جیکب آباد میں بلدیہ کل ک کی رشوت خوری عروج پر
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
جیکب آباد(نمائندہ جسارت)جیکب آباد بلدیہ کے کلرک کی رشوت خوری ،پیدائش ،نکاح نامے اور دیگر سرٹیفکیٹ کے اجرا پرایک ہزار رشوت وصولی،بداخلاقی سے پیش آنے اور تاخیری حربے اختیار کرنے تنگ کرنے کی شکایات ،بلدیہ کلرک انتہائی بد اخلاق ہے ہٹا کر کسی بااخلاق کو مقرر کیا جائے۔ شہریوں کا سی ایم او سے مطالبہ ۔تفصیلات کے مطابق جیکب آباد بلدیہ کے کلرک نے دفتر میں رشوت کا بازار گرم کردیا ہے پیدائش ،فوتگی ،نکا ح نامے سمیت دیگر سرٹفیکیٹ کے حصو ل کے لئے آنے والوں سے بداخلاقی سے پیش آنے اور کھلے عام رشوت وصولی کرنے کی شکایات بڑھ گئی ہیں۔ شہری جاوید علی ،آصف ،رحیم بخش ،کملا بائی ،ہریش ،سعید اور دیگر نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ بھنگیوں کے انچارج کو سرٹیفکیٹ کے اجرا پر رکھا گیا ہے جسے بات کرنے کی بھی تمیز نہیںپیدائش سرٹیفکیٹ مفت ہے لیکن پھر بھی بلدیہ کلرک سلیم پیچوہو زبردستی وصول کررہا ہے کوئی پوچھنے والا نہیں پیدائش سے لیکر ہر سرٹیفکیٹ پر ایک ہزار سے دس ہزار تک رشوت وصولی کی جارہی ہے نہ دینے والوں کو دفتر کے چکر لگوائے جارہے ہیں اور تاخیری حربے اختیار کرکے شہریوں کو تنگ کیا جارہا ہے ۔شہریوں نے وزیر بلدیہ ،چیئرمین بلدیہ جیکب آباد اور سی ایم او سے مطالبہ کیا ہے کہ بلدیہ کلرک سلیم پیچوہوکو ہٹاکر بااخلاق عملہ مقرر کیا جائے اور رشوت خوری کا خاتمہ کیا جائے ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جیکب ا باد
پڑھیں:
امریکا نے بھارتی ارب پتی تاجر کے خلاف رشوت کیس میں نئی دہلی سے مدد مانگ لی
امریکا کے سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن نے بھارت کے ارب پتی تاجر گوتم اڈانی کے خلاف رشوت کیس میں نئی دہلی سے باضابطہ مدد مانگ لی ہے۔ کورٹ کی فائلنگ سے معلوم ہوا ہے کہ امریکی ریگیولیٹری اتھارٹی چاہتی ہے کہ 26 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے رشوت کیس میں گوتم اڈانی کے حوالے سے تفتیش میں اُس کی مدد کی جائے تاکہ اس کیس کو انصاف کے تقاضوں کے مطابق نپٹایا جاسکے۔
امریکا کا سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن بھارت کے صنعت کار گوتم اڈانی اور اُس کے بھتیجے ساگر کے خلاف تحقیقات کر رہا ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق
امریکی کمیشن نے نیو یارک کی ایک ڈسٹرکٹ کورٹ کو بتایا کہ گوتم اڈانی اور ساگر اڈانی کو شکایتی نوٹس بھیجنے کی کوشش جاری ہے۔ اس حوالے سے بھارت کی وزارتِ قانون و انصاف سے معاونت درکار ہے۔
گزشتہ سال نومبر میں امریکی وکلائے سرکار نے الزام لگایا تھا کہ گوتم اڈانی اور دیگر نے 2020 اور 2024 کے دوران بجلی کے ریاستی تقسیم کار اداروں کو شمسی توانائی کے معاہدوں کے حصول کے لیے 26 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی رشوت دی تھی۔
گوتم اڈانی پر شمسی توانائی کے معاہدوں کے لیے رشوت دینے کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاروں کو غلط مالیاتی اعداد و شمار کے ذریعے دھوکا دینے کا بھی الزام ہے۔ اڈانی گروپ تمام الزامات کی تردید کرتا رہا ہے۔ اُس نے قانونی طریقِ کار کے مطابق اِن الزامات کا سامنا کرنے کا عندیہ دیا ہے۔