نیب نے ملک ریاض کیخلاف گالف سٹی ریفرنس دائر کردیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)قومی احتساب بیورو (نیب) نے ملک ریاض کے خلاف احتساب عدالت میں نیو مری پراجیکٹ گالف سٹی ریفرنس دائر کردیا گیا جس میں ان پر ساڑھے 4 ہزار کنال سرکاری اراضی پر قبضے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ڈان نیوز کے مطابق ملک ریاض کے خلاف نیو مری پراجیکٹ گالف سٹی کے خلاف ریفرنس احتساب عدالت نمبر 1 راولپنڈی میں دائر کر دیا گیا ہے۔نیب ذرائع کے مطابق ریفرنس میں ملک ریاض کے خلاف ساڑھے 4 ہزار کنال سرکاری اراضی پر قبضہ کرکے اسے گالف سٹی میں شامل کرنے کے الزامات کے شواہد پیش کیے گئے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جسٹس سرفراز ڈوگر کو بطور چیف جسٹس کام سے روکا جائے، پانچ ججز کا سنیارٹی کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع
جسٹس سرفراز ڈوگر کو بطور چیف جسٹس کام سے روکا جائے، پانچ ججز کا سنیارٹی کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع WhatsAppFacebookTwitter 0 20 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز نے اپنی سینیارٹی کے خلاف قانونی جنگ کا آغاز کرتے ہوئے معاملہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔ ججز نے سینئر وکلا منیر اے ملک اور بیرسٹر صلاح الدین کی خدمات حاصل کر لی ہیں۔
ججز کی جانب سے سنیارٹی کے خلاف دائر کردہ ریپریزنٹیشن مسترد ہونے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز نے سینارٹی کپ خلاف درخواست دائر کردی۔درخواست گزارججز میں جسٹس محسن کیانی، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابرستار، جسٹس رفعت امتیاز اور جسٹس بابرستار شامل ہیں۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ صدر کو ججز کے تبادلے کے لامحدود اختیارات نہیں۔ مفاد عامہ کے بغیر ہائیکورٹ کے ججز کا تبادلہ نہیں کیا جاسکتا۔درخواست میں وفاقی حکومت، ٹرانسفر کیے گئے ججز اور مختلف ہائیکورٹس کو فریق بنایا گیا ہے، جبکہ درخواست کے ساتھ حکم امتناعی کی علیحدہ درخواست بھی دائر کی گئی ہے۔
درخواست میں 13 مختلف استدعائیں کی گئی ہیں، جن میں جسٹس سرفراز ڈوگر سمیت تین ججز کو کام سے روکنے کی استدعا بھی شامل ہے۔ درخواست گزاروں نے مقف اختیار کیا ہے کہ صدر کے اختیارات کو جوڈیشل کمیشن کی منظوری سے مشروط کیا جائے۔مزید برآں، درخواست میں اسلام آباد ہائیکورٹ کی ایڈمنسٹریٹو کمیٹی اور ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹیوں کی تشکیل نو کو بھی چیلنج کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، ججز کے ٹرانسفر کا نوٹیفیکیشن اور سابق چیف جسٹس عامر فاروق کی جانب سے سینیارٹی ریپریزنٹیشن مسترد کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔درخواست میں جوڈیشل کمیشن کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی فہرست پر نظرثانی کے عمل کو بھی چیلنج کیا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جسٹس سرفراز ڈوگر کو سینیارٹی میں سینئر پیونی جج تعینات کرنے کے خلاف ریپریزنٹیشن دائر کی گئی تھی، جسے مسترد کر دیا گیا۔ اب سپریم کورٹ میں آرٹیکل 184(3) کے تحت درخواست دائر کی گئی ہے۔درخواست میں صدر مملکت کے اختیارات پر سوال اٹھاتے ہوئے استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ قرار دے کہ صدر کو آرٹیکل 200(1) کے تحت ججز کے تبادلے کے لامحدود اختیارات حاصل نہیں اور مفاد عامہ کے بغیر ججز کو ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ منتقل نہیں کیا جا سکتا۔