پشاور:

وفاقی حکومت کی جانب سے خیبرپختونخوا کو بجلی کے خالص منافع سمیت مختلف مد میں بقایاجات نہ ملنے پر  صوبے کے بلدیاتی نمائندوں نے وزیرِاعلی کی سربراہی میں احتجاج کرنے اور عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور سے منگل کے روز لوکل کونسل ایسوسی ایشن کے وفد نے صدر حمایت اللہ مایار کی قیادت میں وزیر اعلیٰ ہاوس پشاور میں ملاقات کی۔ جس میں وفاق سے جڑے صوبے کے مالی مسائل بشمول این ایف سی میں ضم اضلاع کا شیئر،  نیٹ ہائیڈل پرافٹ کی مد میں بقایاجات اور ٹوبیکو سیس  سے متعلق معاملات پر گفتگو کی گئی۔

منتخب بلدیاتی نمائندوں نے صوبے کے آئینی حقوق کے حصول کی جدو جہد میں صوبائی حکومت کا بھر پور ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے۔

ملاقات میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ 25 فروری کو صوبہ بھر کی تحصیل کونسلز کا اجلاس منعقد کرکے اس سلسلے میں قرارداد منظور کی جائے گی اور قرارداد میں وفاقی حکومت سے صوبے کے آئینی شیئرز کی جلد ادائیگی کا مطالبہ کیا جائے گا۔

وفاق کی طرف سے حصہ نہ ملنے کی صورت میں صوبہ بھر کے منتخب بلدیاتی نمائندے وزیر اعلیٰ کی سربراہی میں بھر پور احتجاج کریں گے جبکہ ضرورت پڑنے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا اور صوبے کا مقدمہ عدالتی فورم پر لڑیں گے۔

وفد نے اپنی گفتگو میں کہا کہ صوبے کے جائز اور آئینی حقوق کے حصول کی جدوجہد میں وزیر اعلیٰ کا بھرپور ساتھ دیں گے۔ یہ صوبے کے عوام کے حقوق کا معاملہ ہے، اس پر کوئی سیاست اور سمجھوتہ نہیں کریں گے اور اس سلسلے میں سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر صوبائی حکومت کا بھر پور ساتھ دیں گے۔

وزیر اعلیٰ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ سابقہ قبائلی علاقوں کو صوبے میں ضم ہوئے چھ سال ہوئے لیکن این ایف سی میں ان علاقوں کا شئیر نہیں مل رہا جبکہ اس مد میں صوبائی حکومت کو ڈھائی سو ارب روپے سالانہ ملنے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں وفاق کے ذمے صوبے کے 22 سو ارب روپے واجب الادا ہیں۔ اسی طرح ٹوبیکو سیس کی مد میں صوبائی حکومت کو سالانہ 225 ارب روپے ملنے ہیں۔

ملاقات میں بلدیاتی حکومتوں کو درپیش مسائل پر بھی بات چیت ہوئی۔ وزیر اعلیٰ نے  بلدیاتی نمائندوں کو درپیش مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ بانی چئیرمین پی ٹی آئی کے وژن کے مطابق بلدیاتی حکومتوں کو با اختیار بنائیں گے اور اس مقصد کے لئے متعلقہ قوانین میں ضروری ترامیم کی جائیں گی، بلدیاتی نمائندے براہ راست عوام کے ووٹ سے منتخب ہوئے ہیں انہیں با اختیار بنایا جائے گا۔

صوبائی وزیر برائے بلدیات ارشد ایوب خان، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ ڈاکٹر عنبر علی ، سیکرٹری قانون اختر سعید ترک بھی ملاقات میں موجود تھے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بلدیاتی نمائندوں صوبائی حکومت وزیر اعلی صوبے کے کہا کہ

پڑھیں:

دیامر ڈیم متاثرین کے احتجاج پر غور کیلئے اسلام آباد میں اہم جلاس

اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے کہا کہ واپڈا کی جانب سے غیر سنجیدگی اور فیصلوں پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے متاثرین دیامر بھاشا ڈیم میں احساس محرومی انتہاء پر پہنچ چکا ہے جس کی وجہ سے متاثرین سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ دیامر بھاشا ڈیم متاثرین کے مسائل حل کرنے، مسنگ چولہا متاثرین کو ادائیگیوں کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان، چیئرمین واپڈا، چیف سیکریٹری جی بی سمیت متعلقہ اداروں کے اعلیٰ آفیسران نے شرکت کی۔ اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے کہا کہ واپڈا کی جانب سے غیر سنجیدگی اور فیصلوں پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے متاثرین دیامر بھاشا ڈیم میں احساس محرومی انتہاء پر پہنچ چکا ہے جس کی وجہ سے متاثرین سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ مسنگ چولہا کا مسئلہ عرصہ دراز سے حل نہیں ہوا۔ دیامر بھاشا ڈیم میں متاثرین کو روزگار کے مواقع میسر نہیں۔ CBMs پر عملدرآمد میں غیر ضروری تاخیر متاثرین کی احساس محرومی کا سبب بن رہی ہے۔ چولہا متاثرین کو ادائیگیوں کیلئے TORs کو حتمی شکل دی گئی لیکن اب تک ادائیگیاں نہیں ہوئی۔

گلبر خان نے کہا کہ متاثرین کو فوری طور پر چولہا پیکیج ادا کیا جائے۔ دیامر بھاشا ڈیم کے مسنگ چولہا متاثرین اور CBMs کے حوالے سے متعدد اجلاس منعقد ہوئے جن میں کئے جانے والے فیصلوں پر واپڈا کی جانب سے تاخیری حربوں کی وجہ سے عملدرآمد نہیں ہو رہا ہے۔ 12 سال کا طویل عرصہ گزر چکا ہے لیکن مفامہ عامہ کے CBMs کے تحت منصوبوں پر عملدرآمد کے حوالے سے کسی قسم کی پیش رفت نہیں ہو رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کے دورہ کے موقع پر بھی دیامر بھاشا ڈیم متاثرین کے مطالبات پیش کئے گئے تھے اور CBMs پر عملدرآمد جلد شروع کرنے کی سفارش کی تھی۔ متاثرین دیامر بھاشا ڈیم اپنے جائز مطالبات کا فوری حل چاہتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم کسی غیر قانونی کام کی حمایت نہیں کرتے اور نہ ہی کسی غیر قانونی کام کو ہونے دیں گے۔ دیامر بھاشا متاثرین ڈیم نے ملک کی خوشحالی اور روشن مستقبل کیلئے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ متاثرین کے جائز مطالبات حل کرنا ان کا حق ہے۔ بروقت فیصلوں کو کرنے اور ان پر عملدرآمد کو یقینی بنانے سے دیامر بھاشا ڈیم کے حوالے سے درپیش مسائل حل ہوں گے اور منصوبہ مقررہ مدت میں مکمل ہوگا۔

وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ متاثرین کا مطالبہ ہے کہ وفاقی سطح پر بااختیار کمیٹی بنائی جائے جو متاثرین کی داد رسی کر سکے، ہم اس مطالبے کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ واپڈا تاخیری حربے استعمال کرنے کے بجائے CBMs کے تحت مختلف منصوبوں کیلئے مختص فنڈز کو صوبائی حکومت کو منتقل کرے تاکہ ان منصوبوں پر کام کا آغاز کیا جا سکے۔ اب وقت فیصلوں پر عملدرآمد کا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ متاثرین دیامر بھاشا ڈیم کے مطالبے کے تحت بااختیار وفاقی سطح کی کمیٹی تشکیل دے کر گلگت تشریف لائیں، چلاس میں متاثرین ڈیم کے ساتھ بیٹھ کر ان کے مطالبات سننے اور حل کرنے کی ضرورت ہے، جس میں میں اور میری کابینہ بھی شریک ہو گی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ متاثرین دیامر بھاشا ڈیم کے جائز مطالبات پر فوری طور پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں گے۔ متاثرین دیامر بھاشا ڈیم کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ کی دیکھتے ہیں۔ چیئرمین واپڈا مسنگ چولہا متاثرین میں ادائیگیوں اور CBMs کے منصوبوں پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان سے ہدایات لے کر متاثرین دیامر بھاشا ڈیم کے مطالبے کے مطابق اعلیٰ سطحی منسٹیریل کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ جو آئندہ دو روز میں گلگت بلتستان کا دورہ کر کے متاثرین کیساتھ بیٹھ کر ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ کے مطابق جائز مطالبات حل کرنے کیلئے جامع فیصلے کرے گی۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب ڈیولپمنٹ پروگرام نافذ کرنے کا فیصلہ
  • مبینہ کرپشن پرٹائون چیئرمینمیاں سرفراز کو نوٹس جاری
  • صحت کارڈ، خیبرپختونخوا حکومت نے عوام کو بڑی خوش خبری سنادی
  • صحت کارڈ، خیبرپختونخوا حکومت کی عوام کو بڑی خوشخبری
  • خیبر پختونخوا حکومت اور بلدیاتی نمائندوں کا وفاق کیخلاف احتجاج اور عدالت جانے کا فیصلہ
  • خیبرپختونخوا حکومت نے کرم کے چار گاؤں خالی کرنے کی ہدایت کردی، حتمی آپریشن کا فیصلہ
  • دیامر ڈیم متاثرین کے احتجاج پر غور کیلئے اسلام آباد میں اہم جلاس
  • وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کا مائننگ اور صنعتوں کے فروغ کے لیے اہم اعلان
  • پشاور ہائیکورٹ: صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم کی حفاظتی ضمانت منظور