صوبے میں ڈیجیٹل لٹریسی پر کام کرنا ضروری ہے،ڈاکٹر الطاف سیال
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
ٹنڈوجام:سندھ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر پروفیسر الطاف سیال ٹیکنالوجی پر منعقد 2 روزہ عالمی کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کر رہے ہیں
ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت) دنیا میں اسمارٹ سٹیز بن رہے ہیں زرعی طور پر ترقی یافتہ ممالک روبوٹک ٹیکنالوجی کی طرف منتقل ہو رہے ہیں جبکہ ہم ابھی تک پریسیشن ایگریکلچر تک صحیح رسائی حاصل نہیں کر سکے سندھ میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد افراد سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں لیکن ہمیں یہ معلوم نہیں کہ ہمارے موبائل یا دیگر ڈیوائسز محفوظ ہیں یا نہیں، لہٰذیٰ صوبے میں ڈیجیٹل لٹریسی پر کام کرنا ہوگا۔ان خیالات بین الاقوامی اور ملکی ماہرین نے سندھ زرعی یونیورسٹی کے انفارمیشن ٹیکنالوجی سینٹر کی میزبانی اور انسٹیٹیوٹ آف الیکٹریکل اینڈ الیکٹرانکس انجینئرز(آئی ٹرپل ای)کے تعاون سے منعقدہ دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس ڈیٹا پر مبنی سماجی تبدیلی 2025ء کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا سندھ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر، ڈاکٹر الطاف علی سیال نے کہا کہ ڈیٹا کو ایک طاقتور اوزار کے طور پر استعمال کر کے ہمیں اپنے ماہرین کو بااختیار بنانا ہوگا اور پائیدار وسائل کے ذریعے ملکی ترقی میں کردار ادا کرنا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ ہم زراعت میں ٹیکنالوجی کے استعمال میں آج بھی ترقی یافتہ دنیا سے دو قدم پیچھے ہیںاسی لیے زراعت میں ڈیٹا سے جڑی رپورٹنگ ایپلی کیشنز کے نفاذ اور پریسیشن ایگریکلچر پر توجہ دینے کی ضرورت ہے سندھ حکومت کے انڈسٹری ڈویلپمنٹ کے رکن ایاز احمد عقیلی نے اپنے خطاب میں کہا کہ سندھ میں یوٹیوب صارفین کی تعداد ایک کروڑ ساٹھ لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ ایک کروڑ سے زائد لوگ فیس بک استعمال کرتے ہیں لیکن ہم سوشل میڈیا کے استعمال کو مارکیٹنگ کے لیے موثر طریقے سے بروئے کار نہیں لا سکے اسی لیے عوام کو ڈیٹا اور سائبر کرائم کی سمجھ بوجھ کے لیے صوبے میں ڈیجیٹل لٹریسی متعارف کرانے کی ضرورت ہے ملائیشیا کی انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر اسد اللہ شاہ نے کہا کہ دنیا میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے تحت پریڈیکٹیو اے آئی اور پریسکرپٹو اے آئی کے ذریعے صنعتوں میں انقلابی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیںجن کی مدد سے موسم کی پیش گوئی، بیماریوں کی شناخت اور اسٹاک مارکیٹ کے تجزیے میں انقلاب برپا ہو رہا ہے سندھ یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر یاسر عرفات ملکانی نے کہا کہ دنیا میں اسمارٹ سٹیز کے تصور کو فروغ دیا جا رہا ہے جہاں گاڑیاں، ٹرینیں، اسپتال مارکیٹنگ زراعت اور آبپاشی کا نظام آئی ٹی اورجدید ٹیکنالوجی پر منتقل ہو چکا ہے تاہم، طاقتور کوانٹم کمپیوٹر حساس ڈیٹا کو غیر محفوظ بنا سکتے ہیں اور ٹیکنالوجی ایک بڑے خطرے کا باعث بن سکتی ہے جس کی روک تھام کے لیے پوسٹ کوانٹم کرپٹوگرافی پر تیزی سے کام جاری ہے ملائیشیا کی ٹیلر یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر نور زمان جنجھی نے کہا کہ سائبر سیکیورٹی کے خدشات کی وجہ سے ہمارے ادارے، مالیاتی شعبے اور دیگر تنظیمیں خطرات کی زد میں ہیں ہمیں نہیں معلوم کہ ہمارے موبائل اور دیگر ڈیوائسز محفوظ ہیں یا نہیںجبکہ پوری دنیا ہیکرز کے حملوں اور دیگر سیکیورٹی خدشات کا شکار ہے فیکلٹی آف سوشل سائنسز کے ڈین ڈاکٹر اعجاز علی کھوہارو نے کہا کہ مصنوعی ذہانت نے آئی ٹی کی دنیا میں انقلاب برپا کر دیا ہے اور آج کے دور میں اپنے ڈیٹا کو محفوظ رکھنا ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے ممالک سائبر کرائم کی روک تھام کے لیے کوششیں کر رہے ہیںاس موقع پر اسلام آباد سے آئے ہوئے ڈاکٹر ثاقب علی نے اپنی تیار کردہ کسان 360 ایپ کے بارے میں آگاہی فراہم کی کانفرنس میں ایران کی شاہد یونیورسٹی تہران کے صدر کے مشیر پروفیسر ڈاکٹر محمد حسین نوحی خان ایرانی پروفیسر ایمان زمانی، ڈائریکٹر آئی ٹی سی ڈاکٹر میر سجاد علی ٹالپر ڈاکٹر محمد یعقوب کوندھر اور دیگر ماہرین نے بھی خطاب کیاتقریب میں انجینئر منصور رضوی، مختلف فیکلٹیز کے ڈین، پروفیسرز، ماہرین اور طلبہ کی بڑی تعداد موجود تھی تکنیکی سیشن میں چین ایران، ملائیشیا اور دیگر ممالک کے ماہرین نے براہ راست اور آن لائن شرکت کی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پروفیسر ڈاکٹر یونیورسٹی کے نے کہا کہ دنیا میں اور دیگر رہے ہیں کے لیے
پڑھیں:
لیاری یونیورسٹی؛ ،ڈاکٹر حسین مہدی وائس چانسلر مقرر، نوٹیفکیشن جاری
کراچی:صوبے کی سرکاری جامعات کی کنٹرولنگ اتھارٹی نے سہیل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر حسین مہدی کو بینظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری کا وائس چانسلر مقرر کردیا ہے محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی جانب سے ان کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ان کی تقری آئندہ چار برس کے لیے کی گئی ہے اور وہ جمعرات کو اپنے عہدے کا چارج سنبھالیں گے، یاد رہے کہ ان کی تقرری کی سفارش تلاش کمیٹی( search committee ) کی جانب سے کی گئی تھی تلاش کمیٹی کی جانب سے جن تین ناموں کی سفارش کی گئی تھی ان میں ڈاکٹر حسین مہدی کے علاوہ ڈاکٹر منیر احمد شاہ اور طارق رحیم سومرو شامل تھے۔
بتایا جارہا ہے کہ حال ہی میں انٹیلیجنس کلیئرنس کے بعد وزیر اعلی سندھ کی جانب سے تلاش کمیٹی کی جانب سے بھیجے گئے پینل میں سب سے پہلے نمبر پر موجود نام کی منظوری دی گئی۔
واضح رہے کہ لیاری یونیورسٹی میں گزشتہ 3 برس سے قائم مقام وائس چانسلر کی زیر قیادت کام کررہی تھی اور جناح سندھ میڈیکل کالج کے وائس چانسلر ڈاکٹر امجد سراج میمن کے پاس لیاری یونیورسٹی کے وائس چانسلر کا عارضی چارج تھا۔
16 فروری 2022 کو اس یونیورسٹی کے مستقل وائس چانسلر ڈاکٹر اختر بلوچ کو جبری رخصت پر بھیجا گیا تھا اور یونیورسٹی ایڈہاک ازم کا شکار رہی اس یونیورسٹی میں کوئی پروفیسر ہے اور نا ہی کوئی ڈین ہے جبکہ شروع کیے گئے کئی پروگرام مطلوبہ اسپیس اور سہولیات نہ ہونے کے سبب روکے جاچکے ہیں۔