چیف جسٹس ڈوگرکاالقادر یونیورسٹی کی درخواست پر سماعت سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
اسلام آباد(آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کی درخواست پر سماعت سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرائل کورٹ سے فیصلہ آنے کے بعد یہ درخواست کیسے قابل سماعت ہے؟۔القادر ٹرسٹ کیس میں تو سزائیں ہو چکیں ، ٹرسٹ ضبط ہوچکا ہے۔ ٹرسٹ پنجاب حکومت کی تحویل میں چلا گیا ہے، ضبط ہے، اب اس کیس میں کچھ نہیں۔انھوں نے یہ ریمارکس منگل کے روزدیے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سینیارٹی کا معاملہ:اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کا سپریم کورٹ سے رجوع ،جسٹس سرفراز ڈوگر کو کام سے روکنے استدعا
اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججزنے سینیارٹی کے خلاف درخواست سپریم کورٹ میں دائر کر دی
جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سینئر وکلاء منیر اے ملک اور بیرسٹر صلاح الدین کی وساطت سے درخواست دائر کی ۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے درخواست میں صدر مملکت، وفاق اور جوڈیشل کمیشن سمیت رجسٹرار سپریم کورٹ، سندھ، بلوچستان اور لاہور ہائیکورٹس کے رجسٹرار کو بھی فریق بنایا ۔
عدالت عظمیٰ میں آرٹیکل 184 کی شق تین کے تحت 49 صفحات پر مشتمل درخواست دائر کی گئی، جس میں مؤقف اختیارکیاگیا کہ مفاد عامہ کے بغیر ججز کو ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ ٹرانسفر نہیں کیا جاسکتا
درخواست گزاروں نے استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ قرار دے کہ صدر کو آرٹیکل 200 کی شق ایک کے تحت ججز کے تبادلے کے لامحدود اختیارات حاصل نہیں ہیں، جسٹس سرفراز ڈوگر کو بطور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کام سے روکا جائے۔
ججز کی درخواست میں یہ استدعا بھی کی گئی کہ جسٹس خالد سومرو اور جسٹس محمد آصف کو بھی جوڈیشل ورک سے روکا جائے۔
یاد رہےکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے نظر ثانی شدہ سنیارٹی لسٹ میں ججز کے عہدوں کو کم کرنے کا جواز پیش کرتے ہوئے گزشتہ فیصلوں پر اعتماد کا اظہار کیا تھا، جس میں بھارتی سپریم کورٹ کا ایک فیصلہ بھی شامل ہے جس میں تقرریوں سے تبادلوں کو الگ کیا گیا تھا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز کی جانب سے سنیارٹی لسٹ میں ترمیم کے خلاف دائر درخواست مسترد کردی تھی۔
یہ فیصلہ ججز کے تبادلے اور سینیارٹی سے متعلق آئینی دفعات اور عدالتی مثالوں کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد جاری کیا گیا تھا۔
یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا تھا، جب وزارت قانون و انصاف نے یکم فروری کو ایک نوٹی فکیشن جاری کیا جس میں 3 موجودہ ججز جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس محمد آصف کا ان کے متعلقہ ہائی کورٹ سے اسلام آباد ہائی کورٹ تبادلہ کیا گیا تھا۔