معروف گلوکارہ کی طبیعت خراب، ہسپتال منتقل
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
عالمی شہرت یافتہ پاپ گلوکارہ شکیرا کو معدے کی تکلیف کے باعث پیرو کے ہسپتال میں داخل کردیا گیا، طبیعت کی خرابی کے باعث گلوکارہ نے اپنے کنسرٹ منسوخ کردیے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق شکیرا کا علاج جاری ہے، تاہم طبیعت کے بارے میں مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں گلوکارہ شکیرا نے کہا کہ وہ ہسپتال میں ہیں، ڈاکٹرز نے انہیں پرفارم کرنے سے روک دیا ہے۔
انہوں نے اپنے مداحوں سے کہا کہ وہ پرفارم نہ کرنے پر دکھی ہیں، وہ تمام جلد پیرو کے عوام سے ملنے کے لیے پرجوش ہیں۔خبر رساں اداروں کے مطابق گلوکارہ شکیرا جمعہ کے روز پیرو پہنچی تھیں جہاں انہیں اتوار اور پیر کے روز پرفارم کرنا تھا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
ادب کے شعبے میں نوبل انعام یافتہ ماریو برگاس یوسا چل بسے
عالمی شہرت یافتہ ہسپانوی پیرو مصنف اور نوبیل انعام یافتہ ادیب ماریو ورگاس یوسا 89 برس کی عمر میں چل بسے۔
ماریو ورگاس یوسا کو ان کی انقلابی ادبی تخلیقات کے باعث جانا جاتا ہے جس میں آمریت، آزادی اور انفرادی مزاحمت جیسے موضوعات کا گہرا تجزیہ ملتا ہے۔
ان کے بیٹے الوارو ورگاس یوسا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک بیان میں والد کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتہائی افسوس کے ساتھ ہم اعلان کرتے ہیں کہ ہمارے والد ماریو ورگاس یوسا لیما میں چل بسے۔
ورگاس یوسا 1936ء میں جنوبی پیرو کے شہر اریکوِیپا میں پیدا ہوئے، بچپن کے کچھ سال بولیویا میں اپنے نانا کے ساتھ گزارے، جو وہاں پیرو کے قونصل تھے، بعد ازاں انہوں نے لیما میں نیشنل یونیورسٹی آف سان مارکوس سے تعلیم حاصل کی، ان کی پہلی تخلیق ایک ڈرامہ La guía del Inca تھا جو 1952ء میں شائع ہوا۔
انہوں نے بطور صحافی، نشریاتی میزبان اور ادیب دنیا بھر میں نام کمایا۔
وہ پیرس، لندن، واشنگٹن اور بارسلونا میں مقیم رہے اور متعدد جامعات میں تدریسی خدمات بھی انجام دیں۔
ماریو ورگاس یوسا ناصرف ادبی دنیا میں بلکہ سیاست میں بھی سرگرم رہے، 1990ء میں وہ پیرو کے صدارتی امیدوار کے طور پر میدان میں اُترے، جہاں انہوں نے کلاسیکی لبرل ازم کے نظریے کی حمایت کی، تاہم انہیں دوسرے مرحلے میں البرٹو فوجیموری کے ہاتھوں شکست ہوئی۔
اس کے بعد انہوں نے اسپین کی شہریت حاصل کر لی اور 1994ء میں اسپین کا سب سے بڑا ادبی اعزاز سروانتس پرائز حاصل کیا۔
2010ء میں انہیں ادب کا نوبیل انعام دیا گیا، سوئیڈش اکیڈمی نے ان کے کام کو طاقت کے ڈھانچوں کا نقشہ، انسانی مزاحمت، بغاوت اور شکست کی بھرپور عکاسی قرار دیا، ورگاس یوسا کو متعدد شاہکار ناولوں کے خالق کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
پیرو کی صدر دینا ایرسیلیا بولوارٹے نے یوسا کے انتقال پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک اے عظیم پیروین ہیں جس کی ادبی خدمات ہمیشہ آنے والی نسلوں کے لیے رہنمائی کا باعث بنی رہیں گی۔
ماریو ورگاس یوسا کی آخری رسومات ایک نجی تقریب میں ادا کی جائیں گی، جس میں صرف قریبی عزیز و اقارب اور دوست شریک ہوں گے۔
Post Views: 4