بھارت اور قطر کا دوطرفہ تجارت کا حجم دوگناکرکے 28 ارب ڈالر کرنے کا ہدف
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
بھارت اور قطر کا اگلے 5 سالوں میں دوطرفہ تجارت کا حجم دگنا کرکے 28 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف ہے اور اس حوالے سے آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کرنے کی راہیں تلاش کر رہے ہیں۔
میڈیا ذرائع کے مطابق یہ اعلان بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور قطری امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی کے درمیان بات چیت کے بعد سامنے آیا، جو نئی دہلی کے 2 روزہ دورے پر ہیں۔
ذرائع کے کہنا تھا کہ وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار نے صحافیوں کو بتایا کہ دونوں فریقین نے توانائی کے شعبے میں وسعت دینے کے طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال کا کہنا تھا کہ امیر قطر پیر کو بھارت پہنچے، جن کا نئی دہلی کے ایئرپورٹ پر وزیر اعظم نریندر مودی نے استقبال کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس دورے سے بھارت اور قطر کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
حکام کا کہنا تھا کہ قطری رہنما کے ساتھ ایک اعلیٰ سطح کا وفد بھی آیا ہے اور یہ امیر قطر کا بھارت کا دوسرا دورہ ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: اور قطر
پڑھیں:
یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ، کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں، وزیرقانون
یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ، کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں، وزیرقانون WhatsAppFacebookTwitter 0 12 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات جوڈیشری کا احتساب ہے، یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ہیں، اگر کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابقہ اور موجودہ چیف جسٹس کا شکر گزار ہوں انہوں نے وکلا کے لیے قانون کے مطابق فیصلے کیے، وکلا کے احتجاج سے دہشت گردی ایکٹ کا کیا تعلق ہے، ایسا تو کبھی مشرف دور میں بھی نہیں ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ انشا اللہ آئندہ آنے والے دنوں میں مزید اچھی خبریں آئیں گی، میں نے کبھی کسی بار سے بیک ڈور سے حمایت حاصل نہیں کی
، میں یہ سمجھتا ہوں حکومت کو کسی بھی بار میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔وزیر قانون نے کہا کہ حکومت کا وکلا کے ساتھ جو معاہدہ ہے اس میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا، جوڈیشل کونسل کا خیال میرا نہیں تھا۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات جوڈیشری کا احتساب ہے، یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ہیں، اگر کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں، یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ہیں۔وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہاء یکورٹ میں بلوچستان اور سندھ سے ججز آئے ہیں، اس سے ہائیکورٹ میں مزید رنگینی آئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم سب 1973کا آئین مانتے ہیں، 1973کا آئین سب سیاسی جماعتیں مانتی ہیں،
ججز کی ٹرانسفر کے حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان فیصلہ لیں گے، انکے منتخب کرنے کے بعد وزیر اعظم پاکستان اسکو دیکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ بعد ازاں صدر مملکت کے دستخط سے دوسرے صوبوں سے ججز وفاق میں تعینات ہوں گے، یہ کہنا ہرگز درست نہیں کہ دوسرے صوبوں سے اسلام آباد میں ججز تعینات نہیں ہوسکے۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جب بھی کوئی وکیل دوست مجھے ملنے آئے میں ان سے ضرور ملتا ہوں، وکلا کا میگا سنٹر پراجیکٹ انتہائی اہمیت کا حامل پراجکٹ ہے، ہمارا مقصد پاکستان کی عوام کی خدمت کرنا ہے، ہم آنے والے وقت میں مزید استقامت سے ملک و قوم کہ خدمت کرتے رہے گے۔