جنوبی کوریا نے ڈیپ سیک کو ایپ اسٹورز سے ہٹا دیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
سیؤل: جنوبی کوریا نے ڈیپ سیک کو پرائیویسی جائزے کے لیے ایپ اسٹورز سے ہٹا دیا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوبی کوریا نے ڈیپ سیک کے مصنوعی ذہانت سے چلنے والے چیٹ بوٹ کے ڈاؤن لوڈز کو چینی اسٹارٹ اپ کے رازداری کے معیارات کا جائزہ لینے کے لیے معطل کر دیا ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق جنوبی کوریا کے پرائیویسی واچ ڈاگ نے کہا کہ ڈیپ سیک کے آر ون چیٹ بوٹ کو ایپل کے ایپ اسٹور اور گوگل پلے کے مقامی ورژن سے ہٹا دیا گیا ہے۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب ہانگزو میں قائم فرم نے اعتراف کیا کہ وہ ذاتی ڈیٹا کے تحفظ کے قوانین کی تعمیل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
چینی کمپنی کی ایپ ڈیپ سیک نے دنیا بھر میں دھوم مچادی۔ چینی ایپ کے لانچ ہوتے ہی امریکا اور یورپ میں ہلچل مچ گئی ، ایک ہفتے میں امریکا میں چینی ایپ کو سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کیا گیا، جس سے امریکا اور یورپ کی ٹیک کمپینز نے سرپکڑ لئے۔ امریکا میں چینی ڈیپ سیک کی اچانک مقبولیت کے بعد اسٹاک ایکسچینج میں ٹیکنالوجی کمپنیوں کے شئیرز گرگئے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے بھی ڈیپ سیک ایپ کو خطرناک قرار دے دیا اور تنبیہ کرتے ہوئے کہا اتنی سستی چینی ایپ کی لانچنگ کے بعد ہماری انڈسٹری کو جاگ جانا چاہیے۔
اب امریکی بحریہ نے بھی چینی ڈیپ سیک کے استعمال پر پابندی عائد کرتے ہوئے متعلقین کو سخت ہدایات جاری کر دی ہیں۔ امریکی بحریہ کے اہلکاروں کو جاری مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ڈیپ سیک کا آرون ماڈل کسی بھی کام کیلئے استعمال نہ کیا جائے۔
امریکی کمپنی اوپن اے آئی کے مالک کا کہنا ہے چینی ایپ متاثر کن ہے تاہم، ہم اس سے مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں۔
خیال رہے ڈیپ سیک اے آئی چیٹ باٹ ہے، جو صرف چھ ملین ڈالر کی لاگت سے تیار ہوئی ہے، چینی کمپنی نے دعویٰ کیا کہ یہ ایپ حساب، کوڈنگ اور دیگر معاملات میں اوپن اے آئی کے جدید ترین ماڈل سے مقابلہ کرسکتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جنوبی کوریا چینی ایپ ڈیپ سیک
پڑھیں:
چین کی جوابی کاروائی امریکی مصنوعات پر125فیصدنیا ٹیرف عائدکرنے کا اعلان
لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 اپریل ۔2025 )امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی کشیدگی میں نئی پیش رفت ہوئی ہے اوربیجنگ نے صدر ٹرمپ کی جانب سے چینی مصنوعات پر بھاری ٹیرف کے نفاذکے جواب میں امریکہ سے آنے والی درآمدی اشیا پر 125 فیصد نیا ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا ہے جو ہفتے کے روز سے نافذ العمل ہوگا.(جاری ہے)
رپورٹ کے مطابق یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان جاری تجارتی جنگ میں اس سلسلے کی ایک کڑی ہے جس میں چین، امریکہ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف میں اضافے کا جواب ویسے ہی ٹیرف بڑھا کر دے رہا ہے اگرچہ چین کی وزارتِ تجارت نے امریکی ٹیرف کو نمبرز کا کھیل اور غیر اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک مذاق بن کر رہ جائے گا لیکن اس کے باوجود بیجنگ نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ کی جانب سے مزید کسی ٹیرف کا جواب نہیں دے گا.
ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوں بڑی معاشی طاقتوں کے درمیان تجارتی جنگ میں اضافہ ممکن ہے اور امریکا جوابی کاروائی کے طور پر چین پر ٹیرف میں مزید اضافہ کرسکتا ہے جس عندیہ وائٹ ہاﺅس دے چکا ہے کہ کچھ چینی مصنوعات پر 145 فیصد تک ٹیرف لگ سکتا ہے فینٹانائل (ایک خطرناک نشہ آور دوا) بنانے والی کمپنیوں پر پہلے ہی20 فیصد ٹیکس لاگو ہے. چین کے اعلان سے قبل یورپ کی سٹاک مارکیٹوں میں کاروبار کا آغاز احتیاط کے ساتھ ہوا لیکن اب ان میں مندی دیکھنے میں آئی ہے امریکہ کے مشرقی ساحل پر ابھی کاروبار کا آغازنہیں ہوا اس لیے ابھی تک صدر ٹرمپ کی جانب سے صدر شی جن پنگ کے تازہ اقدام پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دونوں طاقتوں کی تجارتی جنگ سے پوری دنیا کو معاشی طور پر نقصان پہنچ رہا ہے چینی قیادت کا کہناہے کہ وہ کسی دباﺅ یا دھمکی کے آگے ہتھیار نہیں ڈالے گی خاص طور پر ایسے دباﺅ کے جسے وہ بارہا ٹرمپ انتظامیہ کی ”ہٹ دھرمی“ قرار دے چکی ہے ٹیرف کی جنگ شروع ہونے سے پہلے چین کی امریکہ کو برآمدات کی مالیت بہت زیادہ تھی لیکن اگر اسے مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کے تناسب سے دیکھا جائے تو یہ صرف دو فیصد بنتی ہے. چینی حکومت نے اپنی عوام کو یقین دلایا ہے کہ وہ امریکہ کے معاشی حملوں کا ڈٹ کر مقابلہ کر سکتی ہے اور حقیقت یہ ہے کہ چین کی طرف سے لگائے جانے والے جوابی ٹیرف بھی امریکی برآمد کنندگان کو نقصان پہنچا رہے ہیں ادھر چین بار بار اس عزم کا اظہار کررہا ہے کہ بیجنگ ہتھیار ڈالنے والا نہیں ہے.