تاجکستان سے بلوچستان تک پانی لانے پر غور کر رہے ہیں، صدر مملکت آصف زرداری
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
تاجکستان سے بلوچستان تک پانی لانے پر غور کر رہے ہیں، صدر مملکت آصف زرداری WhatsAppFacebookTwitter 0 18 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )صدرمملکت آصف علی زرداری نے علاقائی روابط مضبوط کرنے کے لیے پاکستان کا عزم دہراتے ہوئے کہا ہے کہ تاجکستان سے بلوچستان تک پانی لانے پر غور کر رہے ہیں اور فزیبیلٹی اسٹڈی مکمل کرلی گئی ہے۔ اسلام آباد میں علاقائی روابط اور پاکستان: ابھرتے مواقع کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے خطاب میں صدر مملکت آصف علی زرداری نے علاقائی روابط اور اقتصادی تعاون مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اور گوادر پورٹ علاقائی تجارت اورخوش حالی کے فروغ میں اہم کردار ادا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا اسٹریٹجک محل وقوع علاقائی تجارت بڑھانے کے لیے اہم مواقع فراہم کرتا ہے، پاکستان چین، وسطی ایشیا اور مشرق وسطی کو جوڑنے کے لیے قدرتی تجارتی راہداری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اپنی طویل قید کے دوران گوادر پورٹ کا چین سمیت دوست ممالک کے ساتھ مشترکہ اقتصادی مرکز کے طور پر تصور کیا، سی پیک اور گوادر ہماری آنے والی نسلوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں گے۔صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان تاجکستان سے بلوچستان تک پانی لانے پر غور کر رہا ہے، تاجکستان سے پانی لانے کے لیے متحدہ عرب امارات کے تعاون سے فزیبلٹی اسٹڈی مکمل کر لی گئی ہے۔
آصف علی زرداری نے خطے میں اقتصادی اور ثقافتی تعلقات مزید مضبوط بنانے کے لیے تاریخی تجارتی راستے بحال کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔کانفرنس سے وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے بھی خطاب کیا اور سی پیک کے تصور، آغاز اور نفاذ میں صدر آصف علی زرداری کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ گوادر بندرگاہ کو جدید ترین سہولیات کے ساتھ ایک اہم عالمی بندرگاہ میں تبدیل کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ گوادر بندرگاہ بلوچستان کے عوام کے لیے امید اور مواقع کی علامت ہے، سی پیک پاکستان اور چین کے درمیان دیرینہ دوستی کا عکاس ہے، حکومت بلوچستان میں گورننس، عوامی تحفظ، سماجی ترقی اور مقامی کمیونٹیز کو بااختیار بنانے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔ تقریب سے پاکستان چائنہ انسٹی ٹیوٹ کے چیئرمین سابق سینیٹر مشاہد حسین سید نے بھی خطاب کیا، انہوں نے کہا کہ سی پیک نئے روابط اور علاقائی شراکت داری کو فروغ دینے میں اہم ثابت ہوگا۔مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں روابط، اقتصادی، ثقافتی، تجارتی اور عوامی روابط کے لیے دلچسپی پیدا ہوئی، پاکستان علاقائی روابط کے فروغ میں اہم کھلاڑی کے طور پر ابھر رہا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مملکت آصف صدر مملکت
پڑھیں:
وزیراعلیٰ سندھ کی دھابیجی اسپیشل اکنامک زون کی تعمیر میں تیزی لانے کی ہدایت
کراچی:سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے دھابیجی اسپیشل اکنامک زون کی تعمیر تیزی اور پیش رفت رپورٹ بروقت پیش کرنے کی ہدایت کردی جبکہ بریفنگ میں آگاہ کیا گیا کہ منصوبے پر بجلی اور پانی کی لائنوں کی تنصیب سمیت 12 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت دھابیجی اسپیشل اکنامک زون کی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا جہاں وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ تعمیراتی کام میں تیزی لائی جائے اور منصوبے کے تمام اہم پہلوؤں پر باقاعدگی سے پیش رفت رپورٹس فراہم کی جائے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ دھابیجی اسپیشل اکنامک زون میں تعمیراتی کام تقریباً 12 فیصد مکمل ہو چکا ہے، بجلی، 10 ایم جی ڈی واٹر پائپ لائن کی تنصیب اور گیس کے بنیادی ڈھانچے پر کام تقریباً مکمل ہو چکا ہے۔
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے دھابیجی اسپیشل اکنامک زون کی اسٹریٹجک اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ سندھ کو بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے ایک پرکشش مقام بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
انہوں نے نشان دہی کی کہ عالمی معیشتوں، خاص طور پر امریکا اور چین کے درمیان جاری ٹیرف کشیدگی کے بعد کئی چینی صنعت کار اپنی صنعتوں کو کم لاگت والے علاقوں میں منتقل یا وسعت دینے کے خواہاں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دھابیجی اسپیشل اکنامک زون پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کا ترجیحی منصوبہ ہے، جو 2 سے 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کو راغب کرے گا اور ایک لاکھ براہ راست و بالواسطہ روزگار کے مواقع پیدا کرے گا، اس کے علاوہ اس علاقے میں سماجی اور اقتصادی حالات بھی بہتر ہوں گے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ کو اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے تاکہ غیر ملکی صنعتوں، خاص طور پر ان چینی کمپنیوں کو متوجہ کیا جا سکے جو مستحکم اور کاروبار دوست ماحول کی تلاش میں ہیں۔
انہوں نے متعلقہ محکموں کو ہدایت دی کہ انفرااسٹرکچر کی ترقی کے عمل کو تیز کیا جائے اور سرمایہ کاروں کے لیے سہولیات کو بین الاقوامی معیار کے مطابق یقینی بنایا جائے۔