کوئٹہ، سید الشہداء ویلفئیر سوسائٹی کیجانب سے چوتھی اجتماعی شادیاں منعقد
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
سید الشداء ویلفیئر سوسائٹی اور اسکاؤٹس کیجانب سے منعقدہ اجمتاعی شادیوں میں 16 جوڑوں کی شادیاں کروائی گئیں۔ اس موقع پر شیعہ علماء کونسل کے رہنماء شبیر میثمی اور ملی یکجہتی کونسل کے رہنماء مولانا عارف دمڑ مہمانان خاص تھے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں سید الشہداء ویلفیئر سوسائٹی اینڈ اسکاؤٹس کی جانب چوتھی اجتماعی شادیوں کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں 16 جوڑوں کی شادیاں کروائی گئیں۔ اس موقع پر شیعہ علماء کونسل کے مرکزہ رہنماء علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی، ملی یکجہتی کونسل کے رہنماء مولانا عارف دمڑ مہنانان خاص تھے، جبکہ علمائے کرام، شہر کے مختلف قبائلی، سیاسی و مذہبی رہنماؤں سمیت دلہا اور دلہن کے رشتہ دار بھی خوشی کے اس موقع پر شریک ہوئیں۔ اس موقع پر علامہ شبیر میثمی نے موجودہ بین الاقوامی و ملکی صورتحال اور پاراچنار کے مسائل پر تفصیلی خطاب بھی کیا۔ مقررین نے اس موقع پر کہا کہ موجودہ مہنگائی کے دور میں شادی کو آسان بنانے کی ضرورت ہے۔ ہمارے معاشرے میں فرسودہ رسومات نے نکاح جیسے واجب عمل کو مشکل اور ناممکن بنادیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کونسل کے
پڑھیں:
سول سوسائٹی گروپ کا مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت کی فوری بحالی کا مطالبہ
سرینگر میں منعقدہ ایک اجلاس کے بعد تنظیم کے ممبران نے خبردار کیا کہ علاقے میں طویل سیاسی غیر یقینی صورتحال عوامی اعتماد کو ختم اور جمہوری اداروں کو کمزور کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سول سوسائٹی کی ایک سرکردہ تنظیم ”گروپ آف کنسرنڈ سیٹیزنز” نے علاقے کی ریاستی حیثیت بحال کرنے میں غیر معمولی تاخیر پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ریٹائرڈ سرکاری افسران، ججوں، ماہرین تعلیم، وکلاء، ڈاکٹروں، انجینئروں اور کاروباری افراد پر مشتمل غیر سیاسی تنظیم نے سرینگر میں منعقدہ ایک اجلاس کے بعد خبردار کیا کہ علاقے میں طویل سیاسی غیر یقینی صورتحال عوامی اعتماد کو ختم اور جمہوری اداروں کو کمزور کر رہی ہے۔ تنظیم نے ایک بیان میں منتخب نمائندگی کے بغیر مرکزی اور مقامی حکام کے دوہرے ڈھانچے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ زمین پر موجود دہرے نظام حکومت کے سنگین نتائج ہوں گے۔ جی سی سی نے کہا کہ تعلیم یافتہ نوجوانوں کی ریکارڈ بے روزگاری اور شکایات کے ازالے کی ناکامی انتہائی خطرناک ہے۔ بیان میں متنبہ کیا گیا کہ چھ سال سے زائد عرصے کے وقفے کے بعد منتخب حکومت کی تشکیل سے وابستہ عوامی توقعات گہری مایوسی میں تبدیل ہونے کا خطرہ ہے۔ بیان میں بھارتی سپریم کورٹ کے 11دسمبر 2023ء کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے جس میں جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی فوری بحالی کی ہدایت کی گئی تھی، مودی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مزید تاخیر کے بغیر اپنے وعدے پر عمل کرے جیسا کہ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بروقت عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی تھی۔