اسلام آباد(صغیر چوہدری)اسلام آباد ہائی کورٹ میں اب اپیلیں ترجیحی بنیادوں پر مقرر نہیں ہوں گی ،کسی بھی کیس میں اب لمبی لمبی تاریخیں نہیں دی جائیں گی ۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس آفس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کا سنیارٹی ایشو پر خط لکھنے والے پانچ ججز سے کوئی تنازعہ نہیں، ججز تبادلے کے بعد سنیارٹی ایک قانونی ایشو ہے جسے عدالت نے طے کرنا ہے تاہم ججز کا خط لکھنے کا طرز عمل کوڈ آف کنڈکٹ کی خلا ف ورزی کے زمرے میں آتا ہے جب کہ چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر کا تمام فوکس کیسز جلد نمٹانے پر ہو گا۔
قائمقام چیف جسٹس نے واضح ہدایات جاری کر دیں کہ سائلین کو جلد انصاف کی فراہمی کو اولین ترجیحات میں شامل کیا جائے، ٹیکس کیسز نمٹانے کے لیے بھی خصوصی بینچ تشکیل دے دیئے گئے ہیں ۔
ٹیکس کیسز نمٹانے کے لیے جسٹس بابر ستار اور جسٹس ثمن رفت امتیاز پرمشتمل ڈویژن بینچ قائم ہو گا۔
ذرائع کے مطابق قائمقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کا فوکس کیسز کے ڈسپوزل پر ہے۔ ٹیکس کیسز ، کیسز کا بیک لاگ ختم کرنے اور مسنگ پرسنز کے کیسز ترجیحات میں شامل ہوں گے۔ضمانت کے کیسز میں غیر ضروری تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی،بعض ججز کی جانب سے اچانک چھٹی پر جانے اور سماعت کے لیے مقرر کیسز کی کاز لسٹ پیشگی اطلاع کے بغیر کینسل کر کے کیسز ری لسٹ کرنے کی پریکٹس ختم کی جائے گی جب کہ ججز کورٹ آفیشلز پر اپنی کورٹ میں کم کیسز لگانے کا دباؤ نہیں ڈال سکیں گے، اسلام آباد ہائی میں اب اپیلیں آؤٹ آف ٹرن نہیں بلکہ اپنی باری پر لگیں گی۔
چیف جسٹس آفس کے ذرائع کے مطابق قائم مقام چیف جسٹس کا خط لکھنے والے ججز سے کوئی تنازعہ نہیں، سنیارٹی عدالت نے طے کرنی ہے،ماتحت عدالتوں میں کیسز کی ماہانہ بنیادوں پر پراگرس رپورٹ چیک کی جائے گی جب کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں برسوں پرانے کیسز کو جلد سماعت کے لئے مقرر کرکے نمٹایا جائے گا ۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اسلام ا باد چیف جسٹس

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ کا القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کی درخواست پر سماعت سے انکار

اسلام آباد:

ہائی کورٹ کے جسٹس سرفراز ڈوگر نے القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کی درخواست پر سماعت سے انکار کردیا۔

القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کی چیریٹی ایکٹ کے تحت رجسٹریشن کی درخواست پر سماعت  اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کی، جس میں القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کے وکیل جہانزیب سکھیرا پیش ہوئے۔

دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں تو سزائیں ہو چکیں ، ٹرسٹ ضبط ہوچکا ہے۔ ٹرسٹ پنجاب حکومت کی تحویل میں چلا گیا ہے، ضبط ہے، اب اس کیس میں کچھ نہیں۔

قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیلیں بھی مقرر نہیں ہوئیں۔ جب تک ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کلعدم نہیں ہوتا اس درخواست پر سماعت نہیں ہو سکتی۔

عدالت کے استفسار پر وکیل جہانزیب سکھیرا نے بتایا کہ یہ درخواست القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ اس درخواست کے علاوہ دیگر درخواستیں بھی اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر التوا ہیں۔ مجھے وقت دے دیں میں اپنے مؤکل سے معاونت حاصل کر لوں۔

جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ آپ نے یہ بھی بتانا ہے کہ ٹرائل کورٹ سے فیصلہ آنے کے بعد یہ درخواست کیسے قابل سماعت  ہے؟۔بعد ازاں عدالت نے وکیل درخواست گزار کو مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • چیف جسٹس عدالتی نظام ٹھیک کرنے کیلئے حکومت اور اپوزیشن کو ایک پیج پر لانا چاہتے ہیں، علی ظفر
  • ہمارے چیف جسٹس کو کام کرنے سے روکا جائے، ہائی کورٹ کے پانچ جج مدعی بن کر سپریم کورٹ پہنچ گئے
  • فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کیس: عمران خان کے وکیل کے دلائل جاری
  • وزیر اعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات؛ زیر التوا ٹیکس کیسز پر جلد فیصلوں کی استدعا
  • وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات، ٹیکس کیسز میں میرٹ پر جلد فیصلوں کی استدعا
  • وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات، ٹیکس تنازعات سے متعلق کیسز کے فیصلے میرٹ پر جلد سنانے کی استدعا
  • سنیارٹی پر 5 ججز سے کوئی تنازع نہیں، ذرائع اسلام آباد ہائیکورٹ
  • قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس سرفراز کے اہم فیصلے
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کی درخواست پر سماعت سے انکار