کچھ لوگ شہباز شریف کوپھنسا رہے ہیں، اہم اتحادی جماعت کے رکن کاوزیراعظم کومشیروں پرنظررکھنے کامشورہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی آغا رفیع اللہ نے کہا ہے کہ حکومت چیئرمین سینیٹ کے احکامات نہیں مان رہی ہے، جمہوریت میں بہت کچھ درگزر کرنا پڑتا ہے، پیکا ایکٹ پر پی پی نے حکومت کو انگیج کیا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے آغا رفیع اللہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے پیکا ایکٹ کو بڑی حد تک بہتربنایا ہے، میں بذات خود پیکا ایکٹ کے حق میں ہوں، تاہم اگر کچھ ترمیم اور مشاورت کے بعد بل پاس ہوتا تو اچھا تھا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کو اپنے مشیروں کی طرف نظر رکھنا ہوگی، کچھ لوگ شہباز شریف کو بھنور میں پھنسا رہے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے ایم این اے نے کہا کہ خوشی ہے کہ پی ٹی آئی کسی ایک ایشوپر کام تو کررہی ہے، یہ لوگ پارلیمنٹ میں شور شرابا کرنے کی ویڈیو بناتے اور اسے مختلف گروپوں میں ڈالتے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف درخواست ، لارجر بینچ کی استدعا
پیکا ترمیمی ایکٹ آزادیٔ صحافت پر حملہ اور غیرآئینی و غیرقانونی ہے، درخواست
کیس جسٹس انعام امین منہاس کی عدالت میں زیر التوا دیگر کیسز کے ساتھ منسلک
پیکا ترمیمی ایکٹ کے لیے دائر کی گئی درخواست پر لارجر بینچ تشکیل دینے کی استدعا کردی گئی۔اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی جانب سے پیکا ترمیمی ایکٹ کیخلاف دائر درخواست پر سماعت قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کی، جس میں عدالت نے کیس جسٹس انعام امین منہاس کی عدالت میں زیر التوا دیگر کیسز کے ساتھ منسلک کر دیا۔دورانِ سماعت ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے وکیل نے درخواست پر لارجر بینچ تشکیل دینے کی استدعا کردی۔جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ جسٹس انعام امین منہاس ہی لارجر بینچ بنانے کی درخواست پر فیصلہ کریں گے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف کیس کب مقرر ہے ؟وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جسٹس انعام امین منہاس کی عدالت میں 2ہفتے کے لیے کیس ملتوی ہوا تھا۔ اتھارٹی اور ٹریبونل حکومت تعینات کرتی ہے ہٹا بھی سکتی ہے ان میں کوئی آزادی نہیں ہے۔پیکا ایکٹ کے خلاف درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ آزادی صحافت پر حملہ ہے۔ پیکا ترمیمی ایکٹ غیرآئینی اور غیرقانونی ہے، عدالتی جائزہ لیا جائے۔ پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے۔ یہ قانون حکومتی سنسرشپ کو لا محدود اختیارات دیتا ہے۔ پیکا ترمیمی ایکٹ پاکستان میں ڈیجیٹل حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے۔ پیکا کے تحت ریگولیٹری اتھارٹی کی کوئی آئینی حیثیت نہیں۔