سنجھورو(نمائندہ جسارت)سنجھورو شہرمیں موبائل فون کے تکرار پر شیخ اور کھورکھانی برادری کے درمیان جھگڑا اسلحہ کا آزادانہ استمعال گولیاں لگنے سے شیخ اور کھورکھانی کے 2 افراد جبکہ مجموعی طور پر 11افراد زخمی شہر میں خوف کی صورتحال۔ تفصیلات کے مطابق سنجھورو میں واب پلازہ کے پاس شیخ برادری میں موبائل فون کے تکرار جاری تھا کہ شیخ برادری کے ایک فریق کی جانب سے کھورکھانی برادری سے تعلق رکھنا والا نوجوان جام خان کھورکھانی آیا تو جھگڑا شدت اختیار کرگیا جس کے بعد کھورکھانی اور شیخ برادری میں جھگڑا شروع ہوگیا دونوں جانب سے اسلحہ کا آزادانہ استمعال کیا گیا اور ایک دوسرے پر سیدھی فائرنگ کی گئی جس کی وجہ سے سنجھورو شہر میں خوف کی صورتحال پیدا ہوگئی اور شہر مکمل بندہوگیا دونوں فریقین کی جانب سے ایک دوسرے پر سیدھی فائرنگ کی وجہ ندیم شیخ اور شاہد کھورکھانی جن کو گولیاں لگی ہیں جبکہ دیگر زخمیوں میں گلاب کھورکھانی،جام کھورکھانی،راجاکھورکھانی،عمرانشیخ، حنیف شیخ، محمود شیخ ،ماجد شیخ، مختارشیخ اورالطاف شیخ شامل ہیں جن کو فوری طبی امداد کے لیے تعلقہ اسپتال سنجھورو لایا گیا جہاں طبی امداد کے بعد سانگھڑ نوابشاہ اور حیدرآباد ریفرکردیا گیا جبکہ اس واقعے کی وجہ سے شہر میں خوف کی فضا پائی جاتی ہے ۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: شیخ اور

پڑھیں:

عالمی برادری کشمیریوں کے حقوق کے تحفظ اور تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے فوری مداخلت کرے، حریت کانفرنس

ترجمان حریت کانفرنس کا کہنا ہےکہ بھارتی حکومت کی طرف سے خصوصی حیثیت کی منسوخی اور لیفٹننٹ گورنر کو براہ راست اختیارات دینے سے کشمیریوں کی زندگی اور معیشت تباہ کر دی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کی طرف سے علاقے میں نافذ کئے گئے نئے فوجداری قوانین اور دیگر کالے قوانین پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں علاقے میں آزادی صحافت اور سیاسی سرگرمیوں پر پابندیوں کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے ماتحت کام کرنے والے بی جے پی کے لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا نے بندوق کی نوک پر اور کالے قوانین کے ذریعے علاقے کے مظلوم عوام کے تمام حقوق چھین لیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگست 2019ء میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو یکطرفہ طور پر منسوخ کیا گیا تھا جس کے بعد نئی دہلی نے علاقے میں نئے قوانین متعارف کرائے جن میں ڈومیسائل اور میڈیا رولز شامل ہیں۔ ان قوانین کے ذریعے کشمیریوں کو دی گئی ضمانتیں ختم کر دی گئیں جبکہ اراضی قوانین میں کی گئی تبدیلیوں سے اسے مزید آگے بڑھایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کی طرف سے خصوصی حیثیت کی منسوخی اور لیفٹننٹ گورنر کو براہ راست اختیارات دینے سے کشمیریوں کی زندگی اور معیشت تباہ کر دی گئی ہے۔ حریت ترجمان نے غیر قانونی طور پر نظربند حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی حالت زار پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا جو بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی بدنام زمانہ جیلوں میں بند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسلم اکثریتی تشخص کو گزشتہ 6سال میں شدید خطرات کا سامنا ہے کیونکہ مودی حکومت نے علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ بیان میں عالمی برادری پر زور دیا گیا کہ وہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے سیاسی، سماجی، معاشی اور ثقافتی حقوق کا تحفظ کرنے اور تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کے لیے فوری مداخلت کرے۔

متعلقہ مضامین

  • فیصل آباد:نیدر لینڈ کے نائب سفیر فیصل آباد چیمبر آف کامرس میں صنعتکار و تاجر برادری سے گفتگو کررہے ہیں
  • بی جے پی پارلیمانی بورڈ کی میٹنگ میں دہلی کے وزیراعلیٰ کے نام پر تبادلہ خیال
  • چینی حکومت نے اردن کے ذریعے غزہ کو ہنگامی انسانی امداد فراہم کی ہے ،وزارت خارجہ
  • عالمی برادری کشمیریوں کے حقوق کے تحفظ اور تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے فوری مداخلت کرے، حریت کانفرنس
  • ڈپٹی چیئرمین سینٹ سے پھر جھگڑا، اپوزیشن کا ہنگامہ، عون عباس، ہمایوں مہمند، فلک ناز کی رکنیت معطل
  • انفرااسٹرکچر سیس کے دیرینہ مسئلے کے حل کی منظوری دے دی گئی
  • تجارتی اور ٹیرف جنگ کا کوئی فاتح  ہے۔چینی وزارت خارجہ
  • سانگھڑ: شیخ اورکھورکھانی برادری میں بچوں کے جھگڑے پر تصادم، 10 افراد زخمی
  • وزیر داخلہ سندھ کی زیر صدارت تجاوزات کیخلاف قائم کمیٹی کا اجلاس