Jasarat News:
2025-02-20@19:48:09 GMT

جنوبی کوریا نے ڈیپ سیک کو ایپ اسٹورز سے ہٹا دیا

اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT

جنوبی کوریا نے ڈیپ سیک کو ایپ اسٹورز سے ہٹا دیا

سیؤل: جنوبی کوریا نے ڈیپ سیک کو پرائیویسی جائزے کے لیے ایپ اسٹورز سے ہٹا دیا۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوبی کوریا نے ڈیپ سیک کے مصنوعی ذہانت سے چلنے والے چیٹ بوٹ کے ڈاؤن لوڈز کو چینی اسٹارٹ اپ کے رازداری کے معیارات کا جائزہ لینے کے لیے معطل کر دیا ہے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق جنوبی کوریا کے پرائیویسی واچ ڈاگ نے کہا کہ ڈیپ سیک کے آر ون چیٹ بوٹ کو ایپل کے ایپ اسٹور اور گوگل پلے کے مقامی ورژن سے ہٹا دیا گیا ہے۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب ہانگزو میں قائم فرم نے اعتراف کیا کہ وہ ذاتی ڈیٹا کے تحفظ کے قوانین کی تعمیل کرنے میں ناکام رہی ہے۔

چینی کمپنی کی ایپ ڈیپ سیک نے دنیا بھر میں دھوم مچادی۔ چینی ایپ کے لانچ ہوتے ہی امریکا اور یورپ میں ہلچل مچ گئی ، ایک ہفتے میں امریکا میں چینی ایپ کو سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کیا گیا، جس سے امریکا اور یورپ کی ٹیک کمپینز نے سرپکڑ لئے۔ امریکا میں چینی ڈیپ سیک کی اچانک مقبولیت کے بعد اسٹاک ایکسچینج میں ٹیکنالوجی کمپنیوں کے شئیرز گرگئے۔

امریکی صدر ٹرمپ نے بھی ڈیپ سیک ایپ کو خطرناک قرار دے دیا اور تنبیہ کرتے ہوئے کہا اتنی سستی چینی ایپ کی لانچنگ کے بعد ہماری انڈسٹری کو جاگ جانا چاہیے۔

اب امریکی بحریہ نے بھی چینی ڈیپ سیک کے استعمال پر پابندی عائد کرتے ہوئے متعلقین کو سخت ہدایات جاری کر دی ہیں۔ امریکی بحریہ کے اہلکاروں کو جاری مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ڈیپ سیک کا آرون ماڈل کسی بھی کام کیلئے استعمال نہ کیا جائے۔

امریکی کمپنی اوپن اے آئی کے مالک کا کہنا ہے چینی ایپ متاثر کن ہے تاہم، ہم اس سے مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں۔

خیال رہے ڈیپ سیک اے آئی چیٹ باٹ ہے، جو صرف چھ ملین ڈالر کی لاگت سے تیار ہوئی ہے، چینی کمپنی نے دعویٰ کیا کہ یہ ایپ حساب، کوڈنگ اور دیگر معاملات میں اوپن اے آئی کے جدید ترین ماڈل سے مقابلہ کرسکتی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جنوبی کوریا چینی ایپ ڈیپ سیک

پڑھیں:

یوکرین جنگ، امریکا کا 500 ارب ڈالر یوکرینی معدنیات سے وصول کرنیکا منصوبہ

امریکا کے سابق نائب خصوصی ایلچی ٹائسن بارکر نے کہا کہ روس کی افواج اب ایک دیو قامت لیتھیم ذخائر سے 4 میل سے کچھ زیادہ دور ہیں، زیلنسکی نے کہا ہے کہ کیا یہ معدنیات روسی شراکت داروں ایران، شمالی کوریا اور چین کو دی جائیں گی؟۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے سیکڑوں ارب ڈالر کے معدنی ذخائر پر اپنی نظریں جمالی ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ روس کے ساتھ جنگ میں امریکا کی جانب سے خرچ کی گئی رقم معدنیات سے وصول کرلیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ یوکرین کے ساتھ معدنیات کے حوالے سے آسان معاہدہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، معاہدے میں ابتدائی طور پر صرف یہ ذکر ہوگا کہ یوکرین کے وسیع وسائل کا امریکا کے پاس کتنا حصہ ہو گا؟، بعد میں تفصیلی شرائط پر بات چیت کی جائے گی۔ یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے گزشتہ ہفتے تفصیلی امریکی تجویز کو مسترد کر دیا تھا، جس کے تحت واشنگٹن کو یوکرین کی 50 فیصد اہم معدنیات مل سکتی تھیں، جن میں گریفائٹ، یورینیم، ٹائٹینیم اور لیتھیم شامل ہیں، جو الیکٹرک کاروں کی بیٹری کے لیے لازمی جزو ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے یہ واضح ہو رہا ہے کہ مکمل معاہدے تک پہنچنے میں وقت لگے گا۔ لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ کیف کو ممکنہ طور پر مزید امریکی فوجی حمایت کی اجازت دینے یا یوکرین اور روس کے مابین 3 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے باضابطہ امن مذاکرات کے لیے آگے بڑھنے سے پہلے یوکرین کے ساتھ ایک معاہدہ ہو۔ ٹرمپ کے یوکرین کے ایلچی کیتھ کیلوگ اس ہفتے کیف میں ہیں، تاکہ نظر ثانی شدہ معاہدے کے پیرامیٹرز اور دستخط کے بدلے یوکرین کی ضروریات پر تبادلہ خیال کرسکیں۔ زیلنسکی نے کہا کہ وہ جمعرات کو کیلوگ سے ملاقات کریں گے، اور ہمارے لیے یہ اہم ہے کہ یہ ملاقات اور امریکا کے ساتھ مجموعی تعاون تعمیری ہو۔ ٹرمپ کے ایک مشیر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر زیلنسکی کے بارے میں بتایا کہ بالکل ! ہمیں اس شخص کو حقیقت کی طرف واپس لانے کی ضرورت ہے۔

وائٹ ہاؤس نے فوری طور پر معاملے پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔ ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے باوجود معاہدے پر زور جاری ہے، ٹرمپ نے بدھ کے روز اپنے یوکرینی ہم منصب کو ’انتخابات کے بغیر ڈکٹیٹر قرار دیا تھا، جب زیلنسکی نے کہا تھا کہ ٹرمپ روسی غلط معلومات کے بلبلے میں پھنس گئے ہیں، جس کے جواب میں امریکی صدر نے کہا تھا کہ ’جنگ شروع کرنے کا ذمہ دار یوکرین ہے‘۔ امریکا نے گزشتہ 3 سال میں یوکرین کو فوجی امداد کے طور پر اربوں ڈالر فراہم کیے اور ٹرمپ نے کہا ہے کہ یوکرین کی معدنیات میں امریکی سرمایہ کاری اس بات کو یقینی بنا سکتی ہے کہ ہم کسی نہ کسی شکل میں یہ رقم واپس حاصل کرنے جا رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کیف پر زور دے رہے ہیں کہ وہ واشنگٹن کی امداد کے اعتراف میں امریکا کو 500 ارب ڈالر کی معدنی مراعات دیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ عوامی طور پر امریکی عوام کو یہ اشارہ دیں کہ امریکہ امداد واپس لے رہا ہے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ اصل امریکی تجویز کس حد تک ماضی کے ہتھیاروں کی ترسیل یا مستقبل کی قسطوں کے معاوضے کے طور پر تیار کی گئی ہے، تاہم زیلنسکی کا کہنا تھا کہ اس میں امریکی مفادات پر بہت زیادہ توجہ دی گئی ہے، اور کیف کے لیے سیکیورٹی گارنٹی کا فقدان ہے۔ انہوں نے بدھ کے روز صحافیوں کو بتایا کہ میں اپنے ملک کو فروخت نہیں کر سکتا۔ اس معاملے سے واقف تیسرے ذرائع نے بتایا کہ یوکرین ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ معاہدہ کرنے کو تیار ہے، ایک اور ذرائع نے یہ بھی کہا کہ کیف ایک معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہے، لیکن یہ امریکا کے تجویز کردہ انتظامات کی طرح ’جارحانہ‘ نظر نہیں آنا چاہیے۔

معدنیات کے ممکنہ معاہدے کے بارے میں امریکی بات چیت کی تفصیلات، بشمول انتظامیہ کے اندر کس نے اصل تجویز کا مسودہ تیار کرنے میں مدد کی، نامعلوم ہیں۔ یہ نظر ثانی شدہ طریقہ کار، وائٹ ہاؤس میں آئندہ ہفتوں میں کیف کے ساتھ معاہدہ کرنے کے بارے میں زیر بحث آنے والے کئی معاملات میں سے ایک ہے، جو ایک پیچیدہ شعبے کے لیے غیر معمولی طور پر فوری ٹائم لائن ہے، جہاں معاہدوں میں عام طور پر حکومتوں کے بجائے نجی کمپنیاں اور ریاستی ادارے شامل ہوتے ہیں۔ ٹرمپ نے بدھ کے روز اپنی مایوسی کا اعادہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ زیادہ تر امریکی امداد گرانٹ تھی، جب کہ یورپ نے بنیادی طور پر قرضے دیے تھے، اگرچہ امریکا کو کچھ بھی واپس نہیں ملا، لہٰذا اس معاہدے سے انہیں اپنا پیسہ واپس مل سکتا ہے۔ 
انہوں نے زیلنسکی کی جانب سے ففٹی ففٹی کی تقسیم کو مسترد کرنے پر بھی تنقید کی، اور اسے بغیر کسی ثبوت کے معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا۔

امریکی صدر نے کہا کہ ہم نے نایاب زمین اور چیزوں پر مبنی ایک معاہدہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس معاہدے کو توڑ دیا، انہوں نے اسے 2 دن پہلے توڑدیا تھا۔ ایک نظر ثانی شدہ، آسان طریقہ کار امریکا کو متعدد قانونی اور لاجسٹک رکاوٹوں کو دور کرنے میں مدد دے گا اور اسے بعد میں آمدنی کی تقسیم سمیت ترقی کی تفصیلات پر بات چیت کرنے کا وقت دے گا۔
سینٹر فار اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز میں اہم معدنیات کے تحفظ کے پروگرام کی ڈائریکٹر گریسلین بسکرن نے کہا کہ امریکا نے تاریخی طور پر امداد کے لیے قدرتی وسائل کے تبادلے کا استعمال نہیں کیا، لیکن یہ چین کی معدنیات کی پلے بک میں ایک آزمودہ ہتھیار ہے۔ یوکرین کی اقتصادی بحالی کے لیے امریکا کے سابق نائب خصوصی ایلچی ٹائسن بارکر نے کہا کہ یوکرین امریکی سرمایہ کاری کو تسلیم کرنے کا راستہ تلاش کرنے میں گہری دلچسپی رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یوکرین کے عوام امریکا کو اہم معدنی وسائل تک خصوصی رعایتی رسائی کی شکل میں اضافی فوائد دینے کے لیے تیار ہیں، جو امریکی ٹیکس دہندگان کی جانب سے یوکرین میں لگائے گئے اربوں ڈالر کے اعتراف میں ہے، یہ ایک ایسی چیز ہے جس کے بارے میں یوکرین کے لوگ کچھ عرصے سے حکمت عملی بنا رہے ہیں۔ بارکر نے کہا کہ اسی طرح کی کچھ شرائط دیگر ممالک کو پیش کرنے کی ضرورت ہوگی جنہوں نے جنگ کے دوران یوکرین میں بہت زیادہ تعاون کیا، جن میں کینیڈا، برطانیہ، جاپان اور یورپی یونین شامل ہیں، لیکن روس کی افواج نے پہلے ہی یوکرین کے 5 حصوں پر قبضہ کر لیا ہے، جس میں نایاب زمینوں کے ذخائر بھی شامل ہیں، اب ایک دیو قامت لیتھیم ذخائر سے 4 میل سے کچھ زیادہ دور ہیں۔ زیلنسکی نے کہا ہے کہ کیا ان علاقوں میں معدنیات روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور ان کے شراکت داروں ایران، شمالی کوریا اور چین کو دی جائیں گی؟۔

متعلقہ مضامین

  • چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں: ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکا سے ڈی پورٹ پاکستانیوں سمیت دیگر تارکین وطن پاناما میں ڈیرین جنگل کے علاقے منتقل
  • صدر ٹرمپ کے یورپی اتحادیوں کے ساتھ اختلافات میں اضافہ
  • یوکرین جنگ، امریکا کا 500 ارب ڈالر یوکرینی معدنیات سے وصول کرنیکا منصوبہ
  • ’ان کے پاس ہم سے زیادہ پیسہ ہے،‘ ڈونلڈ ٹرمپ نے انڈیا کو فنڈنگ بند کردی
  • جنوبی کوریا کی اداکارہ کی پُراسرار موت کی وجہ سامنے آ گئی
  • امریکی و روسی اعلیٰ سفارتکاروں کی سعودی عرب میں ملاقات
  • جنوبی کوریا: چور پانی والی گن لیکر بینک لوٹنے پہنچ گیا
  • مشہور اے آئی ایپ ڈیپ سیک پر ایک اور ملک نے پابندی لگادی