پاکستان چین اور امریکہ کے درمیان پل کا کردار ادا کر سکتا ہے: بلاول
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
کراچی (این این آئی)چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان چین اور امریکا کے درمیان پل کا کردار ادا کر سکتا ہے۔جرمن ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے سی پیک جیسے منصوبوں کی اہمیت پر زور دیا اور ساتھ ہی امریکا سے تعلقات کو بھی ضروری قرار دیا۔ دوران انٹرویو بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان کے اندرونی مسائل پر بھی بات کی اور بہتر حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم موجودہ تقسیم کو بڑھانے کے بجائے کم کرنے کی کوشش کریں گے۔ڈونلڈ ٹرمپ ڈیل میکر ہیں، پاکستان امریکی صدر کے ساتھ انگیج ہوسکتا ہے۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ امن یا کم از کم تجارت یا انگیجمنٹ کی جا سکتی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو
پڑھیں:
عمان میں ایران و امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا طریقہ کار طے
ایران و امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات جو کل مسقط میں منعقد ہونگے اور جسکی صدارت ایرانی وزیر خارجہ و مشرق وسطی کیلئے امریکی خصوصی نمائندے کیجانب سے کی جائیگی؛ عمانی وزیر خارجہ کے ذریعے تحریری متن کے تبادلے پر مبنی ہونگے! اسلام ٹائمز۔ کل بروز ہفتہ، 13 اپریل 2025 کے روز عمان کا دارالحکومت مسقط بالواسطہ مذاکرات کے آغاز کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران اور امریکہ کے مذاکراتی وفود کی میزبانی کرے گا۔ رپورٹ کے مطابق اس مذاکراتی نشست میں ایران کی جانب سے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی اور امریکہ کی جانب سے مشرق وسطی کے لئے ٹرمپ کے خصوصی نمائندے اسٹیو وائٹیکر اپنے وفود کی سربراہی کریں گے؛ وہی مذاکرات کہ جنہیں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسمعیل بقائی نے ایران کی جانب سے "فراخدلانہ پیشکش" قرار دیا تھا اور جس کے حوالے سے امریکی حکومت کو "بالواسطہ نوعیت" اور ان کے "مقام" (عمان) پر مبنی ایران کی شرائط کو قبول کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔
ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق یہ مذاکرات، جو کل دوپہر مسقط میں شروع ہوں گے اور عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی اس میں ثالثی کریں گے، بالواسطہ و تحریری متن کے تبادلے کے ذریعے منعقد کئے جائیں گے۔ اس حوالے سے ایرانی ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کو قبول کرتے ہوئے ایران نے سفارتکاری کا یہ قیمتی موقع فراہم کیا ہے کہ جس کا مقصد امریکی ارادوں کی چھان بین کرنا ہے، جیسا کہ سید عباس عراقچی نے قبل ازیں بھی کہا تھا کہ یہ ملاقات اسی قدر "فرصت" ہے کہ جتنا یہ ایک "امتحان" ہے! رپورٹ کے مطابق بالواسطہ مذاکرات کا ماڈل قبل ازیں بھی اپنایا جاتا رہا ہے جس کا آخری نمونہ یوکرین مذاکرات میں امریکہ کی جانب سے اپنایا گیا تھا۔
ادھر صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسمعیل بقائی کا بھی کہنا تھا کہ ہم اچھی نیت اور پوری چوکسی کے ساتھ، سفارتکاری کو ایک حقیقی موقع فراہم کر رہے ہیں۔ اسمعیل بقائی نے کہا کہ امریکہ کو اس فیصلے کو سراہنا چاہیئے، جو اس کی انتہائی مخالفانہ بیان بازی کے باوجود اٹھایا گیا جبکہ ہم ہفتے کے روز دوسرے فریق کے ارادوں و سنجیدگی کا اندازہ لگانے اور اس کے مطابق اپنی آئندہ کی پالیسی کو مرتب کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اسی طرح ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے بھی قبل ازیں معروف امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں تاکید کی تھی کہ بالواسطہ مذاکرات کی پیروی نہ تو کوئی حربہ ہے اور نہ ہی کسی نظریاتی رجحان کی عکاسی، بلکہ یہ تجربے کی بنیاد پر کیا جانے والا ایک اسٹریٹجک انتخاب ہے کیونکہ ہمیں بے اعتمادی کی ایک عظیم دیوار کا سامنا ہے اور ہمیں نیتوں کے خلوص پر شدید شکوک و شبہات ہیں!