بائیکاٹ رائیڈرپرتشددکرنیوالی خاتون کار ڈرائیور کے خلاف مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
اسلام آباد(صغیر چوہدری ) بائیکاٹ رائیڈر سے گالم گلوچ اور مار پیٹ کرنے والی خاتون کار ڈرائیور کے خلاف تھانہ وویمن میں مقدمہ درج کرلیا گیا ۔
سوشل میڈیا پر خاتون کی ویڈیو وائرل ہونے پر پولیس نے اپنے طور پر تحقیقات شروع کی تھیں تاہم اب سید عرفان شکیل کی درخواست پر مقدمہ درج کرلیا گیا ۔
مقدمے میں بائیک رائیڈر نے موقف اپنایا کہ وہ دو سال سے بائیکیا چلارہا ہے، 17 فروری کو پولی کلینک ہسپتال اسلام آبادکی طرف جارہا تھا کہ پیچھے سے اسے ایک گاڑی نے ہٹ کیا وہ موٹر سائیکل سے گرا ۔ گاڑی کو روکنے پراس میں سے ایک خاتون باہر نکلی جس نے اسے مارنا شروع کردیا ،منع کرنے پر خاتون بہت سے دیگر لوگوں کی موجودگی میں اسےگالیاں اور دھمکیاں دیں جب کہ گاڑی کی ٹکر سے خاتون نے اسے جان سے مارنے کی کوشش کی۔ پولیس نے تفتیش کا باقاعدہ آغاز کردیا، گاڑی کی تفصیلات بھی حاصل کرلی گئی ہیں تاہم ابھی تک ملزمہ کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ٹرمپ کے خلاف مقدمہ
اسلام ٹائمز: امریکہ میں صیہونی لابیوں کے اثر و رسوخ اور وائٹ ہاؤس اور امریکی کانگریس کی صیہونی حکومت کیساتھ ملی بھگت کے پیش نظر فلسطین کے مظلوموں اور غزہ کے باشندوں کی حمایت کو ناقابل معافی جرم سمجھا جاتا ہے اور اسکے خلاف سخت کارروائی کی جاتی ہے۔ ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد امریکہ میں فلسطینی حامیوں کیخلاف مظالم میں دوگنا اضافہ ہوا ہے اور ٹرمپ انتظامیہ کے ایجنڈے میں طلباء کی گرفتاریوں اور انخلاء کیساتھ ساتھ ان یونیورسٹیوں کو فنڈز کی بندش بھی شامل ہے، جہاں صیہونی مخالف احتجاج ہوئے ہیں۔ اسکے باوجود امریکہ میں فلسطینیوں، خاص طور پر غزہ کے باشندوں کی حمایت اور اسرائیل کے جرائم کی مذمت کیلئے مظاہرے جاری ہیں، جسکی تازہ ترین مثال گذشتہ ہفتہ امریکہ کے کئی شہروں میں ہونیوالے عوامی مظاہرے ہیں۔ تحریر: سید رضا میر طاہر
ہارورڈ یونیورسٹی کے اساتذہ نے ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف اس ادارے کے اخراجات کی بندش کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ یونیورسٹی کی اکیڈمیک کونسل نے وفاقی حکومت کے اس اعتراض کو مسترد کر دیا ہے کہ یونیورسٹی، طلبہ کو یہود دشمنی سے بچانے میں ناکام رہی ہے۔ خیال رہے کہ ٹرمپ نے 30 جنوری کو صدر کے حکم نامے پر دستخط کیے، جس میں فلسطینیوں کی حمایت میں ہونے والے مظاہروں میں شرکت کرنے والے طلبہ کو ملک بدر کرنے کا اختیار دیا گیا تھا۔ یہ شکایت سیاسی معاملات پر تعلیمی اداروں اور ٹرمپ انتظامیہ کے مابین کشیدگی میں اضافے کی عکاسی کرتی ہے۔ صدر ٹرمپ نے فلسطین کی حمایت اور یہود دشمنی کے الزامات عائد کرکے تعلیمی اداروں پر مختلف پابندیاں عائد کی ہیں۔ ٹرمپ کے اس فیصلے سے یونیورسٹیوں کے وفاقی فنڈز اور امریکی تعلیمی ماحول میں اظہار رائے کی آزادی پر وسیع اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ نے حال ہی میں یہود دشمنی کے الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے کولمبیا اور ہارورڈ سمیت متعدد یونیورسٹیوں کی مالی امداد میں کمی یا امداد کی فراہمی پر مختلف شرائط عائد کر دی ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کے 9 ارب ڈالر کے بجٹ پر سوال اٹھایا ہے، کیونکہ بقول ان کے یونیورسٹی انتظامیہ یہودیت کے خلاف ہونے والے احتجاج کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ امریکی محکمہ تعلیم نے 60 یونیورسٹیوں کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ "یہودی طلبہ کے تحفظ" کے لیے مزید اقدامات نہیں کرتی ہیں تو ان پر تحقیقات کی جائیں گی۔ ٹرمپ انتظامیہ ابھی تک مختلف بہانوں سے ہارورڈ یونیورسٹی کے بارہ طلباء اور گریجویٹس کے ویزے منسوخ کرچکی ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے پروفیسروں نے اپنی شکایت میں دعویٰ کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے سیاسی دباؤ کے تحت یونیورسٹی کے مختلف پروگراموں کو ختم کرنے اور سکیورٹی اداروں کے تعلیمی اداروں میں اختیارات بڑھانے جیسے اقدامات کئے ہیں۔ یہ کارروائی فلسطینیوں کی حمایت میں ہونے والے مظاہروں میں شرکت کرنے والے غیر ملکی طلباء کو ملک بدر کرنے کے حوالے سے کی گئی ہے۔ گذشتہ ایک ماہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف ہارورڈ کے پروفیسروں کی دوسری شکایت ہے۔ اس سے قبل فلسطینی کے حامی طلباء کو اسکول سے نکالنے کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی میں اظہار رائے کی آزادی کی خلاف ورزی کی گئی تھی۔ ادھر ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف ہارورڈ کے طلباء اور اساتذہ نے مظاہرہ کیا اور متعدد طلباء کے ویزے منسوخ کرنے کی اطلاعات ہیں۔
امریکہ میں صیہونی لابیوں کے اثر و رسوخ اور وائٹ ہاؤس اور امریکی کانگریس کی صیہونی حکومت کے ساتھ ملی بھگت کے پیش نظر فلسطین کے مظلوموں اور غزہ کے باشندوں کی حمایت کو ناقابل معافی جرم سمجھا جاتا ہے اور اس کے خلاف سخت کارروائی کی جاتی ہے۔ ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد امریکہ میں فلسطینی حامیوں کے خلاف مظالم میں دوگنا اضافہ ہوا ہے اور ٹرمپ انتظامیہ کے ایجنڈے میں طلباء کی گرفتاریوں اور انخلاء کے ساتھ ساتھ ان یونیورسٹیوں کو فنڈز کی بندش بھی شامل ہے، جہاں صیہونی مخالف احتجاج ہوئے ہیں۔ اس کے باوجود امریکہ میں فلسطینیوں، خاص طور پر غزہ کے باشندوں کی حمایت اور اسرائیل کے جرائم کی مذمت کے لیے مظاہرے جاری ہیں، جس کی تازہ ترین مثال گذشتہ ہفتہ امریکہ کے کئی شہروں میں ہونے والے عوامی مظاہرے ہیں۔