لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان میں ہونے والے ایک حالیہ سروے کے مطابق عوام کا فوج پر اعتماد 2024 کے مقابلے میں 2025 میں مزید بڑھ گیا ہے۔یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی کے تازہ سروے   نتائج کے مطابق فوج کی ریٹنگ 2.57  سے بڑھ کر 2.78   ہو گئی، جو تمام اداروں میں سب سے زیادہ بہتر ہے۔عدالتوں کی مقبولیت 2.

15 سے 2.2 تک پہنچ گئی۔ الیکشن کمیشن کی ساکھ میں بھی 1.9 سے 2.04 تک اضافہ ہوا۔میڈیا کی ساکھ میں معمولی کمی، 2.51 سے گھٹ کر 2.46 ہو گئی۔ پولیس کی عوامی رائے میں کمی، 2.11 سے کم ہو کر 2.04 پر آ گئی۔

فضائی سفر میں تہلکہ برپا کرنے والا مسافر طیارہ

 نوجوانوں کے مختلف اداروں پر اعتماد میں ملا جلا رجحان دیکھنے میں آیا ۔ 2024 کے مقابلے میں 2025 میں فوج، عدالتوں، الیکشن کمیشن، مقامی حکومت، سول سروس، پارلیمنٹ اور سیاستدانوں کی ساکھ میں بہتری آئی ہے، جبکہ میڈیا اور پولیس کے حوالے سے عوامی رائے مزید منفی ہو گئی ہے۔ 2024 میں فوج کے بارے میں مثبت رائے 27 فیصد تھی جو 2025 میں بڑھ کر 32 فیصد ہو گئی۔منفی رائے رکھنے والوں کا تناسب 43 فیصد سے کم ہو کر 39 فیصد پر آ گیا۔ عوام کی نیوٹرل رائے تقریباً برقرار رہی، جبکہ غیر یقینی کا تناسب بھی کم ہوا۔رواں سال میڈ یا کے بارے میں21 فیصد، عدالتوں کے بارے میں 17فیصد، الیکشن کمیشن کے بارے میں 16فیصد، پارلیمنٹ کے بارے میں15 فیصد جبکہ پولیس کے بارے میں13 فیصد نوجوانوں کی مثبت رائے رہی۔

وزیراعلیٰ کا دورۂ  نارووال، اربوں روپے کے میگا پراجیکٹس ،لاہور سیالکوٹ موٹر وے لنک روڈ بنانے کا بھی اعلان

اسی طرح گزشتہ سال میڈیا کے بارے  میں 22فیصد، عدالتوں کے بارے  میں 14فیصد ، الیکشن کمیشن کے بارے میں 12فیصد، پارلیمنٹ کے بارے میں 11فیصد جبکہ پولیس کے بارے میں14فیصد نوجوانوں کی مثبت رائے تھی ۔

سروے میں لوگوں نے مجموعی طور  پر بھی گزشتہ سال کی نسبت رواں سال ملکی اداروں پر زیادہ بھروسے کا اظہار کیا، گزشتہ سال 9فیصد لوگوں نے اداروں پر بھروسے کا اظہار کیا تھا جبکہ 55فیصد لوگوں نے کچھ کم یا پھر بالکل بھی اداروں پر بھروسے کا اظہار نہیں کیا تھا جبکہ رواں سال 14فیصد لوگوں نے اداروں پر بھروسے کا اظہار کیا ہے جبکہ57فیصد لوگوں نے کچھ کم یا پھر بالکل بھی اداروں پر بھروسے کا اظہار نہیں کیا۔

جدید طبی سہولیات کے نئے دور کا آغاز،لاہور میں انٹر نیشنل ہسپتال،لاہور سمارٹ سٹی میں سعودی جرمن ہسپتال کا سنگ رکھ دیا گیا

مزید :

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: اداروں پر بھروسے کا اظہار الیکشن کمیشن کے بارے میں رواں سال لوگوں نے ساکھ میں ہو گئی

پڑھیں:

مونی رائے کے ماتھے نے مداحوں کو شک میں مبتلا کردیا

ممبئی(شوبز ڈیسک)اداکارہ مونی رائے حال ہی میں خبروں میں ہیں، لیکن اس بار نہ تو ان کے کام کی وجہ سے اور نہ ہی فیشن کی وجہ سے، بلکہ ان کی ظاہری شکل میں ہونے والی تبدیلیوں نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچا دی ہے۔ خاص طور پر ان کی پیشانی کو لے کر لوگ مختلف قیاس آرائیاں کر رہے ہیں۔

کچھ کا ماننا ہے کہ انہوں نے بوٹوکس کا حد سے زیادہ استعمال کیا ہے، جبکہ کچھ لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ شاید انہوں نے ”فورہیڈ ریڈکشن سرجری“ یعنی پیشانی کو چھوٹا کرنے کی سرجری کروائی ہے۔

تو آخر یہ فورہیڈ ریڈکشن سرجری ہے کیا؟

یہ ایک کاسمیٹک (خوبصورتی بڑھانے والی) سرجری ہے، جسے ”ہیئرلائن لوئرنگ سرجری“ بھی کہا جاتا ہے۔ اس کا مقصد پیشانی کو چھوٹا دکھانا ہوتا ہے تاکہ چہرے کے تناسب کو بہتر بنایا جا سکے، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جن کی پیشانی قدرتی طور پر چوڑی یا بڑی ہو، یا جنہیں بال گرنے کی وجہ سے ایسی شکایت ہو۔

اس سرجری میں بالوں کی لائن کے ساتھ ایک کٹ لگایا جاتا ہے، پھر پیشانی کی کچھ جلد کو نکال دیا جاتا ہے اور سر کی جلد کو آگے کھینچ کر بالوں کی لائن کو نیچے لایا جاتا ہے۔ یہ عمل عام طور پر جنرل انستھیزیا کے تحت کیا جاتا ہے اور تقریباً دو سے تین گھنٹے تک جاری رہتا ہے۔ اگر تجربہ کار سرجن سے کروایا جائے تو نتائج قدرتی لگتے ہیں۔

یہ طریقہ کار نیا نہیں بلکہ کافی عرصے سے موجود ہے اور کئی لوگ اسے ہیئر ٹرانسپلانٹ کے متبادل کے طور پر بھی استعمال کرتے ہیں۔

تاہم، ہر سرجری کی طرح اس کے بھی کچھ خطرات ہوتے ہیں، جیسے کہ:

نشان (scarring)

سن ہونا (numbness)

بالوں کی لائن کا غیر ہموار ہونا

مونی رائے کے معاملے میں، سوشل میڈیا صارفین نے ان کی پیشانی کو پہلے سے چھوٹا اور کچھ حد تک ”فکسڈ“ محسوس کیا ہے، جس سے قیاس آرائیاں جنم لے رہی ہیں۔ لیکن ابھی تک مونی رائے نے خود اس بارے میں کوئی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔

یہ بات بھی یاد رکھنی چاہیے کہ ظاہری تبدیلیوں کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں، جیسے میک اپ کے طریقے، بالوں کا انداز، کیمرے کے زاویے، عمر کا اثر یا یہاں تک کہ روشنی کا فرق۔ بوٹوکس اور فلرز بھی اثر انداز ہو سکتے ہیں، خاص طور پر جب ان کا زیادہ استعمال کیا جائے، تو چہرے کے تاثرات کچھ ”جمے ہوئے“ یا غیر فطری لگ سکتے ہیں۔

آخر میں بات یہ ہے کہ یہ ان کا چہرہ ہے، ان کی پسند ہے۔

چاہے انہوں نے کچھ کروایا ہو یا نہیں، اس بحث سے ایک اہم سوال جنم لیتا ہے: ہم اتنی جلدی دوسروں کی ذاتی شکل و صورت پر رائے کیوں قائم کر لیتے ہیں؟

آج کل خوبصورتی کے معیار بدل چکے ہیں اور پرفیکٹ نظر آنے کا دباؤ ہر طرف ہے، خاص طور پر مشہور شخصیات پر۔ لیکن شاید ہمیں دوسروں کے ساتھ، خاص طور پر عوامی شخصیات کے ساتھ، تھوڑا زیادہ نرم رویہ اپنانا چاہیے۔
مزیدپڑھیں:خاتون کا انوکھا کارنامہ، دنیا کا سب سے بڑا مُنہ کھولنے کا عالمی ریکارڈ بنا ڈالا

متعلقہ مضامین

  • حکومت کی بجٹ میں عام آدمی پر مزید بوجھ ڈالنے کی تیاری؛ کھانے پینے کی اشیا مہنگی ہونیکا امکان
  • ترسیلات زر کا ریکارڈ سطح پر پہنچنا حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کی عکاسی ہے، وزیرِاعظم
  • آزادئ مذہب اور آزادئ رائے کا مغربی فلسفہ
  • سلمان اکرم راجہ اور عالیہ حمزہ میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے
  • ملک کے بیشتر علاقوں میں آج سے گرمی بڑھنے کا امکان
  • داسو منصوبہ 240 فیصد مہنگا، ذمہ داری کسی فرد یا ادارے پر نہیں ڈالی گئی
  • کراچی، پولیس اور حساس اداروں نے اسمگلنگ کی بڑی کوشش ناکام بنا دی
  • آئینی ادارے اپنی حدود میں کام کریں، یہی جمہوری نظام کی بقا ہے، مولانا فضل الرحمان
  • مونی رائے کے ماتھے نے مداحوں کو شک میں مبتلا کردیا
  • کراچی، آج گرمی بڑھنے، پارہ 38 پر پہنچنے، شدت 41 درجے کی محسوس ہونے کا امکان