نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں چینی فلم “نیژ ا 2” کی خصوصی اسکریننگ کی تقریب
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
نیویارک:
چینی نیشنل فلم بیورو، چائنا میڈیا گروپ، اور اقوام متحدہ چائنا بک کلب کے مشترکہ اہتمام سے ” نیژا گوز ٹو دی یونائیٹڈ نیشنز ” کے عنوان سے ایک خصوصی تقریب نیو یارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں منعقد ہوئی ۔ اس تقریب میں اقوام متحدہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل شیو ہاؤ لیانگ، اقوام متحدہ میں فرانس، روس، یونان اور تھائی لینڈ سمیت متعدد ممالک کے سفارتکاروں، اقوام متحدہ کے صدر دفتر کے ملازمین اور میڈیا کے نمائندوں سمیت 150 سے زائد مہمانوں نے شرکت کی۔
فلم کی نمائش کے موقع پر ہال میں کوئی نشست خالی نہیں تھی۔ خصوصی طور پر عارضی نشستوں کے علیحدہ انتظام کے باوجود بھی کئی افراد نے اس فلم کو کھڑے ہو کر دیکھا۔ اقوام متحدہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل شیو ہاؤلیانگ نے کہا کہ ” نیژا 2″ کی دنیا کے متعدد ممالک اور علاقوں میں نمائش نے چین اور دیگر ممالک کے درمیان ثقافتی تبادلے کو فروغ دیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیلی محاصرے سے قیامت خیز قحط: 60 ہزار بچے فاقہ کشی کا شکار
غزہ میں اسرائیلی محاصرے سے قیامت خیز قحط: 60 ہزار بچے فاقہ کشی کا شکار WhatsAppFacebookTwitter 0 13 April, 2025 سب نیوز
غزہ: اقوام متحدہ نے غزہ میں انسانی بحران پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی محاصرے کے باعث خوراک کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے اور 5 سال سے کم عمر کے 60 ہزار بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔
اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی (UNRWA) کے مطابق غزہ قحط کے دہانے پر ہے، جہاں بیکریاں بند ہو چکی ہیں، امدادی قافلے روکے جا رہے ہیں، اور بھوک تیزی سے پھیل رہی ہے۔ UNRWA کی ڈائریکٹر جولیٹ توما نے کہا، “تمام بنیادی اشیاء ختم ہو رہی ہیں، بچے بھوکے سو رہے ہیں۔”
یہ صورتحال اس وقت مزید سنگین ہوئی جب 18 مارچ کو اسرائیلی فوج نے جنگ بندی توڑ کر دوبارہ حملے شروع کر دیے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 2 مارچ کے بعد سے امدادی قافلوں کی رسائی تقریباً بند ہو چکی ہے، جس سے اسپتالوں کو ایندھن، خوراک کی تقسیم اور امدادی کارکنوں کی نقل و حرکت میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔
اقوام متحدہ کی مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی رابطہ کار سگرڈ کاگ نے کہا کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین کے تحت امداد کی فراہمی کا پابند ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حالات نہ صرف عام شہریوں بلکہ فلسطینی امدادی کارکنوں کے لیے بھی “خوفناک” ہو چکے ہیں۔