سٹی42:  نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ  اسحاق ڈار  نےکہا ہےکہ پاکستان کو کالعدم ٹی ٹی پی (فتنہِ خوارج)  اور افغان سرزمین سے دہشت گردی کا سامنا ہے،  پرامن اور مستحکم افغانستان خطے کے مفاد میں ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں گلوبل گورننس کے عنوان سے اجلاس سےخطاب میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ عالمی امن اور سلامتی کے لیے اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے، آج کے بحرانوں نے یواین چارٹرکے تحت قائم ورلڈ آرڈر کوبھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔

قومی اسمبلی کے سینئیر رکن انتقال کر گئے

 اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کو سرحد پار سے دہشت گردی کا سامنا ہے، پاکستان دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے ہر ضروری اقدام کر رہا ہے، دہشت گردی پوری دینا کے لیے بڑا چیلنج ہے، مسئلہ کشمیرکا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل چاہتے ہیں۔

اس سے قبل نیویارک میں او آئی سی گروپ میٹنگ سے خطاب کے دوران اسحاق ڈار نےکہا کہ  افغانستان سے مسلسل دراندازی ہو رہی ہے، افغان عبوری حکومت اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے۔

تعلیمی اداروں کے قریب غیر معیاری کھانے بیچنے والوں کی شامت 

اسحق ڈار کا کہنا تھا کہ ایل او سی عبور کرنے اور آزاد کشمیر پر قبضےکی دھمکیاں دی جارہی ہیں، بھارت مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقوں کو ہندو اکثریتی علاقے میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

Waseem Azmet.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: اسحاق ڈار

پڑھیں:

دہشت گردی پوری دنیا کیلئے بڑا چیلنج ، عالمی امن وسلامتی کیلئے اجتماعی اقدامات درکارہیں،اسحاق ڈار

نیویارک: نائب وزیراعظم  اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ دہشت گردی پوری دنیا کے لیے بڑا چیلنج ہے جب کہ پاکستان کو سرحد پار سے دہشت گردی کا سامنا ہے اور عالمی امن وسلامتی کے لیے اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے، پاکستان افغانستان کی معاشی ترقی میں تعاون کرتا رہے گا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کثیرالجہتی پر عمل اور گلوبل گورننس میں بہتری کے عنوان سے اجلاس میں خطاب کے دوران اسحاق ڈار نے کہاکہ چین کی سلامتی کونسل کے اہم اجلاس کی صدارت کرنا خوش آئند ہے، پاکستان اور چین کو اجلاس کی صدارت پر مبارکباد دیتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس ایسے وقت میں ہورہا ہے جب عالمی سطح پر شدید بحران ہیں، ان بحرانوں نے یو این چارٹر کے تحت قائم ورلڈ آرڈر کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں 15 ماہ بعد جنگ بندی کے معاہدے کا اعلان امید کی کرن ہے، غزہ کے عوام کی فوری امداد کا مطالبہ کرتے ہیں، جبکہ مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی پوری دنیا کے لیے بڑا چیلنج ہے، پاکستان کو سرحد پار سے دہشت گردی کا سامنا ہے، پاکستان دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے ہر ضروری اقدام کر رہا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کو کالعدم ٹی ٹی پی اور افغان سرزمین سے دہشت گردی کا سامنا ہے، پرامن اور مستحکم افغانستان خطے کے مفاد میں ہے، عالمی امن اور سلامتی کے لیے اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا اسٹرکچر توڑنے کی نہیں مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، گلوبل گورننس آرکیٹیکچر میں اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہیں۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے تمام تر اقدامات کررہا ہے، دہشت گردی پوری دنیا کیلئے چیلنج ہے، دنیا کو ڈبل اسٹینڈرڈ سے ہٹ کر کام کرنا ہوگا۔

اس سے پہلے اوورسیز پاکستانیوں سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم نے کہا کہ اگر 2017 میں ان کی بات پر عمل کر لیا جاتا تو 5برس تک کشکول لے کر نہ پھرنا پڑتا۔ 2017ء میں پاکستان دنیا کی 24 ویں بڑی معیشت بن چکا تھا، لیکن اس کے بعد ملک دیوالیہ ہونے کے دہانے پر جا پہنچا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی حالات کی پیچیدگیوں کے باوجود پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا گیا۔
انہوں نے معیشت کی بہتری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں کمی آئی ہے، پالیسی ریٹ کم ہوا ہے اور معاشی استحکام کے آثار نمایاں ہیں۔ 2013 کے انتخابات سے قبل پاکستان کو معاشی عدم استحکام کا شکار ملک تصور کیا جاتا تھا، مگر ہم نے الیکشن جیت کر صرف 3سال میں اقتصادی اشاریے بہتر کر دیے گئے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ 2013 سے 2017 کے درمیان مہنگائی کی شرح 3.6 فیصد پر آ گئی تھی، شرح سود کم ہو کر 5 فیصد رہ گئی اور لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف بھاری اخراجات کے ذریعے ملک میں امن بحال کیا گیا، آپریشن ضربِ عضب اور ردالفساد کے نتیجے میں کراچی کی روشنیاں لوٹ آئیں اور پہلی مرتبہ پاکستان نے کامیابی سے آئی ایم ایف کا پروگرام بھی مکمل کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کی معیشت کی تعریف کر رہے تھے، یہاں تک کہ پاکستان کو 2030 تک جی 20 ممالک میں شامل ہونے کی پیش گوئی کی جا رہی تھی، تاہم 2018 میں حکومت کی تبدیلی اور اس کے بعد آنے والے برسوں میں ملک کی معیشت کمزور ہو کر 47 ویں نمبر پر چلی گئی اور دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گئی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ 2022 میں جب پی ڈی ایم حکومت نے اقتدار سنبھالا تو ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے سیاسی مفادات کو پس پشت ڈالنا پڑا۔ اگر 2017 میں ان کے مشورے پر عمل کر لیا جاتا تو پاکستان کو یہ مشکلات نہ دیکھنی پڑتیں۔
انہوں نے  کہا کہ جب 2023 میں انہیں دوبارہ موقع ملا تو معیشت کو استحکام کی طرف لے جایا گیا، مہنگائی کی شرح کم ہو کر 6.4 فیصد ہو گئی، شرح سود 22 فیصد سے گھٹ کر 12 فیصد پر آ گئی، زرمبادلہ ذخائر اور برآمدات میں اضافہ ہوا۔ اب عالمی ادارے دوبارہ پاکستان کی معیشت کی بہتری کو سراہنے لگے ہیں۔
نائب وزیر اعظم نے دہشت گردی کے مسئلے پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ 2014 میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھاری مالی وسائل فراہم کیے گئے تھے، جس کے نتیجے میں ملک محفوظ ہوا تھا، تاہم اب دہشت گردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے اور اس کا سبب پالیسیوں میں عدم تسلسل ہے۔ پچھلی حکومت نے دہشت گرد گروپوں کے ساتھ سمجھوتے کیے، جس کی وجہ سے سنگین جرائم میں ملوث افراد کو رہا کیا گیا اور نتیجتاً ملک میں عدم استحکام پیدا ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں حکومت کسی کی اجارہ داری نہیں بلکہ بار بار تبدیل ہوتی رہتی ہے، مگر ہر کسی کو پاکستان کی بہتری کے لیے کام کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر پچھلی حکومت معیشت کو 24 ویں سے 20 ویں نمبر پر لے جاتی تو وہ اس کی تعریف کرتے، مگر انہوں نے پاکستان کو 47 ویں معیشت بنا دیا، جس کی کوئی ستائش نہیں کی جا سکتی۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور یورپی یونین کا دہشتگردی سے لڑنے کے عزم کا اعادہ
  • مسئلہ کشمیر کا منصفانہ حل ناگزیر، افغانستان سے دہشت گردی ختم کرنے کیلئے اقوام متحدہ تعاون کرے: اسحاق ڈار
  • اسحاق ڈار کی یو این سیکرٹری جنرل سے ملاقات‘ سرحد پار دہشت گردی و دیگر امور پر گفتگو
  • دہشت گردی کے خاتمے کا عزم
  • سرحد پار سے دہشتگردی، پاکستان کی افغانستان میں دہشتگردی کے خاتمے کیلئے اقوام متحدہ سے تعاون کی اپیل
  • اسحاق ڈار کی یو این سیکرٹری جنرل سے ملاقات، سرحد پار دہشتگردی اور دیگر امور پر گفتگو
  • اسحاق ڈار کی چینی وزیر خارجہ سے ملاقات،اہم امور پر تبادلہ خیال
  • ملک میں ہونیوالی شہادتیں دہشت گردوں کو واپسی کی اجازت دینے کا نتیجہ ہیں‘ اسحاق ڈار
  • دہشت گردی پوری دنیا کیلئے بڑا چیلنج ، عالمی امن وسلامتی کیلئے اجتماعی اقدامات درکارہیں،اسحاق ڈار