اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+خبر نگار) سینٹ اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین اور اپوزیشن کے درمیان جھگڑا گزشتہ روز بھی جاری رہا، اپوزیشن نے ڈائس کا گھیراؤ کیا، ڈپٹی چیئرمین کے استعفیٰ اور گیلانی کو واپس کرو کے نعرے لگائے۔ ڈپٹی چیئرمین نے عون عباس، ہمایوں مہمند، فلک ناز چترالی کو رواں سیشن کے لیے معطل کردیا۔ قائم مقام چئیرمین سیدال خان ناصر کی زیر صدارت اجلاس شروع ہوا۔ قائم مقام چئیرمین نے گزشتہ روز کے واقعہ پر وضاحت اور رولنگ دی۔ سیدال خان ناصر نے کہا کہ کل کے کیے گئے اشاروں کا مطلب کسی کی دل آزاری نہیں تھا، قائم مقام چئیرمین نے اپنے الفاظ کارروائی سے حذف کرا دئیے۔ سیدال خان ناصر نے کہا کہ اپوزیشن کے 3 ممبران نے غلط باتیں کیں، 3 ممبران کی رکنیت معطل کرسکتا ہوں لیکن نہیں کروں گا۔ سٹیٹ بینک ترمیمی بل کو موخر کرتا ہوں، سٹیٹ بینک ترمیمی بل آرٹیکل 74 سے اختلاف رکھتا ہے، جب تک بل پر قانونی آئینی معاملہ طے نہیں ہوتا تب تک بل موخر ہوگا۔ شبلی فراز نے کہا کہ رولز کے مطابق آپ کو ووٹنگ کا نتیجہ بتانا ہے۔ شبلی فراز نے ڈپٹی چئیرمین سینٹ کے استعفی کا مطالبہ کردیا اور کہا کہ آپ نے اپوزیشن سینیٹرز کو بھونکنے سے تشبیہہ دی۔ اپوزیشن سینیٹرز چئیرمین سینٹ ڈائس کے قریب پہنچ گئے، انہوں نے ووٹ کو عزت دو، ڈپٹی چئیرمین استعفی دو کی نعرے بازی کی۔ اس دوران ڈپٹی چیئرمین سینٹ نے وقفہ سوالات پر کارروائی آگے بڑھانے کا اعلان کردیا اور کہا کہ وضاحت کرچکا ہوں کسی کی من مانی سے نہیں ہاؤس قانون کے مطابق چلے گا۔ اپوزیشن اراکین نے ڈائس کا گھیراؤ جاری رکھا اور مسلسل نعرے بازی کرتے رہے۔ وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ اپوزیشن اب واو واو پر آگئی ہے، جنگلی حیات میں چند آوازیں رہ گئی ہیں جو اپوزیشن والوں نے سیکھنی ہے۔ ڈپٹی چئیرمین سینٹ نے کہا کہ اگر تھک گئے ہیں تو سیٹوں پر بیٹھ جائیں، بس آپ نے گھبرانا نہیں ہے۔ بعدازاں ہنگامے پر انہوں نے اپوزیشن سے متعلق کہا کہ ان کی تربیت ہی ایسی ہے، آئین قانون و رولز کے مطابق چلیں گے، ملک آئین و قانون کے مطابق چلے گا، اپوزیشن کے رویہ کے مطابق رولز کے مطابق عمل کروں گا۔ قائم مقام چئیرمین نے عون عباس، ہمایوں مہمند، فلک ناز چترالی کو رواں سیشن کیلئے معطل کردیا اور ان تینوں کو ایوان سے نکالنے کا حکم دے دیا۔ سینیٹر پلوشہ خان نے ملک بھر میں نماز استسقاء کے اہتمام کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ملک میں بارش نہیں ہو رہیں، نماز استسقاء کا اہتمام کیا جائے، نماز استسقاء سے متعلق آفس اقدامات کرے۔ بعدازاں اجلاس 21 فروری 2025ء بروز جمعہ ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ڈپٹی چیئرمین نے کہا کہ کے مطابق کہا کہ ا

پڑھیں:

vقومی اسمبلی : اپوزیشن کا ہنگامہ ‘12بل میں 5منظور: قانو ن کس  کیلئے ‘ 2صوبوں مین حکومتی رٹ نہیں : فضل الرحمن 

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) قومی اسمبلی  میں وفاقی وزیر قانون نذیر اعظم تارڑ نے بل پیش کیا، اس کے تحت سول سرونٹس ایکٹ 1973 کے اندر ترمیم کو تجویز کیا گیا ہے جس کی منظوری کے بعد سرکاری افسروں، اور ان کے تمام زیر کفالت افراد کو اپنے ملکی اور غیر ملکی اثاثے ظاہر کرنا ہوں گے اور یہ پبلک  کئے جائیں گے۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے احتجاج کے دوران پانچ بلز  کی  یکے  بعد  دیگر ے چند منٹس کے اندر منظوری دی گئی۔ اس دوران اپوزیشن کے ارکان اپنی نشتوں پر کھڑے ہو کر نعرہ بازی کرتے رہے۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان اور پی ٹی آئی سے نکالے جانے والے رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے نعرے لگوائے، جبکہ شیر افضل مروت نے آخری نعرہ یہ لگایا کہ مجھے کیوں نکالا۔ اپوزیشن کے ارکان نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر پرزہ پرزہ کر دئیے  اور نعرے لگاتے ہوئے واک آؤٹ کر کے ایوان  سے باہر چلے گئے۔ اپوزیشن ارکان نے واک آؤٹ کرتے ہوئے جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمن کی نشست پر کھڑے ہو کر کچھ دیر ان سے بات کی جس کے بعد مولانا فضل الرحمن اور ان کی جماعت کے ارکان بھی ایوان سے باہر چلے گئے۔ قومی اسمبلی میں دیوانی عدالتیں ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا، اپوزیشن نے بل کی مخالفت کی تاہم اپوزیشن کے شور شرابے اور نعرے بازی میں مزید کئی بل بھی منظور کر لئے گئے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہوا۔ قومی اسمبلی نے 12 منٹ کے دوران 5 بل کی منظوری دی جن میں امیگریشن ترمیمی بل 2025، مہاجرین کی سمگلنگ کا تدارک ترمیمی بل 2025، ہیومن سمگلنگ کی روک تھام ترمیمی بل 2025، پاکستان ساحلی محافظین ترمیمی بل 2024 اور دیوانی عدالتیں ترمیمی بل شامل ہیں۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم قانون بنا رہے ہیں، کریک ڈاؤن جاری ہے، سزاؤں اور جرمانے میں اضافہ کیا جا رہا ہے، لوگوں کے گھروں سے جنازے اٹھے ہیں، اپوزیشن کو ان کا احساس ہونا چاہئے۔ وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت  عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے سڑکوں کی جلد تعمیر کر کے عوام کی مشکلات دور کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ علی پور فراش میں جگیوٹ روڈ کی تعمیر 30 جون تک مکمل کر لی جائے گی۔ پی ٹی آئی کے یوسف خان نے کورم کی نشاندہی کی جس پر اجلاس روکا گیا اور پھر کورم پورا ہونے پر اجلاس کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی۔ سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمن گزشتہ روز قومی اسمبلی پہنچے تو وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اپوزیشن بنچوں پر پہنچ گئے۔ وزیر قانون نے مولانا فضل الرحمن سے ایوان میں ملاقات کی اور ان کی خیریت دریافت کی۔ سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمنٖ نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے کہا ہے کہ ملکی سالمیت کی پالیسیاں بند کمروں میں بنائی جا رہی ہیں۔ ماورائے پارلیمان پالیسیاں بنائی جا رہی ہیں۔ حکمران ملکی معاملات سے بے خبر ہیں، کہاں فیصلے کئے جاتے ہیں ذمہ دار حکومت اور اپوزیشن بھی ہو گی۔ اس بات کا ادراک ہونا چاہئے کہ اس وقت دو صوبوں میں حکومت کی رٹ موجود نہیں۔ پہلے ریاست کو مضبوط کریں، اپنی رٹ کو مضبوط کریں۔ خیبر پی کے اور بلوچستان کی صورتحال کسی سے پوشیدہ نہیں رہی۔ آپ قانون کس کیلئے بنا رہے ہیں۔ ملک ہاتھ میں ہو گا تو ہی ایوان میں نیا قانون نافذ کیا جا سکے گا۔ صوبوں میں اسمبلیاں ہیں وہ بھی عوام کی نمائندہ نہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ مسئلہ صرف اس ایوان میں نہیں ہے‘ پورا ملک اس وقت پریشانی اور اضطراب میں مبتلا ہے‘ عام آدمی کے پاس نہ تو روزگار ہے اور نہ ہی جان و مال کا تحفظ۔ قومی اسمبلی میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہاں پر محکموں کے محکمے ملیا میٹ کئے جا رہے ہیں‘ ادارے ملیا میٹ کئے جا رہے ہیں۔ لاکھوں افراد بے روزگار ہوتے جا رہے ہیں۔ اس کی فکر کس کو کرنا ہے۔ ظاہر ہے کہ پارلیمنٹ کو اس کے بارے میں سوچنا چاہئے۔ اگر حکومت کوئی غلط فیصلہ کرتی ہے‘ عوام کے مفاد کے خلاف فیصلہ کرتی ہے‘ ملکی معیشت پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ایک سال سے دیکھ رہا ہوں کہ حکومت کی جانب سے ضد اور ہٹ دھرمی کی جا رہی ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ سیاست میں جنگ نظریات کی ہوتی ہے، اپوزیشن اچھی تجویز دے تو حکومت کھلے دل کا مظاہرہ کرے۔ ایک سال میں اس ایوان کی ہنگامہ آرائی کو ختم نہیں کیا جا سکا۔ حکومت کی جانب سے ضد اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔ پورا ملک اس وقت پریشانی اور اضطراب میں مبتلا ہے، ہم کب ملک کی بقاء کا سوچیں گے؟۔ مظلوموں کی چیخ و پکار کوئی سننے کو تیار نہیں۔ آج صوبوں میں حکومتیں ناکام ہو چکی۔ ایک طرف ہم نظریات کی بات کرتے ہیں دوسری طرف طاقت اور اتھارٹی کی زبان میں بات کی جا رہی ہے۔ میں نے 2018ء میں انتخابات کو تسلیم نہیں کیا، میں آج بھی اس پارلیمان کو عوام کا نمائندہ تسلیم نہیں کرتا۔ نام نہاد عالمی دہشتگردی کے خلاف امریکہ اور نیٹو کے اتحادی بن گئے۔ اس وقت بین الاقوامی ادارے پاکستان میں مداخلت کر رہے ہیں۔ تاجر ان حالات میں اب اپنا کاروبار مغرب میں منتقل کر رہے ہیں۔ بین الاقوامی ادارے ہمارے پاؤں باندھ کر ہمیں کمزور کر رہے ہیں۔ صدر نے واضح کہا کہ دینی مدارس کا قانون بین الاقوامی اداروں کی تشویش کا باعث بن سکتا ہے۔ ہر طرف خاموشی ہے کیا اب ہر بات کیلئے سڑکوں پر آئیں۔ ٹرمپ نے آتے ہی کہا کہ فلسطین ہمارا ہے۔ ٹرمپ ہوتا کون ہے کسی دوسرے ملک پر قبضہ کرنے والا؟۔ معیشت عالمی اداروں کے حوالے کر دی گئی جسے آئی ایم ایف کنٹرول کرتی ہے۔ ملک کو مزید آزمائش کی طرف نہ دھکیلا جائے‘ ہر قدم جنگ کی طرف بڑھانے کی بجائے امن کی طرف بڑھایا جائے۔ دوسری طرف وزیر داخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد میں جرائم کی شرح پر  قومی اسمبلی میں تحریری جواب جمع کرا دیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ 2023ء کے مقابلے میں 2024ء میں اسلام آباد میں 11 فیصد کم جرائم ہوئے۔ 1596 ملزموں پر مشتمل 686 گینگز کو پکڑا گیا۔ 80 کروڑ 26 لاکھ سے زائد مالیت کی چوری شدہ اشیاء برآمد کیں۔ ’’ہوٹل آئی ایپ‘‘ کے ذریعے 200 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ اسلام آباد میں مختلف لوکیشنز پر 3159  سی سی ٹی وی کیمرے لگائے گئے ہیں۔ مشتبہ افراد کیخلاف 5000 سی ڈی آرز کا تجزیہ کیا گیا۔ سپیکر قومی اسمبلی نے وزارت داخلہ کی غیر واضح دستاویزات کی فراہمی پر اظہار برہمی کیا۔ قومی اسمبلی میں شمالی وزیرستان میں لیفٹیننٹ کرنل سمیت 16 جوانوں کی شہادت پر دعائے مغفرت کی۔ سیہون شریف جانے والے زائرین کے جاں بحق ہونے والوں کیلئے بھی دعائے مغفرت کی۔پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شرمیلا فاروقی نے گندم کے لئے کم از کم امدادی قیمت کے حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس جمع کروا دیا۔ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی سید میر غلام مصطفی شاہ نے قومی اسمبلی کا اجلاس آج منگل کی صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ انسانی سمگلرز کسی رعایت کے مستحق نہیں، انسانی سمگلروں کے گرد گھیرا تنگ کیا گیا ہے، 400 سے زائد انسانی سمگلروں کو گرفتار کر کے ان کی جائیدادیں ضبط اور بینک اکائونٹس منجمد کئے گئے ہیں، جب تک انسانی سمگلنگ کا خاتمہ نہیں ہوگا ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ 

متعلقہ مضامین

  • سینیٹ : اپوزیشن کا احتجاج ‘3 پی ٹی آ ئی ار کان کی رکنیت معطل
  • پی ٹی آئی کے 3 سینیٹرز کی رکنیت معطل، ایوان سے نکالنے کا حکم
  • سینیٹ کا اجلاس: احتجاج پرڈپٹی چیئرمین نے پی ٹی آئی کے 3 سینیٹرز کی رکنیت معطل کردی
  • سینٹ میں پھر ہنگامہ ، ڈپٹی چیئرمین نے اپوزیشن کے 3 ارکان کی رکنیت معطل کر دی
  • سینٹ میں ہنگامہ، ڈپٹی چیئرمین نے اپوزیشن کے تین ارکان کی رکنیت معطل کر دی
  • سینیٹ اجلاس آج بھی ہنگامہ آرائی کی نذر، اپوزیشن کے تین اراکین کی رکنیت معطل
  • سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن کا شور شرابہ، ڈپٹی چیئرمین سے استعفی اور گیلانی کی واپسی کا مطالبہ
  • سینٹ :ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں کا بل منظور ، سٹییٹ بنک ترمیمی مسودہ پر تنازعہ: اپوزیشن کا شدید احتجاج پی ٹی آئی کو تربیت کیضرورت ڈپٹی چیئرمین 
  • vقومی اسمبلی : اپوزیشن کا ہنگامہ ‘12بل میں 5منظور: قانو ن کس  کیلئے ‘ 2صوبوں مین حکومتی رٹ نہیں : فضل الرحمن