اسلام آباد : انسانی اسمگلنگ میں ایف آئی اے کے افسران کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جس کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کی گئی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ 3 برس میں 51 افسران انسانی اسمگلروں کے ساتھ روابط رکھنے پر برطرف کیے جا چکے ہیں، وزارت داخلہ کی رپورٹ کے مطابق سال 2022 میں 6 افسران کو نوکری سے نکالا گیا، جبکہ 2023 میں مزید 4 افسران کو برطرف کیا گیا،رواں سال 2024 میں سب سے زیادہ 41 افسران کو انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہونے پر نوکریوں سے فارغ کر دیا گیا۔

ذرائع کے مطابق ان افسران پر غیر قانونی طور پر لوگوں کو بیرون ملک بھیجنے اور انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورکس کے ساتھ تعاون کے الزامات تھے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ انسانی اسمگلنگ کے خلاف سخت کارروائی جاری رہے گی اور ایسے عناصر کے خلاف مزید تحقیقات کی جائیں گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انسانی اسمگلنگ

پڑھیں:

واپڈا کیلیے خریدی گئی 27 ہزار 179 ایکڑ زمین محکمے کے نام منتقل نہ ہونے کا انکشاف

اسلام آباد:

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں واپڈا کے لیے خریدی گئی 27 ہزار 179 ایکڑ زمین محکمے کے نام منتقل نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

جنید اکبر خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں 4 ارب 85 کروڑ روپے کی زمین واپڈا کے نام منتقل نہ ہونے کا آڈٹ اعتراض زیر بحث آیا۔

آڈیٹر جنرل حکام نے بتایا کہ واپڈا نے مختلف منصوبوں کے لیے 27 ہزار 179 ایکڑ زمین حاصل کی تھی اور یہ زمین 1981 سے 2021 کے درمیان خریدی گئی، 40 سالوں سے اس زمین کو واپڈا کے نام پر منتقل نہیں کیا گیا، حاصل کردہ زمین کی غیر منتقلی کے باعث حکومت کو مالی نقصان ہوا ہے۔

سیکریٹری آبی وسائل نے بتایا کہ اس میں ہمارا کوئی لینا دینا نہیں ہے یہ صوبائی معاملہ ہے، صوبائی چیف سیکریٹریز کو ہم ہر ماہ درخواست بھیجتے ہیں لیکن وہ نہیں کرتے۔

ثناء اللہ مستی خیل نے کہا کہ کمیٹی کو وزرائے اعلیٰ اور چیف سیکریٹریز کو ڈائریکشن بھیجنی چاہیے۔

نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ایک سال سے بند ہونے کا انکشاف

حکام وزارت آبی وسائل نے بتایا کہ نیلم جہلم منصوبہ مئی 2024 سے بند پڑا ہے، نیلم جہلم منصوبے کی سرنگ بیٹھنے کی وجہ سے اسے بند کرنا پڑا۔

پی اے سی ارکان نے منصوبے کی بندش پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

آڈٹ حکام کے مطابق نیلم جہلم منصوبے کے کنٹریکٹ کی خلاف ورزی سے بھی قومی خزانے کو بھاری نقصان ہوا، داسو اور بھاشا ڈیم پروجیکٹس کے لیے زمین کے حصول میں مشکلات درپیش ہیں۔

ثناء اللہ مستی خیل نے کہا کہ یہاں پارلیمنٹ ہاوس سے ایم این اے گرفتار ہو جاتے ہیں ان کو ڈیم کے لیے زمین نہیں مل رہی، پاکستان میں ہونے کو سب کچھ ہو جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • واپڈا کیلیے خریدی گئی 27 ہزار 179 ایکڑ زمین محکمے کے نام منتقل نہ ہونے کا انکشاف
  • پاکستان میں پانی کے تمام بڑے منصوبے تاخیر کا شکار ہونے کا انکشاف
  • پریمیئر لیگ کے کھلاڑیوں سمیت 9 فٹبالرز میں ممنوعہ ادویات استعمال کرنے کا انکشاف
  • بنوں کینٹ اور اکوڑہ خٹک حملوں میں ملوث نیٹ ورک کا سراغ مل گیا، اہم شواہد حاصل
  • پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں زائدالمیعاد اسٹنٹ استعمال کیے جانے کا انکشاف
  • پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں زائدالمیعاد اسٹنٹ استعمال کیے جانے کا انکشاف
  • دارالعلوم حقانیہ اور بنوں کینٹ حملے میں ملوث نیٹ ورک کا سراغ لگا لیا: آئی جی خیبرپختونخوا
  • طالبان کے اخلاقی قوانین یا انسانی حقوق کی پامالی؟ اقوام متحدہ کی رپورٹ جاری
  • دارالعلوم حقانیہ اور بنوں کینٹ حملوں میں ملوث نیٹ ورک کا سراغ لگا لیا: آئی جی کے پی
  • پاکستان میں عورتوں سے بدسلوکی میں اضافہ ہو رہا ہے، رپورٹ