وفاقی وزیر امیر مقام کا پرنس کریم آغا خان کے انتقال پراظہار تعزیت ، اسماعیلی مرکز کا دورہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
اسلام آباد :وفاقی وزیر امور کشمیر، گلگت بلتستان و سیفران انجینئر امیر مقام نے پرنس کریم آغا خان کے انتقال پر تعزیت کے لیے اسلام آباد میں اسماعیلی مرکز کا دورہ کیا۔منگل کو یہاں جاری بیان کے مطابق وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام نے پرنس کریم آغا خان مرحوم کے ایصال ثواب کے لیے دعا کی اور ان کی خدمات کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔
امیر مقام نے کہا کہ آغا خان مرحوم کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، ان کے ادارے ملک کے مختلف شعبوں میں شاندار کام کر رہے ہیں۔انجینئر امیر مقام نے کہاکہ آغا خان نے صحت اور تعلیم کے میدان میں جو اقدامات کیے وہ ایک روشن مثال ہیں اور ان کی سماجی، تعلیمی اور فلاحی خدمات قابل تحسین ہیں۔ مسلم لیگ ن گلگت بلتستان کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان بھی ان کے ہمراہ تھے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
گلگت بلتستان میں استور مارخور کے شکار سے ختم کروڑ روپے حاصل ہوئے؟
گلگت بلتستان میں رواں سال مارخور کے شکار کا سیزن مکمل ہوگیا۔ اس سال مارخور کے شکار کے لیے 4 لائسنس جاری کیے گئے، جن میں سے 3 امریکی اور ایک ہسپانوی شکاری نے ٹرافی ہنٹنگ کی کامیاب بولی لگائی اور مارخور شکار کیے
یہ بھی پڑھیں:مارخور کا غیر قانونی شکار کرنے پر 3 افراد گرفتار
4 کروڑ 47 لاکھ 20 ہزار روپےآخری شکار امریکی شکاری ڈیرون جیمز مل مین نے حراموش میں کیا، جہاں انہوں نے 42 انچ لمبے سینگوں والے استور مارخور کا شکار 160000 امریکی ڈالر (تقریباً 4 کروڑ 47 لاکھ 20 ہزار روپے) میں کیا۔
اسی طرح امریکی شکاری جسٹن ریان فلاٹوک نے بونجی کے علاقے میں 42 انچ سینگوں والے استور مارخور کا شکار 150500 امریکی ڈالر (تقریباً 4 کروڑ 18 لاکھ 23 ہزار 950 روپے) میں کیا۔
4 کروڑ 17 لاکھ 15 ہزار 590 روپےایک اور امریکی شکاری بریان کینسل ہیریان نے 50 انچ لمبے سینگوں والے استور مارخور کا شکار 150500 امریکی ڈالر (تقریباً 4 کروڑ 17 لاکھ 15 ہزار 590 روپے) میں کیا، جو کہ اس سیزن میں شکار کیے جانے والے مارخور میں سب سے بڑا تھا۔
اس سال واحد ہسپانوی شکاری نے دنیور کنزرویشن ایریا میں 44 انچ لمبے سینگوں والے استور مارخور کا شکار کیا۔جو سیزن کا پہلا شکار تھا۔ اس شکار کی فیس 150500 امریکی ڈالر (تقریباً 4 کروڑ 18 لاکھ 39 ہزار روپے) ادا کی گئی۔
محکمہ وائلڈ لائف کے مطابق شکار سے حاصل ہونے والی 80 فیصد رقم مقامی کمیونٹی کو دی جاتی ہے، تاکہ وہ جنگلی حیات کے تحفظ کے منصوبوں میں استعمال کریں، جبکہ 20 فیصد سرکاری خزانے میں جمع ہوتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
استور مارخور گلگت بلتستان ہنٹنگ سیزن