ٹینکر حادثات پر سیاسی بیان بازی نہ کی جائے، شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن نے کہا ہے کہ ٹینکر حادثات پر سیاسی بیان بازی نہیں کرنی چاہیے۔
شرجیل میمن نے ایم کیو ایم کے سینئر رہنما فاروق ستار، اے این پی کے شاہی سید اور ٹرانسپورٹر رہنمالیاقت محسودکے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔
انہوں نے کہا کہ آج تمام جماعتوں کے اجلاس میں مختلف مسائل بالخصوص ٹریفک حادثات پر گفتگو ہوئی، اجلاس میں ٹرانسپورٹروں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
متحدہ قومی مومنٹ (ایم کیو ایم) کے مرکزی رہنما اور سینئر سیاستدان فاروق ستار کو وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن نے پریس کانفرنس کے دوران ٹوک دیا ۔
شرجیل میمن نے مزید کہا کہ گزشتہ روز حادثے کے ذمے دار واٹر ٹینکر ڈرائیور کو گرفتار کرلیا گیا ہے، جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 15 افراد بھی زیر حراست ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ یہ پہلی میٹنگ نہیں تھی پہلے بھی ہوتی رہی ہیں، ان واقعات پر ہم سب کو سیاسی بیان بازی نہیں کرنی چاہیے، چاہتے ہیں کہ کراچی کا امن برقرار رہے۔
صوبائی وزیر نے یہ بھی کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر اجلاس کی صدارت کی۔ سید مراد علی شاہ نے کل جیل روڈ فلائی اوور کے قریب ہونے والے واقعے پر برہمی کا اظہار کیا۔
اُنہوں نے کہا کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی، شہریوں، تاجروں، ٹرانسورٹرز کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ ہر انسان کی جان بہت اہم ہے، حادثات نہیں ہونے چاہئیں، ایم کیو ایم، جماعت اسلامی، اے این پی نے بھی کہا کہ یہ حادثات لسانی معاملہ نہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ حادثات میں ملوث ڈرائیورز کو پولیس گرفتار کرتی ہے، یا تو یہ واقعات ابھی زیادہ ہورہے ہیں یا اس وقت ان کو زیادہ کوریج دی جارہی ہے۔
صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ حادثات ہوتے رہے ہیں مگر کچھ دن سے ان حادثات کی خاص کوریج کی جارہی ہے، ہم چاہتے ہیں شہر کا امن و امان برقرار رہے۔
انہوں نے کہا کہ کسی سیاسی جماعت یا ٹرانسپورٹرز کے بیان سے کوئی تیسری قوت فائدہ نہ اٹھالے، ہم سب ساتھ ہیں مسئلہ کو مسئلہ کے طور پر دیکھا جائے گا، الگ رنگ نہیں دیا جائے گا۔
شرجیل میمن نے کہا کہ ٹرانسپورٹرز سے بھی کہا ہے بیانات جاری کرتے وقت احتیاط کریں، حادثات پر قابو پانا حکومت کے لیے چیلنج ہے، سب سے زیادہ ہیوی ٹریفک کراچی میں ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ کراچی میں ٹریفک حادثات کی شرح دیگر شہروں سے کم ہے، ہماری کوشش ہے ایک بھی حادثہ نہ ہو، ہیوی ٹریفک کو بند نہیں کرسکتے ورنہ ملک بھر میں درآمدات و برآمدات متاثر ہوں گی۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ اب کوئی شرانگیزی کرے گا تو گرفتار ہوگا، عوام بھی شر پسندوں کی باتوں میں نہ آئیں۔ جو لوگ حادثات میں ملوث ہیں ان میں سے کئی جیلوں میں ہیں۔
شرجیل میمن نے کہا کہ کل پارکنگ ختم کرنے کا پہلا دن تھا جو پارکنگ قائم رکھے گا اس کے خلاف کارروائی ہوگی، اب کوئی پرتشدد کارروائی نہیں ہوگی جو کرے گا اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔
ذرائع کے مطابق دوران اجلاس شرجیل میمن نے کہا کہ کراچی میں غیر ملکی ٹیم موجود تھی، بہت عرصے بعد کراچی میں میچ ہونے جا رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شرجیل میمن نے کہا کہ حادثات پر کراچی میں
پڑھیں:
سوشل میڈیا، گلوبل سیفٹی انڈیکس اور پاکستان کی حقیقت
سوشل میڈیا بھی ایک سمندر ہے، جس کی تہوں میں پوری کائنات کی معلومات چھپی ہوئی ہیں۔ اس کی سطح پر تیرتی خبروں، علمی و ادبی پوسٹوں اور مزاحیہ خاکوں کی بے شمار اقسام ہیں۔ جب کوئی ایک بار اس کے پانیوں میں قدم رکھتا ہے تو پھر اس میں اترتے ہی جاتا ہے۔ دلچسپ مواد کی کشش اسے جکڑ لیتی ہے اور وہ معلوماتی لہروں کے بیچ بھنور میں پھنس جاتا ہے۔
گزشتہ روز مری سے پنڈی سفر کے دوران فیس بک پر چلتی ایک خبر پر نظر پڑی۔ عنوان کی دلفریبی نے نظریں روک لیں: ’’گلوبل سیفٹی انڈیکس پر پاکستان بھارت سے اوپر‘‘۔ تفصیل پڑھ کر دل کو عجیب اطمینان ملا کہ وطن عزیز کے بارے میں کوئی مثبت اور حوصلہ افزا خبر ملی۔ ورنہ منفی خبروں اور افواہوں کی زد میں تو یہ مسکین ملک ہر وقت رہتا ہے۔ ملک دشمن عناصر اس کی ساکھ کو نقصان پہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے، جس کے نتیجے میں ملکی تجارت اور سرمایہ کاری متاثر ہوتی ہے۔ خاص طور پر سیاحت جیسی اہم انڈسٹری پر اس کے منفی اثرات نمایاں ہوتے ہیں، اور بیرونی ممالک کے سیاح پاکستان کے سفر سے گریز کرتے ہیں۔
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ کسی بھی ملک کی بیرونی تجارت اور سیاحت اس کے اندرونی حالات پر منحصر ہوتی ہے۔ اگر امن و امان کی صورت حال بہتر ہو، سفر محفوظ ہو، جرائم کی شرح کم ہو اور معیار زندگی اچھا ہو تو بیرونی سیاح اور سرمایہ کار خود بخود کھنچے چلے آتے ہیں۔ لیکن اگر حالات اس کے برعکس ہوں تو معیشت تنزلی کا شکار ہو جاتی ہے۔
سوشل میڈیا پر کچھ ایسی ویب سائٹس موجود ہیں جو سیاحوں، مسافروں اور سرمایہ کاروں کو اپنے منصوبے مرتب کرنے میں مفید معلومات اور راہنمائی فراہم کرتی ہیں۔ ان میں سے ایک ’’نمبیو‘‘ ہے، جسے 2009 ء میں سربیا سے تعلق رکھنے والے ایک گوگل ملازم نے تخلیق کیا تھا۔ یہ ایک آن لائن ڈیٹا بیس ہے جہاں دنیا بھر کے صارفین مسلسل اپنے ملک اور شہر کے سماجی، سیکورٹی اور اقتصادی حالات کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہیں۔ اس ویب سائٹ پر معیار زندگی، تعلیمی سہولتوں، صحت کے شعبے، ہوٹلنگ، ٹرانسپورٹ، آلودگی اور جرائم کی شرح جیسے عوامل کو ایک خاص اسکیل پر پرکھا جاتا ہے، جس کے بعد متعلقہ ممالک اور شہروں کی رینکنگ ترتیب دی جاتی ہے۔ اس کا ایک اہم فیچر ’’گلوبل سیفٹی انڈیکس‘‘ ہے، جو دنیا کے محفوظ ترین اور غیر محفوظ ترین ممالک کی درجہ بندی کرتا ہے۔
سال 2025 ء کے اعداد و شمار کے مطابق سیاحت، سفر اور قیام کے لیے دنیا کا سب سے زیادہ موزوں اور محفوظ ملک ’’ایڈورا‘‘ ہے، جو کہ فرانس اور اسپین کے درمیان واقع ہے اور اس کی آبادی تقریبا اسی ہزار ہے۔ اسی ویب سائٹ کے مطابق وینزویلا کو دنیا کا سب سے غیر محفوظ ملک قرار دیا گیا ہے، جو اس رینکنگ میں آخری نمبر پر ہے۔
اگر ہم پاکستان کی پوزیشن دیکھیں تو گلوبل سیفٹی انڈیکس 2025 ء کے مطابق پاکستان 3.56 پوائنٹس کے ساتھ 65 ویں نمبر پر ہے، جبکہ بھارت 7.55 پوائنٹس کے ساتھ 66 ویں نمبر پر ہے۔ اگرچہ دونوں ممالک کے درمیان بہت کم فرق ہے، مگر سیفٹی کے معاملے پر پاکستان کو بدنام کرنے والوں کے لیے یہ ایک منہ توڑ جواب ہے۔ پاکستان کے حالات اتنے خراب نہیں جتنا کہ ہمارے مخالفین بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں۔ البتہ، اندرونی سطح پر سیاسی عدم استحکام اور تفریق کی وجہ سے ایک خاص طبقہ ملکی مفاد کی پرواہ کرنے سے بھی گریزاں ہے۔ بعض افراد اپنے سیاسی اختلافات اور ذاتی مفادات کی خاطر ملک کے خلاف سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا پھیلانے میں مصروف رہتے ہیں، جو کسی بھی محب وطن شہری کے شایان شان نہیں۔
ہمیں چاہیے کہ سیاسی اختلافات ضرور رکھیں، حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کریں، لیکن جب بات ملکی مفاد اور سلامتی کی ہو تو سب کچھ ایک طرف رکھ کر یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ دشمن کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کے لیے ہمیں اپنے ملک کے مثبت پہلوئوں کو اجاگر کرنا ہوگا اور کمزور گوشوں کی نشاندہی کر کے اصلاحی تجاویز دینی ہوں گی۔ وقت کی نزاکت کا یہی تقاضا ہے اور ہمیں اس کا ادراک اور احساس کرنا ہوگا ۔ حکومتیں بدلتی رہتی ہیں ۔ آج کسی اور کل کسی اور سیاسی پارٹی کے ہاتھ میں زمام اقتدار ہو گا ۔ محض ایک عارضی اور مخصوص مدتی مفاد کی خاطر یا سیاسی بغض میں ملکی سالمیت اور بقا کو داو پہ نہیں لگانا چاہیے۔ ملکی ترقی اور خوشحالی کے اشاروں پر فسردہ نہیں بلکہ خوشی اور فخر محسوس کرنے کی ضرورت ہے ۔ اس کے لئے ہمیں اپنی نفسیات اور ترجیحات کا از سر نو جائزہ لینا ہوگا ۔ قومی ترقی کے سفر میں ملنے والی کامیابیوں کو اجتماعی خوشی اور فخر کے جذبے کے ساتھ منانا ہو گا ۔ یہی مہذب ، متحد اور غیرت مند قوموں کا خاصا ہوتا ہے ۔