چیمپئنز ٹرافی 2017،جب پاکستان نے دنیا کو حیران کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
پاکستان دنیائے کرکٹ کی ایک اہم قوت ہے لیکن جب بات عالمی ایونٹس کی آتی ہے تو اس نے بس گنتی کے 3 ہی ٹاپ آئی سی سی ٹورنامنٹس جیتے ہیں ، ان میں سے ایک چیمپئنز ٹرافی ہے، جب 2017 میں پاکستان نے سرفراز احمد کی قیادت میں چیمپئنز ٹرافی جیت کر دنیا کو حیران کر دیا تھا۔
یہ ٹورنامنٹ اس وقت کی ٹاپ 8 رینکڈ ٹیموں کے درمیان یکم سے 18 جون تک انگلینڈ میں کھیلا گیا، پاکستان نے اوول میں کھیلے گئے فائنل میں بھارت کو 180 رنز سے شکست دے کر پہلی بار چیمپئنز ٹرافی جیتنے کا اعزاز حاصل کیا، یہ کسی بھی آئی سی سی ون ڈے ٹورنامنٹ کے فائنل میں حاصل ہونے والی سب سے بڑی فتح تھی، بارش اور خراب موسم کی وجہ سے اس ٹورنامنٹ کے 15 میں سے 5 میچز متاثر ہوئے تھے۔
اس وقت آئی سی سی ون ڈے رینکنگ کی 2 ٹیمیں جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا ابتدائی راؤنڈ سے ہی باہر ہوگئی تھی، 2015 میں ورلڈ چیمپئن بننے والا آسٹریلیا اپنے تینوں گروپ میچز میں سے ایک بھی نہیں جیت سکا، 2015 ورلڈکپ کی دوسری فائنلسٹ ٹیم نیوزی لینڈ بھی گروپ اسٹیج سے ہی باہر ہوگئی تھی، وہ بھی اس ٹورنامنٹ میں ایک میچ بھی نہیں جیت سکی تھی، گروپ اے سے انگلینڈ اور بنگلہ دیش جبکہ گروپ بی سے پاکستان اور بھارت نے سیمی فائنلز کیلیے کوالیفائی کیا تھا۔ اس ٹورنامنٹ میں پاکستان ٹیم نے اپنے سفر کا آغاز بھارت کے خلاف برمنگھم کے ایجبسٹن اسٹیڈیم میں کیا۔
گرین شرٹس کو بارش سے متاثرہ اس میچ میں ڈک ورتھ لوئس میتھڈ کے تحت 124 رنز سے شکست ہوئی، پہلے یہ میچ 48 اوورز فی سائیڈ تک محدود کیا گیا تھا، پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا، بھارت نے 3 وکٹ پر 319 رنز کا ٹوٹل اسکور بورڈ پر سجا دیا، روہت شرما نے 91 رنز کی اننگز کھیلی، ویراٹ کوہلی ناٹ آؤٹ 81، شیکھر دھون 68 اور یوراج سنگھ 53 رنز کے ساتھ نمایاں رہے تھے، وہاب ریاض نے چیمپئنز ٹرافی کی تاریخ کی سب سے بدتر بولنگ کرتے ہوئے بغیر کسی وکٹ کے 87 رنز کی پٹائی برداشت کی تھی، جواب میں مزید بارش کی وجہ سے گرین شرٹس کو 41 اوورز میں 289 رنز کا ہدف ملا مگر ٹیم 33.
پاکستان کا ٹورنامنٹ میں دوسرا میچ جنوبی افریقہ کے خلاف بھی بارش سے متاثر ہوا مگر اس بار گرین شرٹس نے ڈی ایل ایس پر 19 رنز سے کامیابی سمیٹی، پروٹیز نے 50 اوورز میں 8 وکٹ پر 219 رنز بنائے، حسن علی نے 3 وکٹیں لیں، جواب میں پاکستان نے 27 اوورز میں 3 وکٹ پر 119 رنز بنائے تھے کہ بارش شروع ہوگئی، جس کی وجہ سے باقی میچ ممکن نہیں ہوسکا ، مطلوبہ رن ریٹ سے آگے ہونے کی وجہ سے گرین شرٹس کو فاتح قرار دیا گیا۔
ون ڈے ڈیبیو کرنے والے فخر زمان نے 31 رنز بنائے۔ پاکستان کا تیسرا اور آخری گروپ میچ سری لنکا سے ہوا، جس میں ٹیم نے 3 وکٹ سے کامیابی سمیٹی، سری لنکا کی ٹیم 236 پر آؤٹ ہوئی، جنید خان نے 3 وکٹیں لیں، جواب میں گرین شرٹس نے 7 وکٹ پر ہدف حاصل کرلیا، کپتان سرفراز احمد نے ناقابل شکست 61 رنز بنائے، اس طرح پاکستان نے سیمی فائنل کا ٹکٹ کٹوا لیا، جہاں پر اس کا مقابلہ میزبان انگلینڈ سے ہوا، کارڈف کے صوفیہ گارڈنز پر کھیلے گئے اس میچ کا ٹاس پاکستان نے جیتا اور حسب سابق پہلے فیلڈ سنبھالی، انگلش ٹیم آخری اوور میں 211 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی، جو روٹ 46 رنز کے ساتھ ٹاپ اسکورر رہے، حسن علی نے 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، جواب میں پاکستان نے صرف 2 وکٹیں گنوا کر ہدف آسانی سے حاصل کرلیا، اظہر علی نے 76اور فخر زمان نے 57 رنز بنائے، بابراعظم 38 اور حفیظ 31 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے۔ دوسرے سیمی فائنل میں بھارت نے بنگلہ دیش کو 9 وکٹ سے زیر کیا۔
اب 18 جون کو لندن کے اوول گراؤنڈ پر روایتی حریف پاکستان اور بھارت ٹرافی کیلیے فیصلہ کن جنگ میں صف آرا ہوئے، اس بار ٹاس بھارت نے جیتا اور پاکستان کو پہلے بیٹنگ دی اور یہی فیصلہ گلے پڑگیا، اوپنرز اظہر علی اور فخرزمان نے ٹیم کو 128 رنز کی مضبوط بنیاد فراہم کی، اظہر 59 رنز بناکر رن آؤٹ ہوئے تو فخر کو بابر نے جوائن کیا، دونوں مجموعے کو 200 تک لے گئے، فخر 114 رنز کی شاندار اننگز کھیل کر ہردیک پانڈیا کی وکٹ بنے، کیچ جڈیجا نے تھاما، فخر نے 106 بالز کا سامنا کرتے ہوئے 3 چھکے اور 12 چوکے جڑے، شعیب ملک 12 رنز پر آؤٹ ہوئے، بابر کو 46 کے انفرادی اسکور پر جادھیو نے یوراج کی مدد سے قابو کیا تو پاکستان کا اسکور 267 تھا، اس کے بعد بھارت کو مزید کوئی وکٹ نہیں ملی، محمد حفیظ اور عماد وسیم کے درمیان پانچویں وکٹ کیلیے 71 رنز کی ناقابل شکست شراکت نے ٹوٹل کو 4 وکٹ پر 338 تک پہنچایا، حفیظ 5 اور عماد 25 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے۔
جواب میں بھارتی ٹیم کے ٹاپ آرڈر کو محمد عامر کی تباہ کن بولنگ نے زمین بوس کردیا، 33 پر 3 اور 54 رنز تک پہنچنے تک بھارت کے 5 پلیئرز میدان بدر ہوگئے، روہت صفر، کوہلی 5 اور دھونی صرف 4 رنز بناسکے، درمیان میں ہردیک پانڈیا نے کچھ ہمت کرتے ہوئے 43 بالز پر 6 چھکوں کی مدد سے 76 رنز بنائے مگر ان کے رن آؤٹ ہونے کے بعد کوئی بھی پاکستانی بولنگ کے سامنے نہیں ٹھہر سکا اور پوری بھارتی ٹیم 158 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔
عامر اور حسن علی نے 3، 3 جبکہ شاداب خان نے 2 وکٹیں لیں۔ فخر زمان کو فائنل جبکہ حسن علی کو سب سے زیادہ 13 وکٹیں لینے پر ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ یہ چیمپئنز ٹرافی کا آخری ایڈیشن تھا، جس کے بعد یہ ٹورنامنٹ ختم کردیا گیا ، اب اس کی دوبارہ واپسی ہورہی ہے، پاکستان اپنے ہی ہوم گراؤنڈز پر اس ٹائٹل کا دفاع کرے گا جو اس نے سرفراز احمد کی قیادت میں جیتا تھا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان پاکستان نے اوورز میں کی وجہ سے بھارت نے جواب میں نے 3 وکٹ حسن علی رنز کی وکٹ پر علی نے
پڑھیں:
29 سالہ انتظار ختم!
کرکٹ بلاشبہ پاکستان کا سب سے مقبول کھیل ہے اور ہمارے ہاں اس کھیل کے شائقین کی تعداد کروڑوں میں ہے۔ ہار جیت کھیل کا حصہ ہوتی ہے لیکن کرکٹ سے پاکستانیوں کی دلی وابستگی کا یہ عالم ہے کہ پاکستان کی شکست پر شائقین کے ہاتھوں ٹی وی سکرینیں ٹوٹنے کی خبریں میڈیا کی زینت بنتی رہی ہیں جبکہ قومی ٹیم کی فتح پرشائقین کی جانب سے اظہارِ خوشی کے جذباتی مناظر قابل دید ہوتے ہیں۔ ایک دور تھا جب دنیا میں صرف ٹیسٹ کرکٹ ہوا کرتی تھی اور لوگ اس میں گہری دلچسپی لیا کرتے تھے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں میں طویل فارمیٹ کی کرکٹ دیکھنے میں دلچسپی کم ہونے لگی تو ایک روزہ کرکٹ کو متعارف کرایا گیا جس نے اس کھیل کو ایک نئی زندگی بخشی۔ ون ڈے کرکٹ دیکھنے شائقین کی بڑی تعداد سٹیڈیمز کا رخ کرنے لگی ۔اکیسویں صدی میں جہاں دنیا نے مختلف شعبوں میں نمایاں ترقی کی وہاں کرکٹ کا کھیل بھی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا ۔ نت نئی جدتوں کے ساتھ جب ٹی 20کرکٹ کا آغاز ہوا تو اس نے کرکٹ کے میدانوں میں نئے رنگ بکھیر دیئے اور لوگ دیوانہ وار چوکوں اور چھکوں کی برسات دیکھنے سٹیڈیمز آنے لگے۔پاکستان میں بھی کھیل کے میدان آباد تھے جبکہ پاکستان نے 1996ء میں بھارت اور سری لنکا کے ساتھ مشترکہ طور پر ورلڈ کپ کرکٹ کی میزبانی بھی کی تھی ‘ اس میگا ایونٹ کا فائنل لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں کھیلا گیا جہاں سری لنکا نے آسٹریلیا کو ہرا کر پہلی بار عالمی ٹائٹل اپنے نام کیا تھا ۔ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے اس وقت بند ہو گئے تھے جب 2009ء میں پاکستان کے دورے پر آئی سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملہ کیا گیا۔ اس کے بعد غیر ملکی ٹیمیں پاکستان آکر کھیلنے سے انکار کرتی رہیں اور کئی برس تک کرکٹ کے میدان سُونے رہے جس کے باعث شائقین کرکٹ عالمی سٹارز کو اپنے میدانوں میں کھیلتا دیکھنے کیلئے ترس گئے۔تقریباً دس برس تک یہاں انٹرنیشنل کرکٹ نہیں کھیلی گئی ‘ اس دوران متحدہ عرب امارات کو پاکستان نے ہوم گرائونڈ بنایا اور یہاں آکر دیگر ممالک کی ٹیمیں پاکستان کے مدمقابل ہوتی تھیں۔ پاکستانی حکومتوں اور کرکٹ بورڈز کی کاوشوں سے اب نہ صرف یہاں عالمی کرکٹ واپس آچکی ہے بلکہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی جو ورلڈ کپ کے بعد ایک روزہ کرکٹ کا سب سے بڑا ٹورنامنٹ ہے آج سے پاکستان کے میدانوں میں شروع ہو رہا ہے ۔29برس بعد پاکستان میں منعقدہ کرکٹ کے اس عالمی ٹورنامنٹ میں دنیا کی آٹھ بہترین ٹیمیں شرکت کر رہی ہیں اور ماسوائے بھارت کے باقی ٹیمیں پاکستان آکر کھیلنے کیلئے پوری طرح تیار ہیں ۔
چیمپئنز ٹرافی کے نویں ایڈیشن کا میلہ آج سے کراچی میں سجے گا اور یہ پہلی بار ہے جب پاکستان آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کرے گا۔ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا پہلا ایڈیشن 1998ء میں بنگلا دیش میں کھیلا گیا جس میں جنوبی افریقا نے فائنل میں ویسٹ انڈیز کو 4 وکٹوں سے شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا۔ چیمپئنز ٹرافی کا دوسرا ایڈیشن کینیا میں کھیلا گیا، نیوزی لینڈ نے فائنل میں بھارت کو 4 وکٹوں سے مات دے کر چیمپئنز ٹرافی کا ٹائٹل جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔ 2002ء میں سری لنکا میں چیمپئنز ٹرافی کا تیسرا ایڈیشن ہوا جہاں بارش کے باعث فائنل میچ مکمل نہ ہو سکا، بھارت اور سری لنکا کی ٹیموں کو مشترکہ طور پر فاتح قرار دیا گیا۔ 2004ء میں انگلینڈ میں چیمپئنز ٹرافی کا میلہ سجا اور ویسٹ انڈیز نے میزبان ٹیم کو دو وکٹوں سے شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا۔2006ء میں بھارت میں چیمپئنز ٹرافی کا 5 واں ایڈیشن ہوا جہاں آسٹریلیا نے فائنل میں ویسٹ انڈیز کو ڈی ایل ایس میتھڈ کے تحت 8 وکٹوں سے مات دے کر پہلی بار چیمپئنز ٹرافی کا ٹائٹل اپنے سر سجایا۔2009ء میں جنوبی افریقا میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی میں کینگروز نے کیویز کو شکست دے کر مسلسل دوسری بار چیمپئنز ٹرافی کا ٹائٹل جیتا۔2013ء میں انگلینڈ میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی میں بھارتی ٹیم نے میدان مارا، بھارت نے فائنل میں انگلینڈ کو 5 رنز سے شکست دی۔2017ء میں چیمپئنز ٹرافی کا میلہ ایک بار پھر انگلینڈ میں سجا اور پاکستان نے روایتی حریف بھارت کو 180 رنز کے بڑے مارجن سے شکست دے کر پہلی بار چیمپئنز ٹرافی کا ٹائٹل اپنے نام کیا۔2017ء میں انگلینڈ میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی کے بعد آئی سی سی کی پالیسی کے تحت اسے ختم کر دیا گیا تاکہ ہر فارمیٹ (ٹی20، ون ڈے، ٹیسٹ) کے لیے صرف ایک بڑا ٹورنامنٹ رکھا جائے۔ تاہم نومبر 2021 ء میں آئی سی سی نے اعلان کیا کہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا دوبارہ آغاز ہوگا اور اس کا نواں ایڈیشن 2025 ء میں پاکستان میں منعقد ہوگا۔اب چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی پاکستان کررہا ہے اور ساتھ ساتھ قومی ٹیم ٹائٹل کا دفاع کرنے کیلئے بھی جان لڑائے گی۔ اس میگا ایونٹ کا افتتاحی میچ آج پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین کراچی کے نیشنل سٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ اس ٹورنامنٹ کا سب سے ہائی وولٹیج میچ یعنی پاک بھارت ٹاکرا 23فروری کو دبئی میں کھیلا جائے گا۔
چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے انعقاد کو پاکستان میں یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ یہاں کرکٹ سٹیڈیمز کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانے کیلئے دن رات کاوشیں کی ہیں جس پر وہ خراج تحسین کے مستحق ہیں ۔ اب جبکہ طویل عرصہ بعد پاکستان میں عالمی سطح کا میگا ایونٹ کھیلا جا رہا ہے تو شائقین کرکٹ سے بھی امید ہے کہ وہ اسے کامیاب بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں گے۔وہ بڑی تعداد میں کھیل کے میدانوں کا رخ کر کے نہ صرف اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھائیں بلکہ دنیا کو یہ پیغام بھی دیں کہ پاکستانی پُر امن اور کھیلوں سے محبت کرنیوالے لوگ ہیں۔ پوری قوم کی دعا ہے کہ یہ ایونٹ کامیابی سے انعقاد پذیر ہو تاکہ پاکستان کا روشن اور مثبت چہرہ دنیا کے سامنے آئے ‘ اس ایونٹ کے کامیاب انعقاد سے پاکستان میں عالمی کرکٹ کی مزید راہیں بھی کھل جائیں گی۔