Jasarat News:
2025-02-20@19:47:28 GMT

لیاقت میڈیکل یونیورسٹی میں نئے طلبہ کے اعزازمیں تقریب

اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT

جامشورو(رپورٹ: مظہر خان) لیاقت میڈیکل یونیورسٹی جامشورو میں نئے آنے طلبا کے اِعزاز میں ایک شاندار تقریب کا نعقاد کیا گیا۔ جس میں لمس فیکلٹیز کے ڈینز اور بلاِول میڈیکل کالج کے فیکلٹی ممبران، ڈائریکٹرز اور نئے داخل ہونے والے طلباء اور اْن کے والدین نے اورینٹیشن میں شرکت کی۔ اِ س موقع پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اکرام الدین اُجن نے خطاب کرتے ہوئے طلباء کو مشورہ دیا کہ طبی پیشے میں آگے بڑھنے کے لیے انہیں سخت محنت کرنا ہوگی اور اپنے آپ کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کا عہد کرنا ہوگا۔وائس چانسلرجامشورو لیاقت یونیورسٹی آف میڈ یکل اینڈ سائنسز جامشورو اور بلاول میڈیکل کالج جامشورو میں ایم بی بی ایس سیشن 2025 ء کے کورسز میں داخل ہونے والے طلباء کے لیے اورینٹیشن ڈے کا اِنعقاد کیا گیا،اِس موقع پر انہوں نے طلبا کو پروگرام کے آغاز پر مبارکباد دیتے ہوئے MBBS اورBDS کے طلبہ کو مشورہ دیا ہے کہ وہ تعلیم کے حصول پر پوری توجہ دیں اور کامیاب ڈاکٹر بن کر ملک کی ترقی میں اَپنا کردار اَداکریں۔ اْنہوں نے طلباء کو داخلے پر مبارکباد دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طبی پیشے میں آگے بڑھنے کے لیے انہیں سخت محنت کرنا ہوگی، اور اپنے آپ کو تعلیم کے زیور سے آرا ستہ کرنے کا عہد کرنا ہوگا۔اْنہوں نے تعلیم کو ترقی کی سیڑھی قرار دیتے ہوئے کہا نوجوان نسل کو تعلیم کو ترجیح دیں۔ وائس چانسلر نے مزید کہا کہ لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز جامشورو نے بھی نئے سال کے آغاز پر اپنے اس عزَم کا اِعادہ کیا ہے کہ وہ تعلیم حاصل کرنے والوں کے لیے اپنے دروازے ہمیشہ کھلے رکھے گی،اور انہیں تعلیمی نیٹ ورک میں شامل کرے گی۔ اْنہو ں نے کہا کہ لمس یونیورسٹی جامشورواس سلسلے میںہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔ اس موقع پر لمس کی فیکلٹیز کے ڈینز اور بلاول میڈیکل کالج کے فیکلٹی ممبران، ڈائریکٹرز اور نئے داخل ہونے والے طلبا اور ان کے والدین نے اورینٹیشن میں شرکت کی۔
سکھر،اسلامی جمعیت طلبہ
کے تحت لیڈرشپ ورکشاپ
سکھر (نمائندہ جسارت)اسلامی جمعیت طلبہ سکھر مقام کی طرف سے ایک روزہ لیڈرشپ ورکشاپ منعقد ہوئی، ورکشاپ میں سابق ناظم صوبہ سندھ مرزا نعمان بیگ نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ انہوں نے تعلیمی اداروں میں جمعیت کا کام اور بزمِ ساتھی کے کام کے طریقہ کار کے حوالے سے ناظمین کو آگاہی فراہم کی۔ ناظم مقام سکھر جمعیت عبدالغفور چنا نے بھی خطاب کیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

بنگلہ دیش کی یونیورسٹی کے میں جھڑپوں کے دوران 150 سے زائد طالب علم زخمی

ڈھاکہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 فروری ۔2025 )بنگلہ دیش کی یونیورسٹی کے میں جھڑپوں کے دوران 150 سے زائد طالب علم زخمی ہوگئے فرانسیسی نشریاتی ادارے کے مطابق یہ جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے یوتھ ونگ نے کھلنا یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں طلبہ کی رکنیت سازی کی کوشش کی.

(جاری ہے)

اس کے نتیجے میں اسٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمنٹ کے ارکان کے ساتھ محاذ آرائی شروع ہو گئی جھڑپوں میں وہ احتجاجی گروپ بھی شامل تھا جس نے گزشتہ سال اگست میں سابق آمرانہ وزیر اعظم شیخ حسینہ کو معزول کرنے والی بغاوت کی قیادت کی تھی کھلنا کے پولیس افسر کبیر حسین نے بتایا کہ جھڑپ کے بعد کم از کم 50 افراد کو علاج کے لیے لے جایا گیا صورت حال اب قابو میں ہے اور پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے.

کمیونیکیشن کے طالب علم زاہد الرحمان نے بتایا کہ ہسپتال میں داخل ہونے والے افراد اینٹوں اور تیز دھار ہتھیاروں سے زخمی ہوئے جب کہ 100 کے قریب افراد کو معمولی چوٹیں آئی ہیں فیس بک پر تشدد کی فوٹیج بڑے پیمانے پر شیئر کی گئی تھیں ان فوٹیج میں متحارب گروپوں کو چاقو اور چھریاں پکڑے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جب کہ زخمی طالب علموں کو علاج کے لیے ہسپتال لے جایا جا رہا ہے دونوں گروہوں نے ایک دوسرے پر تشدد شروع کرنے کا الزام عائد کیا ہے .

بی این پی اسٹوڈنٹ ونگ کے سربراہ ناصر الدین ناصر نے اسلامی سیاسی جماعت کے ارکان پر الزام عائد کیا کہ وہ تصادم پر مجبور کرنے کے لئے حالات کو بھڑکا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ جماعت کے کارکنوں نے یہ غیر ضروری تصادم پیدا کیا مقامی طالب علم عبید اللہ نے بتایا کہ بی این پی نے کیمپس کی جانب سے قائم سیاسی جماعتوں کی سرگرمیوں سے پاک رہنے کے فیصلے کی خلاف ورزی کی ہے کیمپس میں جماعت کی کوئی موجودگی نہیں اس واقعے نے ملک کے دیگر حصوں میں طلبا میں غم و غصے کو بھڑکا دیا اور ڈھاکہ یونیورسٹی میں بی این پی کے یوتھ ونگ کی مذمت میں احتجاجی ریلی نکالی گئی.

واضح رہے کہ امتیازی سلوک کے خلاف طالب علموں نے گزشتہ سال مظاہروں کا آغاز کیا تھا جس میں بنگلہ دیش کی سابق حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا تھا اور سابق رہنما حسینہ واجد کو 15 سال کی آہنی گرفت کے بعد جلاوطنی میں دھکیل دیا گیا تھا حسینہ واجد کے دور حکومت کے آخری دنوں میں بی این پی کے کارکنوں نے سکیورٹی فورسز کے خونریز کریک ڈاون کی مخالفت کرتے ہوئے طلبہ مظاہرین کا ساتھ دیا جس میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے تھے توقع کی جا رہی ہے کہ بی این پی اگلے سال کے وسط میں ہونے والے نئے انتخابات میں کامیابی حاصل کرے گی جو جنوبی ملک کی موجودہ نگران انتظامیہ کی نگرانی میں ہوں گے.

متعلقہ مضامین

  • تعلیمی اداروں میں ہراسانی کے بڑھتے واقعات
  • حکومت دیامر حق دو – ڈیم بناؤ تحریک کے مطالبات کو منظور کرے، حافظ نعیم الرحمان
  • بنگلہ دیش کی یونیورسٹی کے میں جھڑپوں کے دوران 150 سے زائد طالب علم زخمی
  • عالم اسلام کوامریکاو اسرائیل کیخلاف متحد ہو نا ہوگا ‘ لیاقت بلوچ
  • یونیورسٹی آف میرپورخاص میں کلاسزمیں طلبہ کے بیٹھنے کیلیے مناسب کرسیاںتک موجود نہیں،عبدالرحیم خان
  • صوبے میں ڈیجیٹل لٹریسی پر کام کرنا ضروری ہے،ڈاکٹر الطاف سیال
  • سندھ یونیورسٹی میں تھیسز شو کا انعقاد
  • کراچی کاتعلیمی نظام بہتر کرنا چاہتے ہیں‘ڈپٹی میئر
  • زرعی یونیورسٹی کی 12 طالبات کو اسکاٹش اسکالرشپ سے نوازاگیا