حارث کا3میچز کیلییکیرئیر خطرے میں ڈالنا بے وقوفی ہوگی ، محمد عامر
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
لاہور: کارپوریٹ چیلنج کپ کے فائنل سے قبل نووامیڈ اورنیٹ سول کے کپتان ٹاس کررہے ہیں
لاہور (اسپورٹس ڈیسک )پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بولر محمد عامر نے قومی کرکٹر حارث روئوف کی متوقع انجری سے قومی ٹیم کو خبردار کیا ہے ۔ ایک انٹرویو میں محمد عامر نے کہا حارث رئوف کی جانب سے محض تین میچز کے لیے اپنے کیرئیر کو خطرے میں ڈالنا بے وقوفی ہوگی۔ اگر حارث انجری سے مکمل نجات حاصل نہیں کر پا رہے تو قومی ٹیم کو انہیں چیمپئنز ٹرافی کے میچز میں شریک کروا کر خطرہ مول نہیں لینا چاہئے۔ محمد عامر نے کہا کہ انجری کے ساتھ حارث رئوف میچ میں اپنا 100 فیصد نہیں دے سکیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر حارث رئوف سائیڈ اسٹرین انجری کا شکار ہیں تو وہ چھ ہفتوں سے قبل مکمل ٹھیک نہیں ہو سکتے لیکن اگر ایسا نہیں تو پھر معاملہ مختلف ہے اگر سائیڈ اسٹرین انجری پہلے یا دوسرے درجے کی ہے تو پھر ٹھیک ہونے میں کم سے کم چھ ہفتے لگیں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکا میں زیر تعلیم غیر ملکی طلبا کے لیے خطرے کی گھنٹی، 122 کی امیگریشن حیثیت منسوخ
ٹیکساس: امریکا میں بین الاقوامی طلبہ کے لیے تعلیمی ویزا پر خطرے کی تلوار لٹکنے لگی، خصوصاً ریاست ٹیکساس میں، جہاں 122 سے زائد غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ یا ان کی امیگریشن حیثیت ختم کر دی گئی ہے۔
یہ تبدیلیاں امریکی نظام Student and Exchange Visitor Information System (SEVIS) میں کی گئی ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ان طلبہ کی قانونی حیثیت اب خطرے میں ہے۔ حکام کی جانب سے اب تک کوئی واضح وجہ سامنے نہیں آئی، تاہم امیگریشن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام سخت پالیسیوں، سوشل میڈیا مانیٹرنگ اور حالیہ سیاسی فیصلوں کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔
ٹیکساس کی متاثرہ یونیورسٹیوں میں نمایاں تعداد یونیورسٹی آف نارتھ ٹیکساس اور یونیورسٹی آف ٹیکساس، آرلنگٹن کے طلبہ کی ہے، جن میں ہر ایک سے 27 طلبہ متاثر ہوئے ہیں۔ دیگر یونیورسٹیوں میں ڈیلس، ایل پاسو، ریو گرینڈ ویلی، اے اینڈ ایم، ویمنز یونیورسٹی، اور ٹیکساس ٹیک شامل ہیں۔
امریکی محکمہ داخلہ نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ طلبہ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی نگرانی کرے گا تاکہ "یہودی مخالف" مواد پر نظر رکھی جا سکے۔ یہ فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈرز کے بعد سامنے آیا، جن کا تعلق فلسطین کی حمایت میں کیمپس مظاہروں سے ہے۔
امیگریشن وکیل نعیم سکھیا کے مطابق SEVIS سے نکالنا کسی بھی طالب علم کو امیگریشن نظام سے فوری طور پر باہر نکال دیتا ہے، جس سے نہ صرف ان کا تعلیمی مستقبل، بلکہ اُن کے اہل خانہ کی حیثیت بھی متاثر ہو سکتی ہے۔ انہوں نے طلبہ کو فوری طور پر اپنے DSO سے رابطہ اور Reinstatement کی درخواست دینے کا مشورہ دیا ہے۔
سوشل میڈیا پر #SaveTexasStudents کے ہیش ٹیگ کے تحت ایک مہم بھی چل رہی ہے، جس میں انصاف کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ بعض طلبہ تنظیمیں اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرنے پر غور کر رہی ہیں۔
یونیورسٹیوں کی جانب سے طلبہ کو تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی ہے، تاہم موجودہ صورت حال نے بین الاقوامی طلبہ کے لیے امریکا میں تعلیم کا مستقبل غیر یقینی بنا دیا ہے۔