ملزمان نے منصوبہ بندی کے تحت لاش کو ٹھکانے لگایا، ایس ایس پی انیل حیدر
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
مصطفیٰ عامر قتل کیس سے متعلق ایس ایس پی انیل حیدر کا کہنا ہے کہ ملزمان نے منصوبہ بندی کے تحت لاش کو ٹھکانے لگایا۔
کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت اے ٹی سی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایس ایس پی اے وی سی سی انیل حیدر کا کہنا تھا کہ ابھی باڈی کی ریکوری اور ڈی این اے میچ کرنا ہے۔
نوجوان مصطفیٰ عامر کے اغواء اور قتل کا ملزم ارمغان کمرۂ عدالت میں بے ہوش ہو گیا۔
انہوں نے بتایا کہ یہ اچانک کیا گیا اقدام نہیں، باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ کیا گیا ہے۔
ایس ایس پی اے وی سی سی کا کہنا تھا کہ ملزمان نے ایسے مقام کا انتخاب کیا جہاں آمدورفت کم ہوتی ہے۔
کیس کا پس منظر:واضح رہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہونے والے مصطفیٰ کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو مل گئی تھی۔
23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا۔
انہو نے کہا کہ مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ایس ایس پی کیا گیا لاش کو
پڑھیں:
مصطفیٰ عامر قتل کیس، ملزم ارمغان 4 روزہ ریمانڈ پرپولیس کے حوالے
کراچی: اغوا کے بعد دوست کے ہاتھوں قتل کیے جانے والے نوجوان مصطفیٰ عامر کے قتل کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزم ارمغان کو 4 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
قبل ازیں سندھ ہائیکورٹ کے جج جسٹس ظفر راجپوت نے مصطفیٰ قتل کیس کی سماعت کی جس دوران سرکاری وکیل اور کیس کے سابق تفتیشی افسر سمیت متعلقہ حکام عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ملزم ارمغان کو بھی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔
دوران سماعت عدالت نے سوال کیا کہ اب کیس کا تفتیشی افسر کون ہے؟ سرکاری وکیل نے بتایا کہ محمد علی اب کیس کے تفتیشی افسر ہیں جس پر عدالت نے انہیں طلب کرلیا۔
عدالت نے کیس کے سابق تفتیشی افسر امیر اشفاق سے سوال کیا میڈیکل کا لیٹر کہاں ہے؟ سابق تفتیشی افسر نے جواب دیا مجھے کوئی لیٹر نہیں ملا تھا، عدالت نے سوال کیا آپ نے کوئی لیٹر دیا تھا ایم ایل او کو، وہ کہاں ہے؟ یہ لیٹر کیوں دیا تھا آپ نے؟
سابق تفتیشی افسر نے جواب دیا ایڈمنسٹریٹر جج صاحب نےمجھے زبانی احکامات دیے تھے، اس موقع پر عدالت نے کہا جیل کسٹڈی کے بعد آپ کی ذمے داری ختم ہوگئی تھی۔
دوران سماعت رجسٹرار انسداد دہشتگردی عدالت نے کیس کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا اور موجودہ تفتیشی افسر نے بتایا کہ ٹرائل کورٹ میں پہلے پولیس ریمانڈ دیا گیا تھا اور شام 7 بجے جیل کسٹڈی کی ہے۔
اس پر جسٹس ظفر نے ریمارکس دیے کہ پولیس کسٹڈی ریمانڈ پر وائٹو لگا کر اسے جیل کسٹڈی کردیا گیا ہے، پولیس ابھی تک لکھا ہوا ہے۔
بعد ازاں عدالت نے ملزم ارمغان کے پولیس ریمانڈ کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ملزم کو ریمانڈ کے لیے آج ہی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ ملزم کو اغوا، قتل، اور دیگرالزامات میں ریمانڈ کے لیے اےٹی سی میں پیش کیا جائے جہاں اے ٹی سی ملزم کو 4 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔