اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اقتصادی جائزہ مشن کی آمد سے قبل شعبہ توانائی میں اہم اصلاحات کا فیصلہ کرلیا گیا۔

میڈیا ذرائع کے مطابق ٹارگٹڈ سبسڈی، بجلی چوری کی روک تھام اور سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کی جائے گی۔ توانائی شعبے میں اصلاحات کو قومی ماحولیاتی اہداف سے ہم آہنگ کرنے کی تجویز بھی زیرغور ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے ٹیرف ڈفرینشل سبسڈی کا نیا نظام متعارف کرانے کی منظوری لی جائے گی۔ فوسل فیول پر مبنی گاڑیوں کا استعمال کم کرنے کے لیے اضافی کاربن ٹیکس لگانے کی تجویز ہے۔

بجٹ میں مختص گیس اور بجلی کی سبسڈی کو کم آمدنی والے صارفین تک محدود کیا جائے گا، بجلی شعبے کی پائیداری بڑھانے کے لیے زیر التواء انسداد بجلی چوری قانون کو نافذ کرنے کی تجویز بھی زیرغور ہے۔

ذرائع کے مطابق گیس ٹیرف کا سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میکانزم بھی متعارف کرایا جائے گا، اوگرا کی طرف سے سہ ماہی بنیادوں پر گیس کی قیمتوں میں ردوبدل کا نظام اپنایا جائے گا۔

نئی الیکٹریکل اشیا کے لیے کم از کم کارکردگی کے معیارات کو اپنانا اہداف میں شامل ہیں، تمام سرکاری خریداری میں مؤثر آلات کو یقینی بنایا جائے گا، اس مقصد کیلئے پبلک پروکیورمنٹ قوانین میں ترمیم کی جائے گی۔ پاکستان میں 2030 تک 30 فیصد نئی گاڑیوں کو الیکٹرک وہیکلز میں تبدیل کرنے کا ہدف ہے۔

TagsImportant News from Al Qamar.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: جائے گا

پڑھیں:

پاکستان تباہ کن ’امریکی ٹیرف‘ سے کے اثرات سے کس طرح محفوظ رہ سکتا ہے؟  

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (PIDE) کے وائس چانسلر ڈاکٹر ندیم جاوید نے ایک نئی پالیسی نوٹ کے ساتھ ایک مضبوط بیان میں کہا، تجارت کوئی صفر رقم کا کھیل نہیں ہے۔ یہ معیشتوں کو مضبوط بنانے کے حوالے سے مشترکہ قدر سے متعلق ہے، ایسے میں امریکی مجوزہ ٹیرف ان تعلقات کو منقطع کر سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ملکی معیشت درست سمت پر گامزن، پاکستان ترقی کا سفر کر رہا ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

ڈاکٹر ندیم جاوید کا کہنا ہے کہ ہم اس لمحے کو صرف ایک خطرے کے طور پر نہیں، بلکہ ایک موقع کے طور پر دیکھتے ہیں، جو پاکستان کے لیے ایک زیادہ لچکدار، متنوع اور اسٹریٹجک برآمدی مستقبل کی جانب پیشرفت ہے۔

امریکی ٹیرف کے تباہ کن اثرات

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس نے 13 اپریل 2025 کو جاری کیے گئے ایک سخت پالیسی رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ امریکا کی طرف سے مجوزہ باہمی محصولات ملک کے برآمدی شعبے پر تباہ کن اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔

انسٹی ٹیوٹ نے خبردار کیا ہے کہ یہ محصولات معاشی عدم استحکام، ملازمتوں میں نمایاں کمی اور غیر ملکی زرمبادلہ کی آمدنی میں بھی خاصی کمی کا باعث بن سکتے ہیں۔

ڈاکٹر محمد ذیشان، ڈاکٹر شجاعت فاروق، اور ڈاکٹر عثمان قادر کی طرف سے کرایا جانے والا مطالعہ امریکا کو پاکستانی برآمدات پر مجوزہ 29 فیصد باہمی ٹیرف کے نتائج کا تجزیہ کرتا ہے۔

اس مطالعے کے مطابق موجودہ 8.6 فیصد موسٹ فیورڈ نیشن (MFN) ٹیرف میں شامل کیے جانے پر کل ڈیوٹی 37.6 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔ اس کے نتیجے میں امریکا کو برآمدات میں 20 تا 25 کی کمی کا امکان ہے، یوں پاکستان کو 1.1-1.4 بلین ڈالر کا سالانہ نقصان ہوگا، جب کہ یہ نقصان ٹیکسٹائل کے شعبے کو برداشت کرنا پڑے گا۔

پی آئی ڈی ای کے مطابق مالی سال 2024 میں پاکستان نے امریکا کو 5.3 بلین ڈالر مالیت کی اشیا برآمد کیں، ان برآمدات کا ایک اہم حصہ ٹیکسٹائل اور ملبوسات کا تھا، جنہیں پہلے ہی 17 فیصد تک ٹیرف کا سامنا ہے۔

اگر مجوزہ ٹیرف لاگو ہوتے ہیں، تو پاکستان کی قیمتوں میں مسابقت شدید طور پر ختم ہو جائے گی، جس سے ممکنہ طور پر علاقائی حریف جیسے بھارت اور بنگلہ دیش کو مارکیٹ شیئر حاصل کرنے کی اجازت مل جائے گی۔

5 لاکھ سے زیادہ ملازمتوں کو خطرہ

معاشی نتائج ٹیکسٹائل سے آگے بڑھیں گے۔ نشاط ملز اور انٹرلوپ جیسے بڑے برآمد کنندگان کو پیداوار کم کرنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے، جس سے 5 لاکھ سے زیادہ ملازمتوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ غیر ٹیکسٹائل برآمدات  بشمول چمڑے، چاول، آلات جراحی، اور کھیلوں کے سامان کو بھی بڑھتے ہوئے خطرے کا سامنا ہے۔

ان خطرات کے باوجود پی آئی ڈی ای بحران کو تزویراتی تبدیلی کے ایک موقع کے طور پر دیکھتا ہے۔ اس کا پالیسی نوٹ پاکستان کو جواب میں فوری اور سوچ سمجھ کر کارروائی کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔

پی آئی ڈی ای کے مطابق مختصر پاکستان ٹیرف کی باہمی لاگت کو اجاگر کرنے اور دیرینہ تجارتی تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے اعلیٰ سطحی سفارتی کوششوں میں مصروف رہے۔ پاکستان مذاکرات کی گنجائش پیدا کرنے کے لیے منتخب امریکی درآمدات پر ٹیرف کو کم کرنے پر بھی غور کر سکتا ہے، جیسے مشینری، اسکریپ میٹل اور پیٹرولیم وغیرہ۔

پی آئی ڈی ای نے تجویز کیا ہے کہ پاکستانی فرموں کو ویلیو چین کو برقرار رکھنے اور ٹیرف میں چھوٹ حاصل کرنے میں مدد کے لیے مزید امریکی نژاد ان پٹ جیسے کاٹن اور یارن استعمال کرنے کی ترغیب دی جا سکتی ہے۔

پی آئی ڈی ای برآمدی مصنوعات اور منڈیوں دونوں کو متنوع بنانے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔ یورپی یونین، چین، آسیان ممالک، افریقہ اور مشرق وسطیٰ جیسی ابھرتی ہوئی مارکیٹیں آئی ٹی، حلال فوڈ، پراسیسڈ فوڈز اور کھیلوں کے سامان جیسے شعبوں میں ترقی کے امکانات پیش کرتی ہیں۔

رپورٹ میں توانائی اور رسد کی لاگت کو کم کرنے، ضوابط کو ہموار کرنے، اور جدت اور ٹیکنالوجی اپنانے کے عمل کو فروغ دینے کے اقدامات کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ صورتحال میں ایک جامع تجارتی حکمت عملی ضروری ہے، جو ٹیکنالوجی، زراعت، توانائی، اور ویلیو ایڈڈ مینوفیکچرنگ میں ہم آہنگی پیدا کرنے پر مرکوز ہو۔

پی آئی ڈی ای رپورٹ کے مطابق مجوزہ امریکی ٹیرف ڈبلیو ٹی او کی پابند ٹیرف کی حد 3.4 فیصد سے زیادہ ہے، جو ممکنہ طور پر کثیر الجہتی تجارتی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ اگرچہ ڈبلیو ٹی او کے ذریعے قانونی راستہ اختیار کرنا ایک آپشن ہے، لیکن پاکستان کے محدود مالی وسائل ایسی کوششوں میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔

آگے کا راستہ مشکل ہے

پی آئی ڈی ای رپورٹ کے مطابق آگے کا راستہ مشکل ہے، لیکن یہ پاکستان کے لیے اپنے برآمدی فریم ورک کو دوبارہ ترتیب دینے اور مضبوط کرنے کا موقع بھی فراہم کرتا ہے۔ بروقت سفارت کاری، اسٹریٹجک پالیسی اصلاحات اور جرأت مندانہ کوششوں سے پاکستان نہ صرف اس بیرونی صدمے کو برداشت کر سکتا ہے بلکہ عالمی معیشت میں ایک زیادہ مسابقتی کھلاڑی کے طور پر بھی ابھر سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی ٹیرف آیہ تی پاکستان حلال فوڈ ڈبلیو ٹی او نشاط ٹیکسٹائل

متعلقہ مضامین

  • پاکستان تباہ کن ’امریکی ٹیرف‘ سے کے اثرات سے کس طرح محفوظ رہ سکتا ہے؟  
  • حکومت کا کنونشن میں شرکت کرنیوالے اوورسیز پاکستانیوں کو ریاستی مہمان کا درجہ دینے کا فیصلہ
  • شہباز حکومت کی پنشنرز پر بھی ٹیکس لگانے کی تیاریاں
  • بجٹ ، مختلف شعبوں پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ، پنشن پر ٹیکس استثنی ختم کرنے پر غور
  • بجٹ میں ریٹیلرز سمیت مختلف شعبوں پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ، پنشن پر ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے پر غور
  • بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف پلان، جولائی سے پہلے بجلی مزید سستی کرنے پر کام جاری: وزیر خزانہ
  • کے پی مائنز اینڈ منرل بل، پی ٹی آئی کا منظوری کے لیے عمران خان سے اجازت لینے کا فیصلہ
  • پی ٹی آئی کا کے پی مائنز اینڈ منرل بل کی منظوری کیلیے عمران خان سے اجازت لینے کا فیصلہ
  • توانائی کے شعبے کی پائیداری کے لیے اسٹریٹجک سرمایہ کاری اور پالیسی اصلاحات کی ضرورت ہے. ویلتھ پاک
  • خیبر پختونخوا میں گداگری کی روک تھام کیلئے سخت قانون سازی کا فیصلہ