام مقدمات پر ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کا ایک ہی مرتبہ حکم جاری کریں گے: چیف جسٹس
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) چیف جسٹس نے کہا ہے کہ9 مئی کے تمام کیسز پر ٹرائل4 ماہ میں مکمل کرنے کا ایک ہی مرتبہ آرڈر جاری کریں گے۔ سپریم کورٹ کے3 رکنی بنچ نے9 مئی مقدمات میں نامزد ملزموں کی ضمانت منسوخی کیلئے اپیلوں پر سماعت کی۔ عدالت نے سینیٹر اعجاز چودھری کی درخواست ضمانت پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی۔ دریں اثناء پی ٹی آئی کے حافظ فرحت عباس اور امتیاز شیخ کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے حافظ فرحت عباس کو جمعرات تک گرفتار کرنے سے روک دیا اور ان کی عبوری ضمانت50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کر لی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ یہ ہمارا کام نہیں ہے کہ طے کریں عدالت کہاں ہوگی، یہ ٹرائل کورٹ نے خود طے کرنا ہے۔ بابر اعوان نے استدعا کی کہ ایف آئی آر ختم کی جائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی آر ختم کرانے کیلئے متعلقہ فورم سے رجوع کریں۔بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ انسانی طور پر 4 ماہ میں ٹرائل مکمل ہونا ممکن نہیں ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ قانون میں ٹرائل 3 ماہ میں مکمل کرنے کا ذکر ہے، ہم اپنے تحریری حکمنامے میں ٹرائل مکمل کرنے کیلئے ڈیڈ لائن والی تاریخ بھی لکھ لیں گے۔بابر اعوان نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ تو ہر ہفتے عمل درآمد رپورٹس لے رہی تھیں، ہم 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کریں گے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ٹھیک ہے آپ چیلنج کر لیجیے گا، ہم اپیل خارج کر رہے ہیں۔سپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا کہ ضمانت منسوخی کیلئے مجھے گزارشات تو کرنے دیں، ضمانت کا غلط استعمال بھی کیا جاسکتا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ضمانت کا غلط استعمال کیا گیا تو آپ متعلقہ فورم سے رجوع کر سکتے ہیں۔ بابر اعوان نے کہا کہ ہم سے تعاون کرنے کی بات کی جا رہی ہے اور کیا سر کاٹ کر دے دیں۔