’آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی سے متعلق وہ معلومات جو ہر کوئی جاننا چاہتا ہے‘
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی ایونٹ میزبانی کے بھرپور تاثر اور اعزاز کے دفاع کے چیلنج کے ساتھ بدھ 19 فروری سے پاکستان میں شروع ہورہا ہے۔
پاکستان 1996 کے ورلڈ کپ کے بعد پہلی بار آئی سی سی کے کسی بین الاقوامی ایونٹ کی میزبانی کررہا ہے اور وہ اس ایونٹ کا دفاعی چیمپیئن بھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں آئی سی سی نے چیمپیئنز ٹرافی کے لیے کمنٹری پینل کا اعلان کردیا، کتنے پاکستانی شامل؟
پاکستان نے 2017 میں سرفراز احمد کی قیادت میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی جیتی تھی۔ فائنل میں اس نے انڈیا کو 180 رنز سے شکست دی تھی۔ فخرزمان شاندار سینچری کی بدولت پلیئر آف دی فائنل رہے تھے جبکہ حسن علی مجموعی طور پر 13 وکٹوں کی عمدہ کارکردگی پر پلیئر آف دی ٹورنامنٹ قرار پائے تھے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025 کو دنیا کے سامنے بھرپور انداز میں پیش کرنے کے لیے زبردست تیاری کی ہے جس میں سب سے اہم بات قذافی اسٹیڈیم لاہور، نیشنل بینک اسٹیڈیم کراچی اور راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم راولپنڈی کی اپ گریڈیشن ہے۔
قذافی اسٹیڈیم لاہور کی تعمیر اور تزئین و آرائش صرف 117 دن کی ریکارڈ مدت میں مکمل کی گئی ہے اور یہ اسٹیڈیم انتہائی خوبصورت شکل میں اب دنیا کے سامنے ہے۔ نیشنل بینک اسٹیڈیم کراچی میں بھی نئی عمارت تعمیر کی گئی ہے جس میں ڈریسنگ رومز اور ہاسپٹلیٹی باکسز شامل ہیں۔
آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025 میں 8 ٹیمیں شریک ہیں جن میں میزبان باکستان، نیوزی لینڈ، انڈیا اور بنگلہ دیش گروپ اے میں شامل ہیں جبکہ گروپ بی آسٹریلیا، انگلینڈ، افغانستان اور جنوبی افریقہ پر مشتمل ہے۔
ٹورنامنٹ کا افتتاحی ڈے نائٹ میچ بدھ 19 فروری کو پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان نیشنل بینک اسٹیڈیم کراچی میں کھیلا جائےگا۔
پاکستان اپنے اگلے دو گروپ میچز 23 فروری کو انڈیا کے خلاف دبئی میں اور 27 فروری کو بنگلہ دیش کے خلاف راولپنڈی میں کھیلے گا۔
گروپ مرحلے کے تین میچز کراچی میں، تین میچز لاہور میں اور تین میچز راولپنڈی میں کھیلے جائیں گے۔ انڈیا کی ٹیم اپنے تینوں گروپ میچز دبئی میں کھیلے گی۔
پہلا سیمی فائنل 4 مارچ کو دبئی میں کھیلا جائےگا، جبکہ لاہور 5 مارچ کو دوسرے سیمی فائنل کی میزبانی کرےگا۔ اگر انڈیا کی ٹیم فائنل میں پہنچنے میں کامیاب نہ ہو پائی تو پھر9 مارچ کو فائنل لاہور میں کھیلا جائےگا بصورت دیگر یہ فائنل دبئی میں ہوگا۔
آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کا آغاز 1998 میں ہوا تھا اس وقت یہ ٹورنامنٹ آئی سی سی ناک آؤٹ کہلاتا تھا۔ 2002 میں اسے آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کا نام دیا گیا۔
پاکستان نے 2017 میں یہ ٹورنامنٹ جیتنے کے علاوہ 2000، 2004 اور 2009 میں اس ٹورنامنٹ کا سیمی فائنل بھی کھیلا ہے۔
آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں پاکستان نے 23 میں سے 11 میچز جیتے ہیں جن میں انڈیا کے خلاف تین فتوحات بھی شامل ہیں۔
آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں پاکستان کی جانب سے 4 سینچریاں بنی ہیں۔ 2000 میں نیروبی میں سعید انور نے سری لنکا کے خلاف 105 اور پھر نیوزی لینڈ کے خلاف 104 رنز اسکور کیے تھے۔
2009 میں شعیب ملک نے انڈیا کے خلاف سینچورین میں 128 رنز اسکور کیے تھے جبکہ 2017 میں فخرزمان نے انڈیا کے خلاف اوول میں کھیلے گئے فائنل میں 114 رنز کی اننگز کھیلی تھی۔
آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں پاکستان کی طرف سے بہترین انفرادی بولنگ شاہد آفریدی کی ہے جنہوں نے 2004 میں کینیا کے خلاف برمنگھم میں 11 رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
چیمپیئنز ٹرافی کے لیے پاکستانی اسکواڈ محمد رضون، سلمان علی آغا، فخرزمان، بابراعظم، سعود شکیل، کامران غلام، طیب طاہر، عثمان خان، خوشدل شاہ، فہیم اشرف، شاہین شاہ آفریدی، محمد حسنین، حارث رؤف، نسیم شاہ اور ابرار احمد پر مشتمل ہے۔
بابراعظم، فخرزمان اور فہیم اشرف تین ایسے کھلاڑی ہیں جو 2017 میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی جیتنے والی فاتح ٹیم میں بھی شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں چیمپیئنز ٹرافی کا افتتاحی میچ: پاکستان اور نیوزی لینڈ نے کمر کس لی
پاکستان اپنا پہلا میچ کل 19 فروری کو کراچی میں نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلے گا، اس کے بعد دوسرے گروپ میچ میں 23 فروری کو انڈیا سے دبئی میں مقابلہ ہوگا، جبکہ 27 فروری کو راولپنڈی کے کرکٹ اسٹیڈیم میں پاکستان اور بنگلہ دیش کی ٹیمیں مدمقابل آئیں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئی سی سی بابر اعظم پاکستان نیوزی لینڈ میچ چیمپیئنز ٹرافی رضوان الیون معلومات وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان نیوزی لینڈ میچ چیمپیئنز ٹرافی رضوان الیون معلومات وی نیوز آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں پاکستان نیوزی لینڈ کراچی میں میں کھیلے فروری کو کے لیے
پڑھیں:
چیمپئنز ٹرافی کی تمام ٹیموں کی وہ تمام تفصیلات جو آپ کیلئے جاننا بے حدضروری ہیں،جانیں
آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025 ہائی اسٹیک کرکٹ ایکشن میں لانے کے لیے تیار ہے، جس میں آٹھ ٹیمیں اس معتبر ٹائٹل کے لیے مقابلہ کرنے میدان میں اتریں گی۔
پاکستان کی میزبانی میں ہونے والے اس ٹورنامنٹ میں انتہائی منتظر پاک بھارت ٹاکرے سے لے کر افغانستان کی ڈیبیو مہم تک، شائقین کی ایکسائٹمنٹ کا لیول عروج پر پہنچ چکا ہے۔
ذیل میں ہم نے ٹیموں کی تفصیلات، ان کے کھلاڑیوں اور فکسچر کا خلاصہ پیش کیا ہے:
گروپ اے
پاکستان
کوچ: عاقب جاوید
کپتان: محمد رضوان
بہترین فنش: چیمپئنز ٹرافی(2017)
میچز : نیوزی لینڈ (19 فروری، کراچی)، بھارت (23 فروری، دبئی)، بنگلہ دیش (27 فروری، راولپنڈی)
1996 کے ورلڈ کپ کے بعد پہلی بار پاکستان کو آئی سی سی ایونٹ کی میزبانی ملنا ملک کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے۔
پاکستان کا بولنگ اٹیک جس میں شاہین آفریدی، نسیم شاہ، حارث رؤف، اور محمد حسنین شامل ہیں، ٹورنامنٹ میں جارحانہ اٹیکنگ سے اپنا جادو چلا سکتے ہیں۔
تاہم، بابر اعظم کی فارم پر تشویش برقرار ہے، خاص طور پر بیٹنگ کی شروعات میں ان کی حالیہ تبدیلی کے ساتھ۔
البتہ مخالف کھلاڑیوں کو پاکستانی ٹیم سے اسپننگ کا کوئیخطرہ نہیں کیوں کہ ابرار احمد واحد سینئر اسپن آپشن ہیں۔
اہم کھلاڑی: بابر اعظم – دنیا کے ٹاپ رینک والے بلے باز، پاکستان کی حالیہ کرکٹ کی تاریخ کی ایک اہم شخصیت ہیں لیکن انہیں اپنی بہترین فارم کو دوبارہ حاصل کرنے کی ضرورت ہوگی۔
بنگلہ دیش
کوچ: فل سیمنز
کپتان: نجم الحسین شانتو
بہترین فنش: سیمی فائنلز (2017)
میچز: بھارت (20 فروری، دبئی)، نیوزی لینڈ (24 فروری، راولپنڈی)، پاکستان (27 فروری، راولپنڈی)
ون ڈے میں 9 ویں نمبر پر موجود بنگلہ دیشی ٹیم انڈر ڈاگ کے طور پر ٹورنامنٹ میں داخل ہوئی ہے۔
کپتان نجم الحسین شانتو کو بہت امیدیں ہیں لیکن انہیں ایک سخت چیلنج کا سامنا ہے، بولنگ پر پابندی کا شکار تجربہ کار آل راؤنڈر شکیب الحسن کی عدم موجودگی ان کی جدوجہد میں مزید اضافہ کرتی ہے۔
عبوری کوچ فل سیمنز، جنہیں گزشتہ اکتوبر میں مقرر کیا گیا تھا، اپنا معاہدہ ختم ہونے سے قبل ٹیم پر اپنا اثر چھوڑنے کی کوشش کریں گے۔
اہم کھلاڑی: تسکین احمد – بی پی ایل میں ریکارڈ 25 وکٹیں لینے کے بعد 29 سالہ تیز گیند باز، بنگلہ دیش کی مہم کے لیے اہم ثابت ہوں گے۔
بھارت
کوچ: گوتم گمبھیر
کپتان: روہت شرما
بہترین فنش: چیمپئنز (2002، 2013)
فکسچر: بنگلہ دیش (20 فروری، دبئی)، پاکستان (23 فروری، دبئی)، نیوزی لینڈ (2 مارچ، دبئی)
ٹورنامنٹ میں بھارت کا پاکستان آمد سے انکار ایک رکاوٹ بن کر سامنے آیا جس کے بعد پی سی بی کی بھرپور کوششوں کے سبب بالآخر، ان کے فکسچر کو متحدہ عرب امارات منتقل کر دیا گیا۔
بھارتی ٹیم کو ان کے خطرناک بولر جسپریت بمراہ کے انجری کی وجہ سے دستبرداری کے ساتھ آخری لمحات میں ایک جھٹکا لگا لیکن پراسرار اسپنر ورون چکرا ورتھی کی شمولیت نے بولنگ اٹیک کو مضبوط بنادیا ہے
اہم کھلاڑی: ہرشیت رانا – نوجوان فاسٹ بولر جس نے گزشتہ ماہ اپنا ODI ڈیبیو کیا تھا، کو بمراہ کی غیر موجودگی میں ڈیلیور کرنے کے لیے بہت زیادہ دباؤ کا سامنا ہے۔
نیوزی لینڈ
کوچ: گیری سٹیڈ
کپتان: مچل سینٹنر
بہترین فنش: چیمپئنز (2000)
میچز: پاکستان (19 فروری، کراچی)، بنگلہ دیش (24 فروری، راولپنڈی)، ہندوستان (2 مارچ، دبئی)
بلیک کیپس میں بڑی تبدیلیاں کی گئی ہیں، سینئر فاسٹ بولر ٹم ساؤتھی اور ٹرینٹ بولٹ کی غیر حاضری اور کین ولیمسن نے کپتانی چھوڑ دی ہے۔
لوکی فرگوسن، میٹ ہنری سمیت تینوں بولر پہلی بار آئی سی سی ٹورنامنٹ میں اپنے بولنگ اٹیک کو مضبوط سہارا فراہم کریں گے۔
میزبان ملک پاکستان کے خلاف نیوزی لینڈ کا پہلا میچ اس کے سیمی فائنل کے امکانات کے لیے اہم ہے۔
اہم کھلاڑی: کین ولیمسن – جنوبی افریقہ کے خلاف سنچری اور پاکستان کے خلاف نصف سنچری کے ساتھ فارم میں واپس آنے والے ولیمسن نیوزی لینڈ کی بیٹنگ لائن اپ میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔
گروپ بی
افغانستان
کوچ: جوناتھن ٹراٹ
کپتان: حشمت اللہ شاہدی
ٹورنامنٹ میں ڈیبیو
میچز: جنوبی افریقہ (21 فروری، کراچی)، انگلینڈ (26 فروری، لاہور)، آسٹریلیا (28 فروری، لاہور)
2023 کے ون ڈے اور 2024 کے ٹی20 ورلڈ کپ میں مضبوط پرفارمنس کو تازہ کرتے ہوئے، افغانستان چیمپئنز ٹرافی میں پورے اعتماد کے ساتھ داخل ہوا۔
ٹیم کے ا اسپن اٹیک کی قیادت راشد خان کر رہے ہیں اور 40 سالہ محمد نبی نے ان کی سپورٹ میں موجود ہیں، ٹیم کی بولنگ پاور نمایاں ہے لیکن اس کی بیٹنگ کی صلاحیت تشویش کا باعث ہے۔
اہم کھلاڑی: 95.11 کی ون ڈے اوسط کے ساتھ عظمت اللہ عمرزئی نمایاں ہیں، ان کی مستقل مزاجی افغانستان کے لیے اہم ہوگی۔
آسٹریلیا
کوچ: اینڈریو میکڈونلڈ
کپتان: اسٹیو سمتھ
بہترین فنش: چیمپئنز (2006، 2009)
میچز: انگلینڈ (22 فروری، لاہور)، جنوبی افریقہ (25 فروری، راولپنڈی)، افغانستان (28 فروری، لاہور)
دو مرتبہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کی فاتح ٹیم آسٹریلیا کی صورتحال کچھ پریشان کن ہے کیوں کہ اس کے اہم کھلاڑی پیٹ کمنز، جوش ہیزل ووڈ، مچ مارش، مچل اسٹارک اور مارکس اسٹوئنس سبھی غائب ہیں۔
آسٹریلیا کے اسکواڈ میں نسبتاً ناتجربہ کار کھلاڑی جیسے تنویر سنگھا، اسپینسر جانسن، اور بین دوارشوئس شامل ہیں، جس نے ٹیم کی مہم میں غیر یقینی صورتحال کا اضافہ کیا۔
اہم کھلاڑی: اسپینسر جانسن -لیفٹ ہینڈ فاسٹ بولر ہیں جنہوں نے تیزی سے ٹیم میں نمایاں مقام حاصل کرلیا ہے تاہم اس ٹورنامنٹ میں اپنی صلاحیتوں کو ثابت کرنے کے لیے انہیں ایک بڑے امتحان کا سامنا ہے۔
انگلینڈ
کوچ: برینڈن میک کولم
کپتان: جوس بٹلر
بہترین فنش: رنرز اپ (2004، 2013)
میچز: آسٹریلیا (22 فروری، لاہور)، افغانستان (26 فروری، لاہور)، جنوبی افریقہ (1 مارچ، کراچی)
انگلینڈ کی ٹیم گزشتہ سال 3-8 کے مایوس کن ون ڈے ریکارڈ کے ساتھ ٹورنامنٹ میں داخل ہورہی ہے، جس میں بھارت کے ہاتھوں3-0 کی شکست بھی شامل ہے۔
اگرچہ جوفرا آرچر اور مارک ووڈ کی واپسی ایک حوصلہ افزار بات ہے لیکن بیٹنگ اور اسپن بولنگ میں انگلینڈ کی صورتحال کچھ اچھی نہیں دکھائی دیتی۔
اہم کھلاڑی: لیام لیونگسٹون – انگلینڈ کے مڈل آرڈر کی جدوجہد کے ساتھ، لیونگ اسٹون کی بیٹنگ اور سیکنڈری اسپن آپشنز ان کے امکانات کے لیے اہم ہوں گے۔
جنوبی افریقہ
کوچ: روب والٹر
کپتان: ٹیمبا بووما
بہترین فنش: چیمپئنز (1998)
میچز: افغانستان (21 فروری، کراچی)، آسٹریلیا (25 فروری، راولپنڈی)، انگلینڈ (1 مارچ، کراچی)
جنوبی افریقہ کئی بار آئی سی سی ٹورنامنٹ کے سیمی فائنلز میں پہنچ چکا ہے اور 1998 میں افتتاحی چیمپئنز ٹرافی جیتنے کے بعد سے ٹرافی کے قحط کو ختم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
اپنے آخری 11 میں سے 8 ون ڈے ہارنے کے باوجود، ان کی ٹیم تجربہ کار کھلاڑیوں سے بھری ہوئی ہے، جس میں کاگیسو ربادا اور مارکو جانسن مضبوط بولنگ اٹیک فراہم کریں گے۔
اہم کھلاڑی: مارکو جانسن جنہیں حال ہی میں SA20 پلیئر آف دی ٹورنامنٹ نامزد کیا گیا تھا، بلے اور گیند دونوں کے ساتھ جانسن کی صلاحیت فیصلہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔