5برس میں 80ہزار 847شناختی کارڈ بلاک کیے‘وزارت داخلہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
اسلام آباد(صباح نیوز)سینیٹ میں وزارت داخلہ نے تحریری جواب میں بتایاکہ گذشتہ پانچ سالوں میں 80 ہزار 847 شناختی کارڈ بلاک کیے گئے،نادرا کو گذشتہ 6ماہ کے دوران شناختی کارڈ نئے و تجدید اور بچوں کے سی آر سی سرٹیفکیٹ کی مد میں 6ارب54کروڑ روپے سے زائد کی آمدن ہوئی ہے 6ماہ کے دوران 27 لاکھ 61 ہزار 894 نئے شناختی کارڈ بنائے گئے۔سینیٹ کااجلاس ڈپٹی چیئرمین سیدال خان کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔وزارت داخلہ کی طرف سے تحریر جواب میں بتایا گیاکہ پاکستان بھر میں گزشتہ پانچ سالوں کے دوران 80 ہزار 847 شناختی کارڈ بلاک کیے گئے جن میں خیبر پختون خواہ میں 28 ہزار چھ 45 ،پنجاب میں 13 ہزار 8 سو 99 ،سندھ میں 14 ہزار 76 ،بلوچستان میں 21 ہزار 8سو 39 ،اسلام اباد میں ایک ہزار 2سو 59 ،گلگت بلتستان میں 462 اورآزاد کشمیر میں 667 شناختی کارڈ بلاک کیے گئے ۔نادرا نے اگست 2024 سے لے کر جنوری 2025 کے درمیان 22لاکھ 75 ہزار 647 شناختی کارڈوں کی تجدید کی گئی جن سے 2 ارب 37 کروڈ 76 لاکھ روپے کی آمدن ہوئی ۔اسی عرصے کے دوران 23 لاکھ 57 ہزار419 بچوں کے سی آر سی سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے جس سے ایک ارب 53 کروڑ روپے سے زائد کی آمدن ہوئی اسی 6ماہ کی مدت کے دوران 27 لاکھ 61ہزار 894 نئے شناختی کارڈ بنائے گئے جس سے دو ارب 63 کروڑ 74 لاکھ 45 ہزار 628 روپے کی آمدن ہوئی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شناختی کارڈ بلاک کیے کی ا مدن ہوئی کے دوران کیے گئے
پڑھیں:
بارکھان میں پنجاب کے 7 رہائشیوں کا قتل، ’شناختی کارڈ انگریزی میں ہونے کی وجہ سے بچ گیا‘
منگل کی شب بلوچستان کے ضلع بارکھان کے علاقے رڑکن میں کوئٹہ پنجاب قومی شاہراہ، این 70 پر نامعلوم مسلح افراد نے ناکہ لگا کر کوئٹہ سے فیصل آباد جانے والی بس سے شناختی کارڈز دیکھ کر 7 مسافروں کو بس سے اتارا اور پہاڑوں میں لے جاکر فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔
واقعے میں جاں بحق افراد کی شناخت عدنان مصطفی، عاشق حسین، شوکت علی، محمد عاشق، عاصم علی، محمد اجمل اور محمد اسحاق کے نام سے ہوئی جو پنجاب کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھتے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان: بارکھان میں مسلح افراد نے بسوں سے اتار کر 7 مسافروں کو قتل کر دیا
واقع کے عینی شاہد ذیشان مصطفی کے مطابق 10 سے 12 مسلح افراد نے، جن کے ہاتھوں میں کلاشنکوف رائفلیں تھیں، بس کو روکا اور اس میں داخل ہوئے۔ اس کے بعد انہوں نے مسافروں کے شناختی کارڈ دیکھے اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے 7 افراد کو بس سے اتار لیا جن میں میرا بھائی عدنان مصطفی بھی شامل تھا، ظالموں نے ساتوں افراد کو فائرنگ کر کے قتل کردیا، میرا شناختی کارڈ انگریزی میں تھا جس کی وجہ سے میں بچ گیا۔
ذیشان مصطفی نے مزید بتایا کہ میں اور میرا بھائی کوئٹہ سے ملتان جارہے تھے۔ ہم پنجاب کے علاقے بورے والا کے رہائشی ہیں۔
متاثرہ بس میں سوار 2 خواتین کے مطابق مسلح افراد بس میں داخل ہوئے اور مسافروں کا شناختی کارڈ دیکھا۔ پنجاب سے تعلق رکھنے والے افراد کو بس سے اتارا اور مار دیا جبکہ خواتین کو چھوڑ دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان میں پنجابیوں کے قتل کے پیچھے کون؟ محسن نقوی پھنس گئے
مقامی افراد کے مطابق رات گئے شدید فائرنگ کی آوازیں سننے کو ملی جبکہ دھماکوں کی آوازیں بھی آئیں جو ممکنہ طور پر راکٹ کی ہوسکتی ہیں۔
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کا کہنا ہے کہ واقعہ کے بعد سیکیورٹی فورسز، بشمول ایف سی اور لیویز، جائے وقوعہ پر پہنچ چکی ہیں، سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کا تعاقب کررہی ہیں۔
واقعے پر وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ضلع بارکھان میں معصوم اور بے گناہ مسافروں کا دہشت گردوں کے ہاتھوں بہیمانہ قتل قابل مذمت عمل ہے، دہشتگرد معصوم اور نہتے لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، امن دشمنوں کا بزدلانہ وار ناقابل برداشت ہے اور اس کا سخت جواب دیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
balochistan BARKHAN FIRING بارکھان بلوچستان فائرنگ